نہیں تم نام مت لینا
بڑا ظالم کرونا ہے ………….
جہنم کردیا جینا
جب سے آیا کرونا ہے
کرم پھوٹے ہیں ہم سب کے
بڑا منحوس کرونا ہے ………………….
کریں اب کیا گھر بیٹھیں
نہیں اب کام ہے کوئی
کمر توڑی غریبوں کی
کیے سارے جتن ہم نے
اس سے نجات پانے کی
مگر بھا گے نا کرونا ہے………….
ہوئی سب جیب اب خالی
ہوئی تل تل کی محتاجی
نہیں کوئی وسیلہ ہے
مگر جائے نا دور ہم سے
بڑا چپکو کرونا ہے ……………
مفلس بھوک کا مارا
نیتا بول کا مارا
امیری بے اثر پھر بھی
بڑا بے قابو کرونا ہے ………………
امیدیں ٹوٹتی سب کی
بکھرتی زندگانی ہے
مگر سیلاب وعدوں کا
کیے جاتے ہیں نیتا جی
ہنسے حالات پر ہم سب کے
بڑا بے شرم کرونا ہے ………………….
بدل ڈالا ہے جیون کو
بدل ڈالا ہے نیم کو
بدل ڈالا وچاروں کو
مگر پھر بھی نہ چین اس کو
بڑا ہرجائی کرونا ہے ………………
بکھیرا اس نے ہم سب کو
کیا جدا ہم سب کو
نہ ملنے کی اجازت ہے
نہ جلنے کی اجازت ہے
نہ رسم دنیا باقی ہے
نہ پرانی کہانی ہے
کیا ایک دوسرے سے دور
بڑا بے رحم کرونا ہے ………………..
نئے قانون ہے اس کے
نئے اصول ہے اس کے
نہ مانا جس نے ان اصولوں کو
سزا ہے موت پھر اس کی
نہ کوئی سنوائی ہے عدالت میں
نہ کوئی موکل ہے
نہ کوئی رہائی ہے
بھلا ہے مان لے کہنا
بڑا بے مروت کرونا ہے …………….
نہیں تم نام مت لینا
بڑا ظالم کرونا ہے ………………….
ڈاکٹر صالحہ صدیقی ( الٰہ آباد،یو۔پی،انڈیا)
salehasiddiquin@gmai.com