مذہبی جذبات مجروح کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے :مقرررین
اعجازالحق بخاری
پونچھ ؍؍مسلمان اپنے نبی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق شان میں ادنی سی گستاخی برداشت نہیں کرسکتا۔ مسلمان ہی نہیں بلکہ کسی بھی مذہب کے لوگ اپنے پیشواؤں کے خلاف اس نوعیت کی پوسٹ برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ اس سے قبل بھی سید البشر و نبیوں کے سردار حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف گستاخانہ کلمات کہے گئے تھے۔ ایسے لوگوں کو جرم کے کٹہرے میں کھڑا کرکے ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے کیونکہ اس طرح کے واقعات سے ملک میں امن وامان کے بجائے افراتفری، عدم رواداری اور عدم تحمل میں اضافہ ہی ہوگا، جس سے ملک میں ترقی کے بجائے عدم استحکام پیدا ہوگا، لوگوں میں نفرت اور عداوت پیدا ہوگی۔ ان خیالا ت کا اظہار یہاں پونچھ میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہی امام پونچھ قاضی القضاۃ مولانا مفتی فاروق حسین مصباحی مرکزی خطیب جامع مسجد پونچھ اور سربراہ جماعت اہلسنت پونچھ نے کیا انہوںنے کہا 25 اکتوبر 2018 کو یوروپی یونین کی عدالت برائے انسانی حقوق نے بھی اپنے تاریخ ساز فیصلہ میں پوری دنیا کو بتایا کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی دوسرے نبی کی شان میں توہین آمیز بات کہنا یا لکھنا آزادی رائے نہیں، بلکہ اس سے لوگوں میں نفرت وعداوت پیدا ہوتی ہے اور اس طرح کے واقعات سے دنیا میں امن وامان کے بجائے عدم رواداری اور عدم تحمل میں اضافہ ہی ہوگا۔ تاریخ شاہد ہے کہ برصغیر میں لاکھوں انسانوں کا دین اسلام قبول کرنا صرف اور صرف اْن کا دین اسلام کو پسند کرنے کی وجہ سے تھا، کوئی زور زبردستی اْن کے ساتھ نہیں تھی۔ دین اسلام نے غیر مسلموں کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنے کی درخشاں روایات قائم کی ہیں۔ انہوںنے کہا اس سے قبل ہولینڈ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت سے متعلق کارٹون بنانے کا مقابلہ منعقد کرنا چاہتا تھا لیکن مسلمانوں کے پر امن احتجاج کے بعد اسے اپنے فیصلے سے رجوع کرنا پڑا۔ انہوںنے کہا پوری دنیا کے ارباب علم ودانش کا موقف ہے کہ کسی شخص کی توہین وتحقیر کا رائے کی آزادی سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ تقریباً ہر ملک میں شہریوں کو یہ حق حاصل ہے کہ کہ وہ اپنی ہتک عزت کی صورت میں عدالت سے رجوع کریں اور ہتک عزت کرنے والوں کو قانون کے مطابق سزا دلوائیں۔پوری امت مسلمہ متفق ہے اور دیگر مذاہب بھی اس کی تایید کرتے ہیں کہ حضرات انبیاء کرام کی توہین وتحقیر سنگین ترین جرم ہے۔ اس لئے کہ اس میں مذہبی پیشواؤں کی توہین کے ساتھ ساتھ ان کے کروڑوں پیروکاروں کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنے اور امن عامہ کو خطرے میں ڈالنے کے جرائم بھی شامل ہوجاتے ہیں، جس سے اس جرم کی سنگینی میں بے پناہ اضافہ ہوجاتا ہے۔ انہوںنے کہا پوری انسانیت کو یہ بھی اچھی طرح معلوم ہونا چاہئے کہ ہر مسلمان کے دل میں حضور اکرم کی محبت دنیا کی ہرچیز سے زیادہ ہے کیونکہ شریعت اسلامیہ کی تعلیمات کے مطابق ہر مسلمان کا حضور اکرم اور آپ کی سنتوں سے محبت کرنا لازم اور ضروری ہے۔ نیز حضور اکرم کی زندگی میں ایسی اوصاف حمیدہ بیک وقت موجود تھیں جو آج تک نہ کسی انسان کی زندگی میں موجود رہی ہیں اور نہ ہی ان اوصاف حمیدہ سے متصف کوئی شخص اس دنیا میں آئے گا۔انہوںنے کہا کوئی یہ نہ سمجھیں کہ مسلمان سرکا رمدینہ کے خلاف کچھ بھی توہین امیز کالمات کہے گا اور ہم اسے برداشت کرلیں ہم یہ بات واضح کردینا چاہتے ہیں کہ ہم نے اپنی گردنیں سرکار کی ذات پر قربان کرنے کے لئے رکھی ہیں ۔ کوئی بھی منچ ہو یا کوئی ٹی وی چینل ہم اس طرح کی نازیبا حرکتوں کے خلاف کاروائی کی مانگ کرتے ہیں ۔اس موقعہ پر اُن کے ہمزاء مولانا حافظ عبد المجید مدنی ، مولانا حافظ و قاری محمود احمد رضوی ، مولانا سید فدا حسین قادری ، جماعت اہلسنت کے تمام بلاک کے صدور و ذمہ دار شامل تھے ۔