ماس پرموشن کیلئے طلباء سراپا احتجاج

0
0

دنیا بھر میں کرونا کیا آیا کہ ساری دنیا سہم کر رہ گئی اور اس دور میں سماج کا ہر ایک طبقہ متاثر ہوا ۔وطن عزیز میں کرونا ابھی پائوں پسارنے ہی لگا تھا کہ ملک میں لاک ڈائون کا سلسلہ شروع ہو گیا جو پانچ مراحل سے گزرا ۔وہیں پانچویں مرحلے کے بعد کئی سرگرمیوں کی اجازت بھی دی گئی لیکن تعلیمی نظام ابھی بھی سخت متاثر ہے اور بندشوں کی وجہ سے طلباء کا تعلیمی نقصان ہوا ہے ۔جموں و کشمیر میں سال2109ئ؁میں دفعہ 370کی منسوخی کی وجہ سے طلباء کی تعلیم کا نقصان ہوا اورگزشتہ برس کرونا کی آمد کی وجہ سے جاری لاک ڈائون کے چلتے جموں وکشمیر میں بھی تعلیمی ادارے بند ہو کر رہ گئے اور اس سلسلہ کو آگے بڑھانے کی خاطر حکومتی سطح پر آن لائن کلاسز کا سلسلہ بھی شروع کیا ۔طلباء کی ماس پرموشن ہونے لگی اور کئی مقامات پر آن لائین امتحانات بھی ہوئے لیکن جموں و کشمیر میں گزشتہ برس سے انٹرنیٹ خدمات بھی متاثر ہیں اور اب صرف ٹو جی خدمات پر ہی گزارا کرنا پڑ رہا ہے اور آن لائین کلاسز کیلئے ٹو جی رفتار کافی نہیں ہے جس کی وجہ سے طلباء ان خدمات سے بھی کوسوں دور نظر آئے ۔اس دور میں جموں و کشمیر میں یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلباء سراپا احتجاج ہو کر کہہ رہے ہیں کہ انہیں بغیر امتحانات لئے اگلی جماعتوں میں پرموٹ کیا جائے کیونکہ طلباء کئی ماہ سے کلاسز میں حاضری نہیں دے پائے اور آن لائین کلاسز کی خدمات سے بھی ٹو جی انٹرنیٹ خدمات کی وجہ سے دور نظر آرہے ہیں۔وہیں طلباء کا کہنا ہے کہ ٹو جی خدمات کی وجہ سے ہم آن لائین کلاسز کا استفادہ حاصل نہیں کر پائے ،اسلئے بغیر امتحان لئے ،اگلی کلاسو ں میں پرموٹ کیا جائے تاکہ کرونا کے پھیلائو بھی بھی قابو پایا جا سکے۔ایک جانب پوری انسانیت کا امتحان اس وقت کرونا لے رہا ہے اور دوسری جانب جموں یونیورسٹی کے امتحان لینے کی خبریں گردش کر رہی ہیں اور اگر اس صورتحال میں امتحان لے ہی لئے جاتے ہیں تو خطرات سے خالی نہیں ہونگے کیونکہ طلباء کو دور دراز کے علاقہ جات سے سفر کرکے ہی امتحان مراکز تک پہنچنا ہوگا اور ایک وقت کیلئے ان مراکز میں بیٹھنا ہو گا تو یہ خیال بھی رکھنا لازمی ہے کہ ہر آئے دن کے معاملات سامنے آ رہے ہیں ایک وائرس کی ایک نئی سٹرین بھی گردش کر رہی ہے ۔جموں یونیورسٹی کے یو جی طلباء ماس پرموشن کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔اسلئے یونیورسٹی انتظامیہ کو چاہئے ان طلباء کے مسائل کا ازالہ کیا جائے تاکہ طلباء کا تعلیمی نقصان نہ ہو ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا