زمین بھی ہاتھ سے نکل گئی اور دام بھی نہ ملے

0
0

محمد اشفاق

درابشالہ؍؍ضلع کشتواڑ کے اکثر علاقوں میں محکمہ پی ایم جی ایس وائی اور آر اینڈ بی محکموں نے گزشتہ کئی سالوں سے کام میں سرعت لاتے ہوئے کئی دور دراز اور دشوار گزار علاقوں میں سڑکوں کے جال تو بچھا دئیے۔لیکن ساتھ ہی ساتھ زرعی زمینوں مکانات اور میوہ باغات کو مکمل طور پرتہس نہس بھی کر دیا ہے۔سڑکیں آمدورفت کے قابل ہوں یا نہ ہوں، لیکن رقومات نکالنے کے لیے ٹھیکیداروں نے پہاڑیوں پر آڑی ترچھی لکیریں کھینچ کر اپنا پلو جھاڑ لیا۔ان سڑکوں کی تعمیر کے دوران ان ذرخیز علاقوں اور سرسبز و شاداب زمینوں میں گویا تباہی مچ گئی اور کئی زمینداروں کو اپنے بنے بنائے مکانات سے بھی ہاتھ دھونا پڑا۔اپنی لہلہاتے کھیتوں اور پھلوں سے لدے ہوئے باغات کو تباہ کرنا کسی کو گوارہ تو بالکل بھی نہیں تھا۔ لیکن زمینداروں کو بڑی بڑی رقومات ملنے کا لالچ دے کر ان کی زرعی زمینوں اور باغات کو تہس نہسکرنے میں کوئی بھی کسر باقی نہیں رکھی گئی۔ جس کی وجہ سے اکثر لوگ بے گھر ہی نہیں بلکہ زمینوں سے بھی محروم ہو گئے۔درابشالہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص غلام عباس نے ’لازوال ‘کو بتایا کہ تحصیل کے بالائی علاقوں کو جوڑنے والی رابطہ سڑک نے انہیں کہیں کا نہیں چھوڑا اور اس پہ طرح یہ کہ وہ معاوضہ ملنے کی امید سے عرصہ دو سال سے اے سی آر کشتواڑ کے دفتر کا چکر لگا رہے ہیں لیکن ہر بار اک نیا بہانا کر کے انہیں مایوس لوٹا دیا جاتا ہے اور وہ تھک ہار کے بیٹھے جاتے ہیں۔اس سلسلے میں جب اے سی آر کشتواڑ محمد عامر زرگر سے رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ان کے محکمہ کو جو رقومات سرکار کی طرف سے موصول ہوئی تھیں انہیں وہ متاثرین تک پہنچا چکے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ جو ہی اس سلسے میں مزید رقومات واگذار کی جائیں گی وہ متاثرین تک پہنچانے میں کسی بھی قسم کی لاپرواہی نہیں کی جائے گی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا