گاؤں بھنڈار کواچھے دِنوں اورڈیجیٹل انڈیاکاانتظار

0
0

بنیادی سہولیات سے محرومی، برسراقتدارسیاسی جماعتوں نے علاقے کی ترقی کی طرف دھیان نہیںدیا: عوام
حافظ قریشی

کٹھوعہ ؍؍ ضلع کٹھوعہ کی تحصیل بنی کا بے حد پسماندہ علاقہ اس ترقی یافتہ دور میں تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ بنی سے پیدل چھ گھنٹوں کی مسافت دوری پر واقع یہ گاؤں آج بھی قدیمی طرز کی زندگی جینے پر مجبور ہے ۔ آ ج نمائندہ "لازوال” نے اس علاقے میں دورہ کیا تو کئی گھنٹوں کے اس سفر میں کئی دشواریوں کا سامنا تو کرنا ہی پڑا مگر اس سفر میں خطرناک پہاڑی راستوں اور گھنے جنگلوں کے بیچ سفر طے کرنا جان خطرے میں ڈالنے سے کم نہیں تھا بالآخر اس دور دراز علاقہ بھنڈار پنچایت میں جب علاقے کے لوگوں نے "لازوال” کو بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کی کہانی بیانات کیں تو ان پر یقین کرنا بے حدمشکل تھا ۔ آج بھی یہاں کے لوگ میں بنیادی سہولیات کیلئے ترس رہے ہیں ۔لوگوں نے نمائندہ ’’لازوال ‘‘کو بتایا کہ اس علاقے میں ہائر سیکنڈری سکول نہیں ہے ،یہاں محکمہ صحت کی جانب سے کوئی سہولیات نہیں ہے، تمام تر کی بنیادی سہولیات سے علاقہ یکسر محروم ہے اور حکومتی عدم توجہی اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث میں یہاں کی آدھی آبادی دیگر علاقوں کی طرف نقل مکانی کر چکی ہے۔ دور دراز ہونے کی وجہ سے پنچایت بھنڈار کی ہزاروں کی آبادی سڑک سہولیات، اعلیٰ تعلیم، ہیلتھ سہولیات، سے محروم ہے ۔اور یہاں کہ بچوں کو دسویں جماعت پاس کرنے کے بعد میلوں پیدل سفر طے کرنے کے بعد خطرناک پر راستوں سے گزر کر دوسری پنچائت میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے جانا پڑتا ہے۔ جسکے کی وجہ سے کئی طلبہ کو اپنی پڑھائی سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔ دور ہونے کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کی جا ن کو خطرے میںنہیں ڈالنا چاہتے ہیں۔ جسکی وجہ سے یہاں کئی بچوں کو تعلیم سے محروم ہونا پڑتا ہے ۔ لوگوںنے نمائندہ کو بتایا کہ جہاں ایک طرف مرکزی بھاجپا حکومت نے اچھے دنوں کی آنے بات کہی تھی مگر اس گاؤں میں آچھے دن ابھی تک نظر نہیں آئے برسراقتدار تمام سیاسی پارٹیوں نے اس عوام کو نظر انداز کیا ہے۔ لوگوں نے مقامی سیاسی نمائندوں پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے مقامی نمائندوں نے بھی ہر محاز پر علاقے کو نظر انداز کیا ہے ۔ لوگوں نے بتایا کہ اس پنچائت سے بھی بھاجپا کا نمائندہ جیت کر آیا تھا جسکے بعد علاقے کے لوگوں میں ایک خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی کہ شاید اب اس گاؤں کی ترقی ہوگی ۔ لوگوںنے بتایا کہ اس دور میں تھوڑی بہت تبدیلیاں ضرور دیکھنے کو ملی مگر جوں جوں وقت گزرتا گیا اور یہاں اس گاؤں کو ماڈل ولیج کا درجہ حاصل ہوا اور بھلے ہی ماڈل ولیج کا درجہ حاصل ہوا مگر وہ برائے نام ہی رہا اس کے بعد گاؤں میں کوئی تبدیلیاں دیکھنے کو نہیں ملی اور آج بھی 73 سال کی آزادی کے بعد بھی علاقہ بھنڈار تمام تر کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا