کروناکی ہارمیں ہی ہماری بہارہے،ہمیں اُسی گھڑی کاانتظار ہے!

0
0

کروناکیخلاف جنگ میں لاک ڈائون کاجال،سیاحتی مقامات بھی ویران، حسن کی وادی سرتھل بھی سیاحوں کی منتظر
حافظ قریشی

کٹھوعہ ؍؍ کٹھوعہ ضلع کا بے حد خوبصورت بنی وادی اور اس وادی کا جگر کا ٹکڑا قدرتی وسائل سے مالا مال اور حسین و جمیل وادی کا نام سرتھل ہے جو کہ نہایت خوبصورت ہے  بھدرواہ اور بنی تحصیل کے درمیان میں واقع اس وادی سرتھل کا شمار کشمیر کی خوبصورت ترین وادیوں میں ہوتا ہے جہاں بہتے چھوٹے چھوٹے چشمے، ٹھنڈے پانی کے بڑے بڑے نالے، سر سبز جنگلات، برف پوش پہاڑیاں، اور اونچے اونچے پہاڑ قدرتی وسائل کی گواہی دے رہے ہیں۔ جیسے یہ وادی سیاح کو بتا رہی ہوتی ہے کہ میں بہت خوبصورت ہوں اور قدرت نے مجھے آپکے لطف اندوز ہو نے کے لئے بنایا ہے  یہاں اس وادی میں جابجا بہتے ٹھنڈے پانی کی دھاریں اور چھوٹی چھوٹی نالیاں اور بلند پہاڑوں سے گرتی آبشاریں ہیں۔ اور تیز دھار ٹھنڈا پانی سڑک کے اوپر سے بہتا چلا جاتا ہے اور بڑے بڑے پتھروں سے پٹختے اور آخر کار سیوا ندی کے مٹیالے پانیوں میں شامل ہو جاتا ہے ۔ اگر آپ ٹھنڈے میٹھے چشموں، جاگ اڑاتے شوریدہ پانیوں اور بلندی سے گرتی آبشاروں کو دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ وادی آپکو دعوتِ نظارہ دیتی ہے ۔کٹھوعہ ضلع سے لگ بھگ چھ گھنٹے کی طے مسافت کی دوری پر یہ سرتھل وادی قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔ یہاں کے اونچے اونچے پہاڑ سر سبز درخت یہاں کی خوبصورتی دیکھتی ہی بنتی ہے یہاں خدا نے قدرتی وسائل میں کوئی کمی نہیں باقی رکھی ہے ۔لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ایک بہترین سڑک نہ ہونے کی وجہ سے بہت کم سیاح آتے ہیں مگر یہ بھی ایک سچ ہے کہ جو سرتھل کے بارے میں اچھی طرح سے سْن لیتا ہے اس کا دل لازمی مچلتا ہے کہ یہاں کا رخ کرے اور اگر اس کی حالت اجازت دے تو لازمی ہے کہ وہ یہاں کا رْخ کر ہی لیتا ہے لیکن بعض بیچارے ایسے بھی ہیں جو یہاں نہیں پہنچ پاتے ہیں بھلے ہی سڑک بہتر نہیں ہے لیکن گذشتہ کچھ سالوں سے سرتھل میں سیاح کی آمد میں بے حد اضافہ ہوا ہے سب سے زیادہ اضافہ سال 2018 اور گزشتہ سال میں دیکھنے کو ملی ہے اور اس نا بہتر سڑک پر سے مسافت طے کرنے کا اپنا ہی الگ مزہ ہے سڑک پر سے ٹھنڈے پانی کا بہنا اور ایسے راستے پر سے چلنے سے ایک الگ ہی لطف سیاح کو آتا ہے یہاں موسم خوشگوار رہتا ہے مگر ایک سچ یہ بھی ہے کہ یہاں سرتھل کا موسم ہر ایک گھنٹے کے بعد کروٹیں بدلتا رہتا ہے اور یہا ں ان اونچے اونچے پہاڑوں پر سے آسمان پر بادلوں کا چلنا ایسا لگتا ہے کہ ہم ان بادلوں کے بلکل قریب آہ گئے ہیں۔ اور یہاں سردیوں میں شدید سردی اور برف باری ہوتی ہے تو وہی مقامی لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر رابطہ سڑکیں درست ہوتی اور تمام تر ضروری سہولیات سرتھل میں انتظامیہ کی جانب سے ہوتی تو بہت سارے سیاح یہاں اس وادی سرتھل میں برف کا لطف اٹھانے کیلئے سرتھل کا رْخ ضرور کرتے اور سڑک بہتر نہ کی وجہ سے برفباری والے سیزن میں سیاح کی آمد زیرو فیصد رہتی ہے  بڑے ہی آفسوس کا مقام ہے کہ اس ترقیاتی دور میں بھی اس وادی سرتھل میں موبائل نیٹورک نہیں ہے جسکی وجہ سے سیاح یہاں زیادہ دیر تک رکتا نہیں ہے مقامی لوگوں کا یہ بھی منانا ہے کہ اگر سرکار اس طرف ان سیاحتی مقامات کی طرف توجہ دے تو وہ وقت دور نہیں جب یہ سرتھلی وادی عالمی سطح پر سیاحتی مقام حاصل کر سکے گی. لیکن سال 2020 میں موسم گرمہ شروع ہوتے ہی کروناوائرس کی وبا بیماری اور تالہ بندی سے یہ وادی ملک بھر کے سیاحتی مقامات کی طرح ویران پڑی ہے جسکی ایک یہ بڑی وجہ ہے کہ آج یہ حسین وادی ویراں ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا