مذہبی معاملات میں دخل اندازی کے درپردہ ہو سکتی ہے کوئی سازش: عبدالمجید قادری سرنکوٹ
لازوال ڈیسک
سرنکوٹ؍؍حالیہ دنوں مذہب مخالف سرگرمیوں میں تیزی اس امر کی غماز ہے کہ کچھ انسان ملک کے دیرانہ قائم شدہ امن وامان کو زک پہنچا کر حالات خراب کرنا چاہتے ہیں جس سے نہ صرف مذہبی منافرت پھیلی گی بلکہ اس سے ملک کے بھی ٹکڑے ٹکڑے ہونے کا احتمال ہے پچھلے دنوں عین یوم آزادی کے موقع پر محسن انسانیت حضور احمد مجتبیٰ محمد مصطفٰے ؐ کی شان میں ایک ناخلف نے توہین آمیز الفاظ استعمال کر کے عالم انسانیت کی جانب سے لعنتوں کا طوق حاصل کیا جو کہ شرپسند عناصر کا منظم منصوبہ لگ رہا ہے ۔نہایت ہی شرمناک ونازیبا وغیر مہذب گفتگو سے جہاں ہر انسان کو صدمہ ہوا وہیں اہل اسلام کے دل مجروح ہیں اور تنقیص رسالت مآبؐ پر ملک و ریاست کی طرح سرنکوٹ میں مسلم طبقہ کے جذبات قابو سے باہر ہوگئے اور مشتعل نوجوانوں سڑکوں اور بازار میں احتجاجاً نکل آئے انھیں اس یقین دہانی کے ساتھ بمشکل واپس کیا گیا کہ گستاخ رسول ؐ کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے ۔آئندہ نتائج برآمد ہونے تک صبر وتحمل برقرار رکھا جائے ۔سرنکوٹ کے باغیور عوام و سول سوسائٹی نے آپسی اتحاد و ہم آ ہنگی برقرار رکھتے ہوئے مسلم ہندو اور سکھوں نے ایسے شر پسند عناصر کی تخریب کاری پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ایسے افراد جو آئے دنوں شرمناک معاملات سر انجام دینے میں لگے ہیں ان کی۔نشاندہی کرکے پھانسی پر لٹکایا جائے تاکہ ملک وریاست میں صدیوں پرانی اخلاقی روایات قائم رہیں اس کے ساتھ ساتھ ریاستی درجہ کی بحالی کا بھی مطالبہ کیا گیا عوام کو خدشہ ہے کہ ریاست میں گونرز کے تغیر و تبدل کے بعد ایسے حالات رونما ہوئے ہیں اور اگر فتنہ وفساد کے باعث مذہبی منافرت پھیلانے والے گستاخ رسول ست پال شرما کو مع احباب قانونی کارروائی کرکے تختہ دار پر نہ لٹکایا گیا تو پھر اس سانحہ کی براہ راست ریاستی سرکار پر عائد ہوتی ہے۔