ناموس رسالت : مقصوداحمدضیائی
محمد کی غلامی دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے
رسالت مآب حضرت محمد عربی صلی الله عليه وسلم کی ذات ارفع صفات کی محبت جان جاں ، جان ایماں ، یقین کی آن ، اسلام کی شان ، دین کی روح ، شریعت کی اساس جس کے دل میں آپ کی محبت کی آنچ نہ ہو وہ کافربھی منکر بھی ، دنیا کی تمام عظمتیں ان کی بارگاہ میں سرنگوں ، ساری رفعتیں ان کے قدموں کی دھول ، ساری نیک نامیاں ان پر نثار ، ازخاک تا عالم پاک ، ازفرش تا عرش ، از ثری تا ثریا ھر شئ اس کی عظمت کی گواہ ، فضیلت کی شاھد ، کمال کی قصیدہ خواں ، جمال کی نغمہ سرا ، نوال کی بانگ درا ، جاوید ہیں وہ زبانیں جن سے سیرت رسول کے زمزمے بلند ہوں ، قابل رشک ہیں وہ قلم ، جن سے سیرت رسول کے آبشار پھوٹیں ، لائق ناز ہیں وہ صلاحتیں جو مدحت نبی کی پاکیزہ فضا اور مقدس جولا نگاہ میں شب و روز اڑانیں بھرتی ہوں آہ ! سرزمین اولیاء ریاست جموں و کشمیر پر اس وقت سیاہی کے بادل چھا جاتے ہیں سوشل میڈیا پر جب ایک بدبخت اور ملعون زمانہ شخص کی نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی شان اقدس میں گستاخی پر مشتمل ویڈیو وائرل ہوتی ہے جس وجہ سے انسانیت شرمسار ہو کر رہ جاتی ہے گستاخیوں کا یہ کوئی نیا واقعہ نہیں پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیوں کا یہ عمل طائف اور مکہ سے ہی شروع ہو گیا تھا آج پندرہ صدیاں بیت جانے پر بھی بدنصیبوں اور بدبختوں کی کوئی کمی نہیں ہے طائف میں اللہ تبارک و تعالی نے فرشتوں کو بھیجا کہ میرے محبوب صلعم سے اجازت لے کر ان گستاخوں کو ایک جھٹکے میں تباہ کر دیا جائے لیکن درخت کے پتوں ، دریا کے قطروں ، بارش کی بوندوں ، صحراوں اور سمندروں اور ریت کے ذرات سے کہیں زیادہ سلام اس آقائے رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت پر کہ جنہوں نے تلخیاں اور سختیاں سہہ سہہ کر دعائیں دیں فرمایا کہ میں کیوں ان کے لئے قہر الہی کی دعا مانگوں یہ تو بشر ہیں بے خبر ہیں چنانچہ بدبخت اور ملعون ہر دور میں پیدا ہوتے رہے ہیں اور پیدا ہوتے رہیں گے لیکن ساتھ ساتھ غازیوں کی بھی کوئی کمی نہ رہی ہے جو ایسے ملعونوں کا قصہ پاک کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے ان شاء اللہ چونکہ مسلمان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی ہرگز برداشت نہیں کر سکتا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناموسِ رسالت کا تحفظ تمام اہل ایمان کا ایمانی فریضہ ہے مسلمان خواہ وہ عملی اعتبار سے کتنا بھی گیا گزرا ہو وہ سب کچھ برداشت کرسکتا ہے مگر شان رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی ہرگز ہرگز برداشت نہیں کرسکتا ایسے شرپسندوں کا حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ناقابلِ برداشت سطحی الفاظ استعمال کرنا محض سستی شہرت کے حصول کے لیے ایک تانا بانا ہے جو مفاد پرستوں کا وطیرہ بن چکا ہے جس کے ذیل میں ریاست میں بسنے والے مختلف مذاہب اور مکاتب فکر کے لوگوں کے بھائی چارے کو زک پہنچانا اور نفرتوں کا بازار گرم رکھ کر لڑانا بھی آجاتا ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب یہی ایک کام رہ گیا ہے کہ جس کی مرضی میں آئے وہ ایک مخصوص لباس پہن کر جب چاہے جو چاہے کیمرے کے سامنے آکر من مرضی اُنڈیل کر ایک ہنستی مسکراتی اور باغ و بہار فضا کو جہنم زار بنا دے اور مذہبی لبادہ اوڑھ کر کائنات کی سب سے عظیم ہستی کے بارے میں سطحی زبان کا استعمال کیا جانا اس بات کا صاف عندیہ ہے کہ ایسے لوگ بذات خود اپنی مذہبی تعلیمات سے بھی نا آشنا ہیں ایسے لوگوں کو آئینی اور قانونی مقدمے کے ساتھ کیفرکردار تک پہنچایا جانا لازم ہے ملت کے ہر فرد کا مذہبی فریضہ ہے کہ وہ صبر وتحمل رکھتے ہوئے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ملکی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے گستاخی کرنے والوں کے خلاف ہر سطح پر اپنے رد عمل کا بھرپور اظہار کریں جو ہر مذہب والے کا آئینی اور جمہوری حق بھی ہے حکومت اور انتظامیہ جلد از جلد ایسے خواران زمانہ اور دریدہ دہنوں کو قرار واقعی سزا دے کر سماجی ہم آہنگی اور آپسی اخوت و محبت جو ہماری صدیوں پرانی پہچان ہے کو برقرار رکھنے میں مرکزی کردار ادا کرے باعثِ تخلیق کائنات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ساری انسانیت کے لیے رحمت ہیں جاننا چاہیئے کہ اہل ایمان کے لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے ہر ایمان والے کی جان مال عزت و اولاد اور سب کچھ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس رسالت پر قربان ہے
آخری بات : اہل ایمان کسی بھی قیمت پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی تو کیا گستاخانہ لب و لہجہ بھی برداشت نہیں کر سکتے بلکہ اس ناپاک حرکت اور غلیظ ذہنیت کی بھی پر زور مذمت کرنا جزء ایمان سمجھتے ہیں اس بدبختانہ حرکت کے ردعمل میں جو کچھ ارشادات و مطالبات ملت اسلامیہ کی مقتدر شخصیات نے حکومت و انتظامیہ کے سامنے رکھے ہیں ان پرعمل درآمد لازمی ہے اور اگر کسی نے جعلی ویڈیو ڈالی ہے تو سائبر کرائم والے اپنی ذمہ داری کو نبھائیں حکومت اور انتظامیہ کو یہ بھی چاہیے کی گستاخی والی ویڈیو پر اس طرح پابندی لگائی جائے تاکہ اس کی ترسیل بالکل بند ہوجائے ورنہ یہ آگ ملک و ریاست تک محدود نہ رہ سکے گی اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینا ہے مسلمان امن پسند ہیں وہ امن و شانتی چاہتے ہیں وہ کسی بھی صورت میں بدامنی نہیں چاہتے چونکہ اسلام سلامتی والا مذہب ہے اس لیے اس کے پیروکار بھی امن پسند ہیں اور امن و آشتی میں ہی ملک و ریاست کی سالمیت اور انسانیت کی بقا کا راز پنہاں ہے