سیکولرازم کے گلدستے میں ہندوازم کے پھول

0
0

شہاب مرزا، 9595024421

یہ معلوم ھیکہ پھولوں کے گلدستے میں چند ایسے بھی زہریلے پھول ہوتے ہیں جسکا زہر کئی نسلوں کو برباد کردیگا ان زہریلے پھولوں میں سردار ولبھ بھائی پٹیل سے لیکر پرینکا گاندھی تک کئی لوگ شامل ہیں سیکولرازم کے بہت نغمے سنے تھے لیکن سبھی نغمے آر ایس ایس کی دھن پر بنے ہوئے ہیں
ان نغموں کے ردیف قافیہ میں جب بھی کسی انسانی حقوق کے قتل کی آواز آجاتی تو ہم سیکولر موسیقی کی دھن میں ایسے بھول جاتے ہیں لیکن ہر بار بار بار کے پنڈت سندر لال کمیشن سے لے کر لبراہن کمیشن تک لبراہن کمیشن سے لیکر شری کرشنا کمیشن تک کی چبھن لہولہان کر دیتی ہے لیکن ان زخموں کو بولتے بولتے مسلمانوں کی گردن پر پڑی آخری کاری ضرب کا تیر جب سینوں میں پیوست ہوا اور جب نظر اٹھا کر دیکھیں تو آنکھوں کے سامنے پر ینکا گاندھی ہاتھ میں کمان لئے کھڑی تھی اور مسکراتے ہوئے کہہ رہی تھی کہ آج آنجہانی راجیو گاندھی کا خواب رام مندر کی شکل میں شرمندہ تعبیر ہوا کلپنات رائے جیسے پرینکا کے چیلے چپاٹوں نے مسلمانوں کو ان کی مذہبی حق تلفی کی تلوار سے ذبح کرنے کی خاطر گذشتہ 70 سالوں سے ایسا رنگین سماں باندھا کہ سیکولرزم کے نغمہ بار دھن میں مسلمان ہوش کھو بیٹھے تھے لیکن پرینکا گاندھی کی تیر نے جب آخری کام کیا تو مسلمانوں کی سیکولر دنیا اجڑ گئی مسلمان زخمی مرگ بسمل کی طرح تڑپ رہا تھا اور دوست بن کر ذبح کرنے والے قاتل مسلمانوں کی بربادی کا بڑے دھوم سے جنازہ اٹھا رہے تھے
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس ملک میں اب کوئی سیکولر پارٹی باقی نہیں رہی مسلمانوں کا سوائے اللہ کے کوئی کارساز نہیں رہا اگر ان چہروں کو دیکھیں جنھوں نے کانگریس کے ایوانوں سے سیکولرازم کی قسم کھاتے ہوئے گزشتہ 5 اگست کے روز کشمیر میں دفعہ 307 تنسیخ پر ابتدا میں غلام نبی آزاد کی آنکھوں سے مگرمچھ کے آنسو بہائے تھے امیت شاہ نے جیسے ہی آنکھیں دکھائی تو سونیا راہل پرینکا سمیت پوری کانگریس ایسے خاموش ہوئی گویا کسی بھیڑیے کے سامنے لا چار بکری ہوتی ہے اگر شیلا نیاس کے وقت مسلمان راجیو گاندھی کو پہچان لیتے اور اپنی نکیل کانگریس کے ہاتھ میں نہیں تھماتے تو شاید کانگریس ہی کی ایماء پر نرسیما راؤ کے ہاتھوں بابری مسجد کو شہید نہ ہونا پڑتا اور آج پرینکا کے ہاتھوں رسوائی اٹھانا نہ پڑتی کیا اب بھی یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ مسلم دشمن آر ایس ایس کی بی جے پی بڑی دلال کانگریس ہے اور کیا اس کانگریس کے ہاتھوں دیے جانے والے سیکولرازم کے گلدستے میں ہندو بنیاد پرستی کے زہریلے پھول رکھے ہوئے ہیں اس پر عطاء اللہ کی قوالی کا شعر یاد آتا ہے

یہاں پھولوں میں بھی ملتی ہے خوشبو بے وفائی کی
کھڑی دیکھی ہے راہوں میں دیواریں میں نے نفرت کی

پرینکا گاندھی کے ذریعہ کانگریس کا چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے اس ملک کے اصلی رام بھکت بی جے پی نہیں بلکہ سونیا گاندھی پرینکا گاندھی اور راہول گاندھی ہے بی جے پی محض پردے کے سامنے کا ایک ڈرامہ ہے پنڈت سندر لال کمیشن سے آج تک یہی چیز ثابت ہوتی آئی ہے لیکن افسوس کہ ہمارے کانگریس قائدین نے مسلمانوں کی آنکھوں پر پردہ ڈالتے رہے اور سیکولرزم کا زہریلا گلدستہ سنگھا کر نشہ آور کرتے رہے مسلمان ذبح ہوتے رہے کمیشن پر کمیشن نافذ ہوتے رہے آخر کار مسلمانوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے پرینکا گاندھی نے اپنی رام بھکتی کا کھل کر اظہار کیا اور کمل ناتھ جیسے ان کے چیلوں نے بھومی پوجن کو چڑھاوا کیا تاکہ مسلمانوں کے زخموں پر نمک رگڑا جائے اب سمجھ میں آیا کہ نرسیما راؤ جسکی لاش کو کتوں نے نوچا تھا اسی کے دور میں بابری مسجد شہید ہوئی اور شہادت کے اگلے روز اسی وزیراعظم لال قلعے سے بابری مسجد کو ایک مہینے میں تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا پھر کیا وجہ تھی کہ بھوبی پوجن کی مذمت کرنے کے بجائے رام مندر کا سہرا پرینکا گاندھی اپنے سر پر باندھنا چاہتی ہے مسلمان پاگل ہو سکتے ہے لیکن بے وقوف نہیں اسکا خمیازہ آئندہ انتخابات میں کانگریس کو بھگتنا ہوگا اور کانگریس یہ نہ سمجھیں کہ کانگریس مسلمانوں کی مجبوری ہے….

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا