کشمیرمیں لیونڈرکی کاشت اہلیانِ وادی کی تقدیربدل سکتی ہے

0
0

سرہامہ میں قائم لیونڈر فارم حکومتی پہل،یہ ایساانمول پودا ہے جِس کے بیجوں کا تیل سنگھار وغیرہ کی اشیا بنانے کے کام آتا ہے

غزالہ نثار

اننت ناگ؍؍وادیٔ کشمیر قدرتی خوبصورتی اور دلکشی کے لئے دنیا بھر میں مشہورہے،وہی ںقدرت نے کشمیر کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ یہاں کئی مقامات پر زرعی زمین میں خاص قسم کی خصوصیت پائی جاتی ہے۔ وادی کی سر زمین سے بہت سی نایاب چیزیں حاصل ہوتی ہیں۔ جسمیں سیب، اخروٹ، زعفران اور دیگر اقسام کی چیزیں شامل ہیں۔ ان ہی کی طرح لیونڈر کی کاشتکاری بھی ریاست کے کچھ مخصوص مقامات پر کی جاتی ہے، جن میں جنوبی کشمیر کے کئی اضلع کے ساتھ ساتھ وسطی کشمیر کی لال منڈی قابل ذکر ہیں۔ جہاں پر لیونڈر کی اچھی خاصی پیداوار دیکھنے کو ملتی ہے۔جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے حلقہ انتخاب بجبہاڑہ کے سرہامہ نامی علاقہ میں چند سال قبل ایک لیونڈر فارم بنایا گیا۔ مذکورہ فارم محکمہ زراعت کے منتظمین کی نگرانی میں رہتا ہے، جو اسکی دیکھ ریکھ کرنے کے ساتھ ساتھ اسکی پیداور بڑھانے میں دن رات محنت کرتے ہیں۔ جسکی وجہ سے محکمہ کو کافی منافعہ ہوتا ہے۔لیونڈر پودے کی کاشت بنیادی طور پر اس کی خوشبو دار پھولوں کے لئے کی جاتی ہے، جس کا رنگ کافی نرالا ہوتا ہے، جبکہ اس کے پھول سے تیل کو الگ تھلگ کیا جاتا ہے، مذکورہ محکمہ میں تعینات ماہر گاڑنرس کا کہنا ہے کہ لیونڈرکے پودوں سے پھول نکالنے کے بعد اسے پروسیسنگ کے لئے ضلع پلوامہ کے الوپورہ بھیج دیا جاتا ہے۔

جہاں پر ریاستی سرکار کی جانب سے ایک اعلیٰ پیمانے کا ایکسٹریکشن پلانٹ بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایکسٹریکشن پلانٹ میں ہی لیونڈر کا تیل نکال کر ریاست سے باہر درآمد کیا جاتا ہے۔فارم میں کام کرنے والے گاڑنرس کا مزید کہنا تھا کہ اس تیل سے کئی اقسام کی خوشبوئیں تیار کی جاتی ہے۔ جبکہ لیونڈر سے نکالے ہوئے تیل کو مختلف ادویات کے استعمال میں لایا جاتا ہے، جوکہ انسانی صحت کے لئے کافی مفید ثابت ہوا ہے، بازاروں میں اس تیل کی اچھی خاصی مانگ دیکھنے کو ملتی ہے۔اس سلسلے میں ’لازوال‘نے لیونڈر فارم کے ریسیرچ اسسٹنٹ کمل جی بٹ سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ مذکورہ فارم تقریباً 3.5 ہیکڑیئر کی اراضی پر مشتمل ہے، جبکہ فی کنال پر محکمہ کو 2 لیٹر تیل حاصل ہوتا ہے، جس کی قیمت بازار میں تقریباً بیس ہزار روپئے فی لیٹر کے حساب سے ہوتی ہے۔ اس طرح سے لیونڈر کی کاشت سے مذکورہ محکمہ کو اچھی خاصی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ ریسیرچ اسیسٹنٹ کا کہنا ہے کہ لوگوں میں ایسی چیزوں کی بیداری پیدا کرنے کے لئے محکمہ زراعت کسان میلوں کا انعقاد کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اب لوگ دھیرے دھیرے اس کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا