کورونا سے لڑنے کے لئے احتیاط کے سوا کوئی دوسرا ہتھیار نہیں: ڈاکٹر رفیع جان

0
0

یواین آئی

سرینگر ؍؍شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں تعینات کووڈ مینجمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر رفیع احمد جان نے کہا ہے کہ کورونا سے محفوظ رہنے کے لئے فی الوقت احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا ہتھیار ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا سے لڑنے کے لئے پہلے ٹیسٹ، ٹیسٹ ، ٹیسٹ کا نعرہ تھا لیکن اب احتیاط، احتیاط، احتیاط کا نعرہ ہے۔موصوف نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی پروگرام ’سکون‘کے دوران کیا ہے۔انہوں نے کہا: ‘کورونا کے خلاف لڑنے کے لئے ہمارے پاس احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا ہتھیار نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کووڈ 19 کے خلاف پہلے نعرہ تھا ٹیسٹ، ٹیسٹ، ٹیسٹ جو اب بدل کر احتیاط احتیاظ احتیاط بن گیا ہے’۔ڈاکٹر رفیع احمد نے کہا کہ ہمیں تین چیزیں یاد رکھنی چاہئیں جن پر عمل آوری سے کافی حد تک اس وبا سے بچا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تین چیزیں فیس مسک لگانا، ہاتھوں کا دھونا اور سماجی فاصلہ رکھنا ہے اگر ان پر اچھی طرح سے عمل کیا جائے گا تو وبا سے کافی حد تک بچا جاسکتا ہے۔موصوف سربراہ نے کہا کہ جو مختلف بیماریوں اور عمر رسیدہ افراد کورونا کے مریض ہیں انہیں زیادہ خطرات لاحق ہوتے ہیں جبکہ جوانوں میں سے ننانوے فیصدی پوری طرح صحتیاب ہوتے ہیں۔ ہوم کورنٹائن کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ‘پہلے خوف بھی زیادہ تھا اور اب مریضوں میں کافی اضافہ ہوا ہے لہٰذ ا اس صورت میں جن مریضوں کی معمولی نوعیت کی علامات ہیں انہیں گھروں میں ہی کورنٹائن کرنے کی صلاح دی جاتی ہے لیکن جن کی حالت نازک ہوتی جیسے سانس لینے میں کافی تکلیف ہوتی ہے انہیں ڈاکٹر سے صلاح لینی چاہئے، گھر میں کورنٹائن کرنے والے کو اہل خانہ سے بھی ملنے سے احتراز کرنا چاہئے’۔پلازما تھراپی کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈاکٹر رفیع احمد جان کا کہنا تھا: ‘صحتیاب ہونے والے کورونا مریض جس کے جسم میں اینٹی باڈیز بن گئی ہوتی ہیں، کے خون سے پلازما نکال کر نازک کووڈ مریض کو دیا جاتا ہے تاہم اس میں مریض کے وینٹی لیٹر تک پہنچنے کا انتظار نہیں کیا جاتا ہے’۔انہوں نے کہا کہ سکمز میں گزشتہ دو ماہ کے دوران زائد از ایک سو مریضوں کو پلازما تھراپی دی گئی جن میں کچھ مریض صحتیاب ہوئے کچھ نہیں تاہم ہمیں تب تک اس کا استعمال کرنا چاہئے جب تک کوئی متبادل آ جاتا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا