مانسون اجلاس کے نئے انتظام کو لوک سبھا کی منظوری

0
0

جمہوریت کا گلا گھونٹنے والا فیصلہ :اپوزیشن
یواین آئی

نئی دہلی؍؍لوک سبھا میں کوویڈ -19 عالمی وبا کے غیر معمولی حالات میں ہورہے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے انعقاد کے نئے نظام کو آج ثوتی ووٹوں سے منظوری دے دی حالانکہ اپوزیشن نے وقفہ سوال نہ کرانے کے فیصلے کو جمہوریت کا گلا گھونٹنے والا فیصلہ بتاتے ہوئے مخالفت کا اظہار کیا۔17ویں لوک سبھا کے چوتھے اجلاس کے پہلے دن کارروائی شروع ہونے پر سب سے پہلے آنجہانی اراکین اور سابق اراکین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ہی ایک گھنٹے کے لئے ملتوی کردی گئی۔قریب سوا دس بجے ایوان پھر سے شروع ہوا۔ اسپیکر اوم برلا نے ایک بیان میں کہا کہ غیر معمولی حالات میں ہورہے اس اجلاس میں پارلیمنٹ کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوگا جب لوک سبھا کے رکن راجیہ سبھا کے چیمبر اور ناظرین کی گیلری میں بھی بیٹھیں گے جن کے ذریعہ سے ملک کے عوام پارلیمنٹ کی کارروائی دیکھا کرتے ہیں۔ یہ کوشش اور سکیورٹی انتظامات پارلیمنٹ اراکین کے درمیان جسمانی دوری بنائے رکھنے کے مقصد سے کئے گئے ہیں۔پارلیمنٹ کی کارروائی کا ڈیجیٹلائزیشن کیا گیا ہے ۔موبائل ایپ کے ذریعہ موجودگی درج کرائی جا سکتی ہے ،آن لائن سوال پوچھے جاسکتے ہیں اور ان کے جواب پائے جا سکتے ہیں۔مسٹر برلا نے کہاکہ سکیورٹی پروٹروکول کے سلسلے میں اراکین کو تکلیف ہونے کی شکایتیں آئی ہیں لیکن یہ سب ان کی حفاظت کے لئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہندوستان کے 130 کروڑ عوام کی امیدوں اور تنماؤں کی علم بردار ہے اور یہاں سے عوام کی ترقی اور خوشحالی طے ہوتی ہے ۔ ملک کے عوام نے کورونا کی وبا سے نمٹنے میں بے مثال بھائی چارے اور مثبت نظریے کا ثبوت دیا ہے ۔ مرکز،ریاست اور سبھی فریقوں کے ساتھ مل کر ہم سب کورونا پر جلد ہی جیت حاصل کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ کوویڈ -19 کی وبا سے بچنے کے مقصد سے اس بار ایوان کے کام کاج کرنے کے طریقے میں کچھ تبدیلی کی گئی ہے ۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایوان کی کارروائی صرف چار گھنٹے ہوگی۔اراکین سیٹ پر بیٹھ کر ہی بولیں گے ۔ لوک سبھا چیمبر ،راجیہ سبھا چیمبر، لوک سبھا ناظرین گیلری اور راجیہ سبھا ناظرین گیلری میں مختلف پارٹیوں کو سیٹیں الاٹ کردی گئی ہیں اور یہ پارٹیوں پر منحصر کرتا ہے کہ وہ اپنے کس رکن کو کہاں بٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام کے لئے اصول 384 میں لچیلاپن لانے کی تجویز ہے جس سے راجیہ سبھا کے اراکین کو لوک سبھا کے چیمبر میں بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔لوک سبھا اسپیکر کی اجازت پر پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے ایوان کے سامنے تجویز رکھی کہ غیر معمولی حالات کے درمیان ہورہی کارروائی میں اسٹار والے سوالوں کو ملتوی کیا جائے اور صرف بنا اسٹار والے سوالوں کو لیا جائے جن کے جواب ایوان کے میز پر رکھے جائیں۔مسٹر جوشی کی اس تجویز کا کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری اور منیش تیواری،مجلس اتحادالمسلمین کے اسدالدین اویسی اور ترنمول کانگریس کے کلیان بینرجی نے مخالفت کی۔ مسٹر چودھری نے کہاکہ وقفہ سوال پارلیمانی جمہوریت کا سنہرا جزو ہوتا ہے ۔ آخر وقفہ سوال کو ہی کیوں ملتوی کیا جارہا ہے ۔ مسٹر اویسی نے کہا کہ جمہوریت کے قتل کی کوشش کی جارہی ہے ۔مسٹر تیواری نے کہا کہ اصولوں کے مطابق ایسے فیصلے ایوان کی اتفاق رائے سے کئے جاتے ہیں۔ مسٹر بینرجی نے کہا کہ وقفہ سوال پارلیمانی جمہوریت کا بنیادی ڈھانچہ ہے اور اس کے نہ رہنے سے پارلیمانی جمہوریت کی آدھی توجہ ختم ہوجائے گی۔اس پر ایوان کے ڈپٹی لیڈر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے مداخلت کی اور کہا کہ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت ارجن رام میگھوال اور وی مرلی دھرن اور خود انہوں نے بھی کئی لیڈروں سے بات کی تھی جس کے بعد وقفہ سوال کے سلسلے میں فیصلہ کیا گیا ہے ۔ مسٹر ادھیر رجن چودھری سے خود انہوں نے بات کی تھی اور مسٹر چودھری نے اتفاق بھی ظاہر کیاتھا۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ رکن بغیر اسٹاروالے سوال پوچھ سکتے ہیں۔ اگر انہیں پھر بھی کوئی عدم اطمینان ہو تو وہ وقفہ صفر میں وضاحت پوچھ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ یقینی دلاتے ہیں کہ اراکین کو مناسب وقت دیا جائے گا۔ اراکین سے اپیل ہے کہ وہ اس عالمی وبا کے بحران میں تعاون کریں۔اس کے بعد صدر نے تجویز کو پاس کرانے کے لئے کارروائی شروع کی تو اپوزیشن اراکین سے ووٹوں کی تقسیم کا مطالبہ کیا لیکن مسٹر برلا نے صوتی ووٹوں سے اسے پاس کئے جانے کا اعلان کردیا۔اس کے بعد وقفہ صفر کی کارروائی شروع ہو گئی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا