’محکمہ فوڈ اینڈ سپائز کو سر نو منظم و مستحکم کیا جائے ‘

0
0

عارضی ملازموں کی مستقلی کا مسئلہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے: اعجاز احمد خان
یواین آئی

سرینگر؍؍ایمپلائز جوائنٹ کنسلٹیٹو کمیٹی (ای جے سی سی) کے چیئر مین اعجاز احمد خان کا کہنا ہے کہ مختلف محکموں میں کام کرنے والے عارضی ملازموں کی نوکریوں کی مستقلی مسئلہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہی محکمہ فوڈ اینڈ سپائز کو سر نو منظم و مستحکم کیا جائے اور فیئر پرائز شاپ ڈیلروں کو محکمے میں ہی ضم کیا جائے۔ان کا دعویٰ تھا کہ جموں وکشمیر کے ساڑھے چار لاکھ سرکاری ملازموں میں سے ننانوے فیصد ملازمین ایمانداری اور محنت و لگن سے لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں۔موصوف نے یہ باتیں ایک مقامی نیوز پورٹل کو ایک مختصر انٹرویو کے دوران کہیں۔انہوں نے کہا: ’ہر محکمے میں ملازمین کے مسائل ہیں جنہیں وقت کے ساتھ ساتھ حل کیا جا رہا ہے لیکن اس وقت ہمارا سب بڑا مسئلہ مختلف محکموں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کی نوکریوں کی مستقلی کا ہے جس پر ہم کام کر رہے ہیں‘۔موصوف نے دعویٰ کیا کہ جموں وکشمیر کے ساڑھے چار لاکھ ملازموں میں سے ننانوے فیصد ملازمین ایمانداری اور محنت و لگن سے لوگوں کی خدمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو ایک فیصد ملازمین رشوت خور ہیں ہم ان کا کبھی ساتھ نہیں دیں گے اور ایجنسیاں رشوت خور ملازمین کے خلاف کارروائیاں کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گی۔مسٹر خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ محکمہ فوڈ اینڈ سپلائیز کو سر نو منظم اور مستحکم کیا جائے اور فئیر پرائز شاپ ڈیلروں کو محکمے میں ہی ضم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سلسلے میں پی ڈی پی حکومت کو ایک تجویز بھی پیش کی تھی جس کو منظور بھی کیا گیا تھا لیکن سرکار گرنے سے مسئلہ جوں کا توں ہی رہ گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ اس محکمہ کے مزدوروں کو بھی مستقل کیا جائے اور عارضی ڈرائیوروں کو بھی مستقل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ جموں وکشمیر کے ملازمین یتیم ہیں ان کی سوچ غلط ہے بلکہ ہر محکمے میں ملازموں کا ایک نمائندہ موجود ہے۔موصوف نے کہا کہ میری تمام محکموں کے مستقل و عارضی ملازمین سے گذارش ہے کہ وہ ایمانداری اور محنت سے لوگوں کی خدمت کرنے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑیں۔انہوں نے کہا کہ ملازمین تنخواہیں لیتے ہیں لہٰذا ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی خدمت جوش و جذبے سے کریں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا