ٹی آر سی ایف نے ایف آر اے پر گجر ،بکروال قبیلوں کے سربراہوں میں آگاہی کا آغاز کیا
لازوال ڈیسک
جموں؍؍شیڈول ٹرائب اور دیگر روایتی جنگل آبادی فاریسٹ رائٹ ایکٹ 2006 جو ایف آر اے کے نام سے مشہور ہے جموں و کشمیر کے لاکھوں خانہ بدوش قبائل اور جنگل کے رہائشیوں کی زندگیوں کو تبدیل کردے گا جو صدیوں سے بے زمین تھے ۔ ان خیالات کا اظہار قبائلی محقق ڈاکٹر جاوید راہی نے جموں شہر کے اطراف کے علاقوں میں مقیم قبائلی عمائدین سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ٹرائبل ریسرچ اینڈ کلچرل فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام تین پروگراموں کا اہتمام کیا گیا جہاں گجر بکر وال قبیلوں کے سربراہان کو مدعو کیا گیا۔ اس پروگرام کا مقصد قبائلی عمائدین کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہ کرنا تھا خاص طور پر جنگل کی زمین پر دعوی کس طرح دائر کرنا ہے جس کا وہ صدیوں سے وارث ہے۔وہیںڈاکٹر جاوید راہی نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ خانہ بدوش قبائل کے ہر فرد کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ وہ 2005 میں یا اس سے پہلے جنگل کے علاقوں میں اپنی اراضی پر دعوے دائر کیسے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس ایف آر اے کے تحت قبائلی اور دیگر روایتی جنگل کے رہائشیوں کو حقوق دیئے جائیں گے۔ڈاکٹر راہی نے قبیلہ کے سربراہوں کو آگاہ کیا کہ قبائلیوں کو فاریسٹ رائٹ ایکٹ کے تحت حقوق حاصل کرنے کے بعد قبیلے کے اندر یا باہر کسی کو بھی ایسی کوئی زمین بیچنے یا ان کو منتقل کرنے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اب قبائلی نہ صرف جنگلات پر ملکیت کے حق کے حقدار ہیں بلکہ وہ کاشت کرنے کے قابل ہیں ، لکڑی کے علاوہ جنگل کی معمولی پیداوار کو استعمال کریں ، آبی وسائل تک رسائی کے علاوہ انہیں اب جنگلات کی زمینوں پر بھی چرانے کے حقوق حاصل ہوں گے۔