"کانگریس پر بھگوا رنگ غالب آگیا ہے”

0
0

محمد خالد داروگر، سانتاکروز، ممبئی

عامر خان کا فلم انڈسٹری سے وابستہ ہے اور اپنی فلم کی شوٹنگ کے لیے دنیا کے کئی ممالک میں ان کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔ اس مرتبہ وہ اپنی فلم”لال سنگھ چڈھا”کی شوٹنگ کے لیے حسب معمول ترکی تشریف لے گئے اور شوٹنگ کے دوران ترک صدر رجب طیب اردگان کی اہلیہ اور ترکی کی خاتون اول امینہ اردگان سے انہوں نے ملاقات کیا کی پھر کیا تھا بھگوا خیمے میں زلزلہ برپا ہو گیا اور انہوں نے اس ملاقات کے خلاف آسمان سر پر اٹھا لیا اور پوری طرح کپڑے اتار کر شرانگیزی پر اتر آیا اور گودی میڈیا سب کام دھندہ چھوڑ چھاڑ کر بھگوا دھاریوں کا ہمنوا بن کر عامر خان کے خلاف میدان میں اتر آیا۔ ان کی نظر میں عامر خان پہلے ہی سے کھٹکتے رہے ہیں اور وہ کئی موقعوں پر عامر خان کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ان بھگوا دھاریوں نے نفرت کا زہر اتنا زیادہ گھول دیا ہے کہ فلم انڈسٹری جیسا شعبہ بھی متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکا حالانکہ فلم والوں کا مذہب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ ان کے لیے پیسہ ہی ان کا مذہب تصور کیا جاتا ہے دراصل ان بھگوا خیمے والوں کو اسلام اور مسلمانوں کے نام سے ہی چڑ پیدا ہوگئی ہے۔ مودی کے برسر اقتدار میں آنے کے بعد کانگریس کے نظریات پر بھی بھگوا نظریات غالب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں حال ہی میں جب مودی نے 5/اگست کو بابری مسجد کی جگہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا سہارا لیکر رام مندر کا سنگ بنیاد رکھا تو کانگریس کے خیمے میں زبردست جوش و خروش دیکھنے میں آیا تھا بلکہ کانگریس کے کئی رہنماؤں کی طرف سے یہ کہا جارہا تھا کہ رام مندر کے بنانے کا کریڈٹ حقیقت میں ان کو ملنا چاہیے تھا اور اس مرتبہ عامر خان اور ترکی کی خاتون اول امینہ اردگان کی ملاقات پر تو کانگریس کے لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی نے ساری حدیں پار کردیں اور عامر خان ترکی کی خاتون اول امینہ اردگان کے معاملے میں بھگوا دھاریوں کو بھی انہوں نے پیچھے چھوڑ دیا۔ انہوں نے عامر خان کا تذکرہ نہیں کیا مگر ٹویٹ کرکے ترکی صدر رجب طیب اردگان کو”ہند مخالف”اور”خود ساختہ خلیفہ”قرار دے دیا۔ سنگھوی نے اپنے ٹویٹ میں ترکی کو ہندوستان کے لئے نظر نہ آنے والا خطرہ قرار دیا ہے۔ سنگھوی کے مطابق رجب طیب اردگان نئے خود ساختہ خلیفہ بن جانے کے مشن پر گامزن ہیں۔ وہ ہمیشہ ہند مخالف رہے ہیں اور ترکی کا مذہبی ڈائریکٹوریٹ ان کی ماتحتی میں ہندوستان میں شدت پسندی کو فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے مزید لکھا ہے کہ”ترکی ہندوستان کے لئے نظر نہ آنے والا سب سے بڑا خطرہ ہے اور اردگان یا ان کے جاننے والوں پر اعتماد نہیں کیا جانا چاہیے۔”اس کو پڑھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ کوئی کانگریسی ترجمان نہیں بلکہ بھگوا رنگ میں پوری طرح رنگا ہوا سنگھی ترجمان بول رہا ہے۔ سنگھوی کے بیان پر مسلم رہنماؤں کو سخت نوٹس لینے کی ضرورت ہے اور مسلمانوں کو بھی کانگریس پارٹی سے دوری اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ آج جو بی جے پی کا عروج ہم ملک میں دیکھ رہے ہیں وہ کانگریس پارٹی کا ہی مرہون منت ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا