ہاڑی بڈھا میںمحکمہ بجلی کی غفلت شعاری ساری حدیں پار کرگئی

0
0

پنچایت کے نائب سرپنچ اور ممبر بھی پوری طرح ناکام،عوام مشکلات سے دوچار
آفتاب حسین

ہاڑی بڈھا ؍؍ ہاڑی بڈھا اپر پنچایت وارڈ نمبر ایک اور تقریبا ًتین سو گھروں پر مشتمل ھے جو کہ گائوں اور ڈھوک کے گھروں کا مجموعہ ہے۔بجلی کی آنکھ مچولی اور مفلوک الحالی اور محکمہ کی غفلت شعاری کی زندہ تصویر دیکھنی ہو تو اس سے بہتر مثال نہیں ملے گی۔اسکی تفصیل کچھ اسطرح ہے کہ گائوں ہاڑی بڈھا اپر پنچایت وارڈ نمبر ایک اور دو جہاں ایک نائب سرپینچ اور ایک پینچ کی زیر نگرانی ھے اس کے باوجود ہر ماہ پانچ سو روپے کا پیشگی بل تھما دیا جاتا ہے جبکہ بجلی صرف آنکھ مچولی کی مکمل تصویر بنے ہوئے گنے چنے چند دن ہی ملتی ھے وہ بھی ڈھونڈنے پر بلب ملتا ۔جو بجلی ڈھوک میں لے جائی گئی ھے وہ پوری طرح سبز پیڑوں کے سہارے ہی پر ھے۔ ٹرانسفارمر کے تین فیسوں میں سے دو فیس اک عرصہ پہلے ہی دم توڑ گئے تھے اور باقی ایک بچا ہوا تھا وہ بھی دم توڑ گیا ہے ۔2015میں سابقہ ممبر کی نگرانی میں ایک خراب 25KV کا ٹرانسفارمر کسی کے ذاتی مکان میں ہے اورجبکہ ایک نیاٹرانسفار 63KV کا ابھی تین سالوں سے سابقہ ممبر کی نگرانی میں رکھا ہوا ھے اور اسکو ذاتی ملکیت سمجھ کر اسکی طرف کسی کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھنے دیتا۔بجلی محکمہ کے افراد کو بھی اسکی جانکاری ہونے کے باوجود بارہا ان کو اس کی نشاندہی کی گئی مگر ابھی تک کوئی جواب نہیں ملاجبکہ موجودہ نائب سرپینچ اور ممبر وارڈ نمبر دو بھی ناکام اور بے بس نظر آرہے ہیں۔ بجلی کی تاریں سبز پیڑوں پہ ہونے کی وجہ سے ہر وقت موت کا سایہ سروں پر منڈلاتا رہتا ہے پھر بھی اسکی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔سابقہ ممبر کی زیر نگرانی کچھ شرپسند عناصر ہر دن اس مفلوج ٹرانسفارمر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں اور انکو تنبیہ کرنے پہ وہ پوری طرح لڑائی جھگڑے اور مارپیٹ پر آجاتے ہیں اور یوں شریف لوگوں کا جینا دشوار بھی بنا ہوا ھے. دوسری طرف تعلیمی نظام بھی آن لائن ہے یونیورسٹی اور کالجز اور اسکولی طلبہ اس وقت اپنے امتحانات میں مصروف ہیں مگر موبائل آف ہونے کی وجہ سے انکا مستقبل مزید اور مکمل دائو پر لگا ہوا ھے۔عوام چند خیر خواہ محکمہ بجلی و و الدین طلبہ اپر پنچایت وارڈ نمبر ایک اور دونے محکمہ بجلی کے اعلی افسران سے عوام ہاڑی بڈھا اپر پنچایت وارڈ نمبر ایک اور دو گزارش کی ہے کہ آپ ایک ٹیم کی تشکیل دیں تاکہ وہ موقع پر پہنچ کر اپنی آنکھوں سے مفلوک الحالی دیکھیں۔ یہاں کی لائنوں پر ڈیوٹی دینے والے بھی اس طرف آتے ہی نہیں ہیں اور انکو اگر فون کیا جاتا ھے تو انکا ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ ہم کوئی نوکر تو نہیں لگے ہوئے ہیں آپکے محکمہ بجلی ہماری طرف بھی دھیان دے تاکہ ہمارے بچوں کا مستقبل کھلواڑ نہ بن کر رہ جائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا