کہاہم جموں والوں کیساتھ ناانصافی،ڈوگرہ کلچرختم ہوگا ،غربت اور بے روزگار بڑھے گی
یواین آئی
جموں؍؍مرکزی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر میں زمین سے متعلق نئے قوانین نوٹیفائی کرنے کے فیصلے سے اہلیان جموں بھی گونا گوں خدشات و تحفظات کے مخمصے میں مبتلا ہوگئے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں کے ساتھ یہ ایک اور ناانصافی ہے اور یہاں پہلے ہی روزگار کی قلت ہے جو مزید سنگین ہوگی۔بتادیں کہ مرکزی وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر میں زمین سے متعلق قوانین نوٹیفائی کئے ہیں جن کی رو سے ملک کا کوئی بھی شہری یہاں زمین خرید سکتا ہے۔ تاہم قوانین میں کہا گیا ہے کہ زرعی زمین صرف اور صرف زرعی مقاصد کے لئے ہی استعمال ہوگی۔رمیش مہاجن نامی ایک دکاندار نے بتایا کہ جموں میں اب املاک کی قیمتیں اس قدر بڑھ جائیں گی کہ غریب آدمی خریدنے کے لائق ہی نہیں رہے گا۔انہوں نے کہا کہ یہاں اب آبادی بھی بڑھ جائی گی جس سے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ومل گپتا نامی ایک شہری نے کہا کہ جموں والوں کے ساتھ یہ ایک اور نا انصافی ہے۔انہوں نے کہا: ‘یہ ہمارے ساتھ ایک اور نا انصافی ہے، یہ جموں کے لئے اچھی خبر نہیں ہے، یہاں اب بہت ہی بڑے مسائل پیدا ہوں گے، ہمارا ڈوگرہ کلچر ختم ہوجائے گا’۔راکیش شرما نامی ایک دکاندار نے کہا کہ یہ فیصلہ نوجوانوں کے روزگار پر تلوار ہے۔انہوں نے کہا: ‘جموں کے لئے لوگوں اور نوجوانوں کے لئے غلط خبر ہے، یہاں پہلے ہی روزگار کی شدید قلت ہے اب جو باہر سے آئیں گے تو ہمارے لڑکوں کا روزگار مزید کم ہوگا’۔ایک نوجوان شہری نے کہا کہ باہر کے لوگ جموں میں ہی زمین خریدیں گے سری نگر کوئی نہیں جائے گا اور پھر یہاں جموں والوں کے لئے کچھ بھی نہیں بچے گا۔ایک خاتون شہری نے کہا: ‘برا فیصلہ ہی ہے، ہمارے لئے مشکل ہے لیکن اب جو مودی جی نے لیا ہے تو ٹھیک ہی ہوگا’۔قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کے زمین کے بارے میں نئے قوانین نوٹیفائی کرنے کے فیصلے کی نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی اور کانگریس نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔