FRAکی جلدعمل آوری قبائلی طبقے کوبے دخلی سے بچائے گی: ڈاکٹرجاوید راہی

0
0

جموں کے بجالتہ، سارہ اور سدھرا میں فاریسٹ رائٹ ایکٹ 2006 کے نفاذ سے متعلق بیداری پروگرام منعقد
لازوال ڈیسک

جموں؍؍ فاریسٹ رائٹ ایکٹ کے فوری نفاذ سے کئیلاکھ قبائلی گجر ،بکر والوں ، گڈی ، سیپیوں کے ممکنہ انخلاء کو روکا جاسکے گا ، جن میں زیادہ تر جنگل کے رہائشی اور شیڈول ٹرائب کے ممبر ہیں جو اپنی آبائی سرزمین پر آباد ہیں۔ ان باتوں کا اظہار یہاں معروف قبائلی محقق ڈاکٹر جاوید راہی نے آج جموں کے علاقے بجالٹا ، سارہ اور سدھرا میں فاریسٹ رائٹ ایکٹ 2006 کے نفاذ سے متعلق بیداری پروگرام کے سلسلے میں کیا۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں فارسیٹ رائٹ ایکٹ کو نافذ نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے یہاں کے قبائل کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کر رہے تھے اور اب اس کے نفاذ سے قبائل میں امید کی ایک نئی کرن جاگی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2019 تک ہزاروں گجربکروالوں کو بے دخل کرنے کے پیش نظر انہوںنے اپنے رہائش ، روزگار اور روحانی ثقافت تک کا نقصان برداشت کیا ہے ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ، انہوں نے بتایا کہ جو لوگ نقل مکانی کرنے والے قبائل اور گروہ ہیں انہیں راستوں ، چراگاہوں ، ڈھوکوں وغیرہ پر انفرادی حقوق اور معاشرتی حقوق دونوں کے تحت درخواست دینی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ اب قبائلی نہ صرف جنگلات پر ملکیت کے حقدار ہیں بلکہ وہ کاشت کرنے ، لکڑی کے علاوہ جنگل کی معمولی پیداواروں کے استعمال ، آبی وسائل تک رسائی کے اہل ہیں اس کے علاوہ اب انہیں جنگلات کی زمینوں پر بھی چرانے کے حقوق حاصل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ٹرائبل ریسرچ اینڈ کلچرل فاؤنڈیشن نے قبائل اور خانہ بدوش گروہوں خصوصا ً گجربکر وال کی مدد کے لئے ایک پروگرام تیار کیا ہے۔اس موقع پر فریڈ احمد پودھ، حاجی مرزا بوکڑا ، جماعت علی چوہدری ، مشتاق انقلابی ، محمود ریاض ، شمس دین ،سرپنچ امجد حسین ، منظور احمد چوہان ،عمران رشید و دیگران موجود تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا