طاہر بلال
ریاض؍؍ادبی فورم انڈین فرینڈس سرکل (آئی ایف سی)، ریاض کی جانب سے 15 جنوری کی شب زووم پر طنز و مزاح کے مشہور شاعر شوکت جمال کے اعزاز میں شاندار عالمی مشاعرہ بطرح ’’ہمارے گھر سے اْس کے گھر کا رستہ مختصر سا ہے ‘‘منعقد ہوا. مصرع طرح جناب شوکت جمال کے کلام سے ہی لیا گیا تھا. محفل اپنی روایات کے مطابق ٹھیک وقت پر تلاوتِ کلام پاک سے شروع ہوئی. ہندوستان سے جڑے طالب علم سید خْبیب اسحاق اکرم نے تلاوت کی ذمہ داری ادا کی. پھر طاہر بلال صدر ادبی فورم، آئی ایف سی، کے ابتدائی کلمات سے مشاعرہ کا باضابطہ آغاز ہوا جس میں انہوں نے صدرِ محفل شوکت جمال، مہمانِ خصوصی فیاض بخاری اور مہمانِ اعزازی مبصر ایمان کا مختصر سا تعارف پیش کیا. اس کے بعد ادبی فورم کے سابقہ صدر ابو نبیل خواجہ مسیح الدین نے صدرِ مشاعرہ شوکت جمال پر ایک خاکہ پیش کیا اور سامعین کو خوب محظوظ کیا. مشاعرہ ٹھیک 7-45 بجے شب سعودی وقت کے مطابق شروع ہوا اور مختلف مراحل طئے کرتے ہوئے تقریباً رات 10 بجے شب اکرم علی اکرم کے کلماتِ تشکر پر اختتام پذیر ہوا. تمام شعراء کا کلام انتہائی خوبصورت اور دی گئی طرح پر بہترین لہجہ میں پیش کیا گیا۔ حسان عارفی کی خوبصورت نظامت نے مشاعرہ کو کافی دلچسپ بنا دیا تھا. مہمانِ خصوصی فیاض بخاری نے اپنے تاثرات میں شعراء کے کلام کو سراہا اور صدرِ محفل شوکت جمال نے بھی شعراء کے کلام کی خوب تعریف کی. اور صدارتی کلام میں طرح کے علاوہ اپنا پسندیدہ کلام بھی سنایا اور سامعین سے خوب داد پائی۔ شعراء کے منتخب اشعاردرج ذیل ہیں۔
امتیاز احمد :
سفر دنیا کا سوچو تو کسی بھی رہ گزر سا ہے
مگر شیطاں کی چالوں سے بہت ہی پرخطر سا ہے
ضیاء عرشی:
ستمگر کے مظالم سے مرے دل کی یہ حالت ہے
لگے ٹوٹا ہوا شیشہ زمیں پر منتشر سا ہے
اکرم علی اکرم :
کبھی وہ دو پہر سا ہے کبھی وہ سہ پہر سا ہے
کہ سایہ باپ کا سر پر گھنیرے اک شجر سا ہے
راشد محمود :
میں اس سے بات کرتا ہوں ہمیشہ شیریں لہجے میں
مگر دشمن کا لہجہ نیم کے کڑوے شجر سا ہے
اعجاز احمد خان :
مساوات و حقوقِ باہمی اْس شہر سے سیکھو
جہاں حاکم کا مسکن بھی کسی مفلس کے گھر سا ہے
حامد سلیم :
بھری ہیں کارناموں سے کتابیں اپنے نیتا کی
یہ چولا دیش بھگتی کا تو کاپی پر کور سا ہے
خورشید الحسن نیر :
دیا خاموش ہے پیغام اس کا مختصر سا ہے
فنا قربت ہے پروانہ تو اس سے بے خبر سا ہے
حسان عارفی :
سلگتی ریت پہ اشکوں سے لکھا العطش ہم نے
ہماری پیاس کا قصہ بڑا ہی مختصر سا ہے
عامر اعظمی :
بدلنے سے جگہ معنیٰ بدل جاتا ہے اے عامر
بظاہر دیکھنے میں زیر دیکھو تو زبر سا ہے
ابو نبیل خواجہ مسیح الدین :
تلاش روز گاری میں کہیں کے بھی رہے نہ ہم
ٹھکانہ گلف کا نہ گھاٹ جیسا نہ گھر سا ہے
طاہر بلال :
ہر اک انداز بیوی نے جو پایا ہے ہنر سا ہے
یہاں تک کہ جھڑکنے کا ہنر بھی معتبر سا ہے
مبصر ایمان :
عجب سی اک وبا آئی جو ذہنوں پر بھی ہے چھائی
ہمارے صاحبِ ایمان بھی کہتے ہیں ڈر سا ہے
فیاض بخاری :
امنگوں سے بھرا یہ دل بھی جیسے اک نگر سا ہے
مری جاں ہند ہے گرچہ مرا پیکر قطر سا ہے
شوکت جمال :
قابو رہے تو کیسے رہے پلس ریٹ پر
کنفرم کر کے بھی نہیں آئے وہ ڈیٹ پر
اصلی نکاح نامہ ہے عرصے سے لاپتا
شادی ٹکی ہوئی ہے مری ڈپلیکیٹ پر