کب تک ایسا چلے گا ، کورونا کے دور میںخرمن امن میں آگ لگانے والے بے لگاموں کو لگام دو

0
0

جموں میں علمائے کرام نے پیغمبر اسلام کی شان میں گستاخی کرنے والوں کو سخت ترین سزا دینے کا مطالبہ کیا
اعجازالحق بخار ی

جموں ؍؍ سب کچھ برداشت ہے لیکن اہانت رسول برداشت نہیں ۔ امن والی قوم کا امتحان لینا بند کیا جائے ۔اب صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ۔بدقسمتی سے اب زخموں پر نمک ڈالنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے لیکن اگر ہم صبر کرسکتے ہیں وتو اپنے نبی کی اہانت کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرسکتے ہیں ۔ کورونا سے لڑائی کرے یا پھر سماج کے نام دھبہ ایسے لوگوں سے ، ہم اپنے نبی کے نام پر کئی گردنیں کٹو ا سکتے ہیں ۔ پرآمن ہونے کو ہماری بذدلی سے ہزگر تعبیر نہ کیا جائے ۔جموں کے بھٹنڈی میں علمائے کرام جماعت اہلسنت صوفی نے پریس نام سے جاری بیان میں ان خیالات کا اظہار کیا ہے اجلاس میں علمائے کرام و مذھبی دانشوروں نے شرکت کی۔اس دوران انہوں نے لیفنینٹ گورنر جموں کشمیر سے پیغمبر اسلام کی شان میں نازیبا الفاظ استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لانے کامطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مذہب کی توہین کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کی جائے گی۔جموں کشمیر میں یا ملک کے دیگر حصوں میں اس طرح کے نازیبہ الفاظ کسی سوچی سمجھی سازش کے تحت دئے جارہے ہیں اور امن کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔جموں کشمیر میں چونکہ مذہبی رواداری کی ایک تاریخ رہی ہے۔جو بھی اس امن میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں انہیں حکومت آڑے ہاتھوں لے۔علماء نے مزید کہا کہ ایسے لوگوں کو صرف ایف آئی آر تک ہی محدود نہ رکھا جائے بلکہ انہیں پھانسی کی سزا دی جائے تاکہ دوبارہ اسطرح کی حرکت کرنے کی جرآت کوئی نہ کرسکے۔ اس موقعہ پر مفتی اعظم صوبہ جموں ، مولانا مفتی اسلم رضا مصباحی ، مولانا ذاکر حسین نقشبندی ، مولانا مفتی شکیل احمد ثقافی ، مولانا فاروق حسین نعیمی ، اعجاز الحق بخاری، مولانا مظفر حسین نقشبندی، مولانا شبیر احمد نوری ، کے علاوہ جموں کے مختلف مساجد کے ائمہ اور عوام اہلسنت صوفی نے بھی اجلاس میں شرکت کرکے سماج دشمن عناصر کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا