محکمہ دیہی ترقی درابشالہ کا نرالا قانون، جو کرتا ہے کام اسے نہیں ملتے دام

0
0

بلاک درابشالہ کی مختلف پنچائتوں میں، نریگا کام کرنے والوں کی اجرت غیر متعلقہ افراد کے کھاتوں میں ہو رہی ہیں منتقل
محمد اشفاق

درابشالہ؍؍منریگا ایک ایسی سنہری چڑیا کا نام ہے جس نے سیاست دانوں سے لے کر سیاست دانوں کے رشتہ داروں اور محکمہ دہی ترقی کے ملازمین سے لے کر پنچایتی نمائندگان کو ہر دور میں مالا مال کر کے رکھ دیا ہے، اور ہر شخص اپنا حصہ حاصل کرنے دوڑ میں اچھا برا سب کچھ بھول جاتا ہے۔رقومات میں بے ضابتگایاں، مواد کی رقومات، ایف سی 14 کے نام پہ دھاندلیا، اور پردھان منتری اوس یوجنا کے تحت مرضی بلیں منظور کروانا، یہاں تک تو سب ٹھیک تھا۔ لیکن ایک مزدور سے سو دن کام کروا کر پھر اس کے حصے کی رقم سیاسی رسوخ رکھنے والے افراد کے کھاتوں میں منتقل کرنا ایک عجیب سی بات اور یقینا یہ ایک بہت بڑا ظلم ہے۔پنچائت ٹٹانی سے تعلق رکھنے والا دیس راج ایک سیدھا سادھا مزدور ہے اور اپنے قوت بازو کا استعمال کر کے اپنے بیوی بچوں کا پیٹ پالتا ہے۔’لازوال‘ کے ساتھ بات کرتے ہوئے مذکور مزدور نے بتایا کہ وہ ہر سال کریگا کے تحت آنے والے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر پچھلے چند برسوں سے اس کے نام پر آنے والی رقومات مذکورہ پنچائت کی ایک خاتون جاں کارڈ ہولڈر کے کھاتے میں منتقل ہو جاتی ہے، اس طرح سے کل ملا کر اسکی پچاس ہزار سے زائد رقم مزکورہ خاتون کے کھاتے میں منتقل ہو چکی ہے اور وہ بالکل بھی سمجھ نہیں پا رہا ہے کہ اس کے ساتھ اتنا بڑا دھوکہ کیا جا رہا ہے۔نمائندہ ’لازوال‘ نے اس بات کی تحقیق کرنے کے بعد مذکورہ شخص کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو درست پایا، دیس راج کے نام پر اجراء کی جانے والی رقم سیاسی رسوخ رکھنے والے ایک شخص جو کہ سرکاری ملازم ہے کے کھاتے میں منتقل کی جاتی ہے اور یہ کھیل 2017 سے مسلسل جاری ہے، دیس راج نے غمزدہ لہجے میں بتایا کہ اس کا منہ بند رکھنے کے لیے اسے کچھ نقدی رقم دینے کی کوشش کی گئی لیکن رقم اتنی قلیل تھی کہ اس سے گزر بسر کرنا انتہائی مشکل ہے۔بات صرف دیس راج پر ہی ختم نہیں ہوتی بلکہ اس کے علاوہ بھی درجنوں ایسے جاب کارڈ ہولڈرز ہیں جن کی رقم دوسرے افراد کے کھاتوں میں منتقل کی جا رہی ہے اور اور حیرت انگیز طور پر مذکورہ رقومات سیاسی رسوخ رکھنے والے اشخاص کے کھاتوں میں منتقل کی جا رہی ہے۔اس سلسلے میں جب مذکور پنچایت میں تعینات محکمہ دہی ترقی کے ایک آفیسر سے بات کی گئی تو انہوں نے بات ان کی نوٹس میں آچکی ہے اور وہ کل از جلد اس معاملے کی تہہ تک پہنچ کر متاثرین کو ان کی رقومات واپس فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا