درابشالہ اور گردو نواح کے عوام کی نظریں جی وی کے ری ریٹل پاور پراجیکٹ کے بھرتی عمل پر
محمد اشفاق
کشتواڑ؍؍دریائے چناب، اپنے اندر ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت سے مالا مال ہے اور حکومت ہند نے اس دریا کے تیز رفتار پانی کے بہاؤ سے پورا استفادہ حاصل کرتے ہوئے اس دریا پہ کہیں پاور پراجیکٹ تعمیر کیے جو کہ شمالی ہندوستان کے ساتھ ساتھ کہیں فیکٹریوں اور دیگر تجارتی ڈھانچوں کو لگاتار بجلی فراہم کرتے چلے آئے ہیں۔جی وی کے ریٹل پاور پروجیکٹ بھی دریائے چناب کی سرکش موجوں کو قابو کر کے ان سے بجلی پیدا کرنے کی ایک اہم کڑی ہے، اس پروجیکٹ کا کام کمپنیوں کو سونپ دیا گیا ہے جس کی وجہ سے درابشالہ اور گردو نواح کے لوگوں میں ایک عجیب سے بے چینی جاگ چکی ہے۔ ایک طرف سے انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ اس پروجیکٹ کی وجہ سے درابشالہ اور گردونواح کے علاقوں بشمول سرتھل، بونجواہ، کنتواڑہ، اور کشتواڑ کے بے روز گار نوجوانوں کو روزگار فراہم ہو گا لیکن دوسری جانب انہیں یہ فکر بھی ستائے جا رہی ہے کہ کہیں کام پر مامور ہو چکی کمپنیاں یہاں کے بے روزگار نوجوانوں کی امیدوں پر پھر سے پانی نہ پھیر دیں۔850 میگاواٹ کی صلاحیت والے اس پاور پروجیکٹ کا کام چند برس قبل 2013 میں شروع کیا گیا تھا لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس چند ماہ کے اندر ہی روک دیا گیا تھا جس کی وجہ سے یہاں کے عوام میں کافی غم و غصہ پیدا ہوا تھا اور عوام کی انگڑائیاں لیتی ہوئی امیدوں پر پانی پھر گیا تھا۔لازوال نے اس سلسلے میں تحصیل درابشالہ کی بہت سی اہم شخصیات کے ساتھ گفت و شنید کرتے ہوئے پایا کہ درابشالہ کے عوام میں اس پروجیکٹ کا کام دوبارا شروع ہونے کی وجہ سے نئی امنگیں اور نئی امیدیں پیدا ہو چکی ہیں۔درابشالہ قصبے سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر سماجی کارکن گلزار احمد متو نے لازوال کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اس بات سے کافی خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ اس پروجیکٹ کا کام دوبارا شروع ہو چکا ہے، اور اس بار انہیں امید ہے کہ اس کام پہ معمور کی گئیں کمپنیاں درابشالہ اور گردونواح کے تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ نوجوانوں کی امیدوں پر پانی نہیں پھیریں گی اور اس کے بھرتی عمل میں حکومت کوئی منفی انداز میں کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کرے گی۔ایک اور سماجی کارکن اور نوجوان ٹھیکیدار محمد اسحاق وانی نے بھی اس بات پہ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ نام نہاد سیاست دان اس بار جنبہ پروری اور ذاتی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے درابشالہ کے نوجوانوں کے لیے آواز اٹھائیں گے۔