کھڈوں اور پسیوں سے سکڑ چکی شاہراہ پر محفوظ سفر کرنا محال،حکام خاموش تماشائی
مشکور احمد
رام بن؍؍نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیا ادہمپور اور رام بن کے درمیان فورلین شاہراہ کو مکمل کرنے میں کئی ڈیڈ لائنوں کو عبور کر چکی ہے اور ابھی بھی شاہراہ کے مکمل ہونے میں کم از کم مزید دو تین سال لگنے کا امکان ہے۔ شاہراہ کو استعمال کرنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ شاہراہ پر تعمیراتی کمپنیوں کی بے دریغ کٹائی کی وجہ سے درجنوں پسیوں نے جنم لیا ہے اور بارشوں کے بعد اڑتی دھول مٹی کی وجہ سے شاہراہ پر چلنا دوبھر ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بے ڈھنگی کٹائی کی وجہ سے رتن باس ، رامسو ، مگر کوٹ ، چندر کوٹ اور ڈھلواس کی کئی بستوں کو خطرہ لاحق ہوا ہے اور کئی رہائشی مکان تعمیراتی کمپنیوں کی بنائی پسیوں میں ڈھہ بھی گئے ہیں۔ ایمبولینس گاڑی چلانے والے ڈرائیور کو بھی مشکلات کا سامنہ کرنا پڑتا ہے۔کئی ڈرائیوروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر’لازول ‘کو بتایا کہ ناشری ٹنل اور جواہر ٹنل کے پار لورمنڈا تک شاہراہ جگہ جگہ اکھڑ اور اجڑ گئی ہے اور مریضوں کو لیکر جانے والی ایمبولینس گاڑیوں کے علاوہ دیگر مال مسافر گاڑیوں کو کھڈوں اور جاری تعمیراتی کام کی وجہ سے اپنی اپنی منزلوں تک صحیح سلامت پہنچانا مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رام بن سے جموں کی طرف جانے کے دوران انہیں طویل وقت تک کھدائی میں مصروف تعمیراتی کمپنیاں کئی کئی گھنٹوں تک روکی رکھتی ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ تعمیراتی کمپنیوں پر ضلع انتظامیہ کا کوئی قابو ہی نہیں ہے اور انتظامیہ کی گرفت نہ ہونے کی وجہ سے تعمیراتی کمپنیوں کی من مرضی چل رہی ہے۔ دو دہائیوں سے جموں اور سرینگر کے درمیان چلنے والے ایک ٹرک ڈرائیور کا کہنا ہے کہ ناشری اور جواہر ٹنل کے درمیان سڑک پر بنے کھڈوں اور پسیوں کے مقامات پر سڑک کی خستہ حالت کی وجہ سے روزانہ کئی مال گاڑیاں مشینری کے اہم حصے جموں کی وجہ سے ٹوٹ جاتے ہیں اور یکطرفہ ٹریفک کے دوران بھی رام بن بانہال سیکٹر پار کرنے میں تین چار گھنٹے لگتے ہیں۔ شاہراہ کی ابتر حالت کی وجہ سے بانہال، کھڑی، رامسو، پوگل پرستان، رام بن ، گول اور بٹوت کے عام لوگوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈائون کے دوران انہیں منزلوں تک پہنچنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں جبکہ دھول اور مٹی کی وجہ سے گھروں اور دکانوں کے اندر رکھا سامان بھی تباہ ہورہا ہے۔ شاہراہ کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے اگرچہ نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا کے۔انہوں نے کہا کہ اس سال موسم سرما کے طویل دورانیہ کے بعد کوو ڈ19 کی وجہ سے جاری لاک ڈائون کی وجہ سے کام بند تھا۔