پوری وادی دوبارہ فورسز قلعے میں تبدیل،آبادی محصور،سرینگر میں 2روزہ کرفیو نافذ
کے این ایس
سرینگر؍؍دفعہ370اور35(اے) کے خاتمے کے ایک سال مکمل ہونے پر ممکنہ احتجاج کے پیش نظراور کورونا وبا کے پھیلائو کو روکنے کیلئے دارالحکومت سرینگر میں 2روزہ کرفیو نافذ کردیا گیا جبکہ وادی کے دیگر9اضلاع میں بھی کرفیو جیسی پابندیاں اور بندشیں عائد کی گئیں ۔امن وقانون کی صورتحال کو برقرار اور لوگوں کی نقل وحرکت گھروں تک محدود رکھنے کیلئے وادی بھر میں سیکیورٹی کے سخت بند وبست کئے گئے ،جسکے نتیجے میں پور ی آبادی محصور ہوکر رہ گئی۔یاد رہے کہ انتظا میہ نے سرینگر میں 5اگست تک کرفیو نافذ کردیا ہے اور وادی کے سبھی10اضلاع میں کورونا لاک ڈائون کے تحت پابندیاں اور بندشیں 8جولائی تک سختی کیساتھ عائد رہیں گی ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق جموں وکشمیر کی انتظامیہ نے دفعہ370اور35(اے) کے خاتمے کے ایک سال مکمل ہونے پر ممکنہ احتجاج کے پیش نظر وادی میں 2روزہ کرفیو نافذ کردیا ۔یاد رہے کہ 5اگست2019کو بھاجپا کی سربراہی والی مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کا خاتمہ کرنے کے علاوہ سابقہ ریاست کو دو مرکزی انتظام حصوں میں تقسیم کیا ۔وادی میں کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ پولیس ،فوج اور انٹلی جنس ایجنسیوں کی مشترکہ کور گروپ میٹنگ میں لیا گیا ۔یہ میٹنگ سوموار کو سرینگر میں منعقد ہوئی تھی ،جس میں 15کور کے کمانڈر بی ایس راجو اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ ،صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے کے علاوہ دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔دارالحکومت سرینگر میں 2روزہ کرفیو نافذ کرنے سے متعلق ضلع ترقیاتی کمشنر، شاہد اقبال چودھری جو ضلع مجسٹریٹ بھی ہیں ،نے ایک آرڈر جاری کیا ۔جاری کئے گئے حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ضلع میں عوام کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہوگی۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندیاں فوری طور پر نافذ العمل ہو گی اور 4 اور5 اگست کو لاگو ہو گی۔حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ایس ایس پی سرینگر کی جانب سے ضلع انتظامیہ کو ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ 5اگست کے پیش نظر شہر میں امن و قانون کی صورتحال بگاڑنے کی کوشش ہوسکتی ہے کیونکہ علیحدگی پسند و پاکستانی حمایت یافتہ گروپ 5اگست کو یوم سیاہ منانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں،اس بات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتاکہ ممکنہ طور پر احتجاج بھی ہوگا، اس بات کے مصدقہ اطلاعات ہیں کہ تشدد بھی ہوسکتا ہے جس سے عوامی املاک و جائیداد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کورونا کے سلسلے میں پہلے ہی بندشیں عائد ہیں ،لہٰذا ممکنہ احتجاج کے دوران لوگ ایک ہی جگہ جمع ہوسکتے ہیں، جو عملیاتی طریقہ کار کی خلاف ورزی ہوگی ، اس لئے کرفیو کا نفاذ لازمی ہے۔پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد پر قابو پانے کیلئے کرفیو کا نفاذ لازمی ہے۔اسی حکمنا مے کے تحت دارالحکومت سرینگر منگلوار کی علی الصبح پولیس کی جپسیوں کے ذریعے کرفیو نافذ ہونے کا اعلان کیا گیا اور لوگوں سے گھروں سے باہر نہ آنے کی تلقین کی گئی ۔شہر میں سختی کیساتھ کرفیو نافذ کرنے کیلئے جہاں چپے چپے پر پولیس ومرکزی پولیس فورس کے اضافی اہلکاروں کی تعیناتی عمل میں لائی گئی ہے ،وہیں لوگوں کی آزاد نقل وحرکت کو روکنے کیلئے شہر خاص اور سیول لائنز کے سبھی علاقوں کی گلی کوچو ں کو خار دار تاروں سے مکمل طور پر سیل کردیا جبکہ مرکزی رابطہ سڑکوں پر جگہ جگہ مشترکہ ناکے لگائے گئے ہیں اور رکاوٹیں بھی کھڑی کی گئی ہیں ،تاکہ کسی طرح کی نقل وحرکت کو روکا جاسکے ۔شہر میں کرفیو کی وجہ سے بازار اور کاروباری وتجارتی مراکز بند ہیں جبکہ سڑکوں سے مکمل طور پر ہر طرح کا ٹریفک غائب ہے ،جسکی وجہ سے چار سو ہو کا عالم دیکھنے کو ملا رہا ہے ۔انتہائی مصروف ترین تجارتی مرکز لالچوک میں واقع گھنٹہ گھر خاموشی کیساتھ سخت ترین کرفیو کا منظر بیان کرتا ہے ۔ شہر میں کسی بھی ممکنہ احتجاج کو روکنے کیلئے لالچوک کو چاروں اطراف سے فورسز نرغے میں رکھا گیا ہے جبکہ اس تجارتی مرکز کو مکمل طور پر سیل کیا گیا ہے ،تاکہ کوئی گھنٹہ گھر کے نزدیک نہ پہنچ سکے ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس(این سی ) اور پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی(پی ڈی پی ) نے5اگست کو یوم ماتم اور یوم سیاہ منا نے کا اعلان کر رکھا ہے ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ضلع ترقیاتی کمشنر کے احکامات کے مطابق دو روزہ کرفیو کے علاوہ کورونا لاک ڈائون کے سلسلے میں جو بندشیں پہلے ہی نافذ العمل ہیں ،وہ 8اگست تک بدستور رہیں گی۔اس دوران وادی کے دیگر9اضلاع (گاندر بل،بڈگام ،کپوارہ ،بارہمولہ ،بانڈی پورہ ،پلوامہ ،کولگام ،اننت ناگ اور شوپیان )میں کورونا بندشوں کو مزید سخت کردیا گیا اور ان اضلاع میں بھی کرفیو جیسی پابندیاں و بندشیں عائد کی گئیں۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ان سبھی اضلاع میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے ۔سبھی 9اضلاع مرکزی قصبہ جات اور تحصیل سطح کے مرکزی مقامات کو سیل کیا گیا ہے اور پابندیوں اور بندشوں کو سختی کیساتھ نافذ العمل کرنے کے مقصد کے تحت بھاری پولیس وفورسز اہلکاروں کی تعیناتی چپے چپے پر تعینات کئے گئے ہیں ۔وادی کشمیر ایک مرتبہ پھر فورسز قلعے میں تبدل ہوئی جبکہ جملہ آبادی گھروں میں محصور ہو کر رہ گئی ۔کرفیو اور کورونا لاک ڈائون سے پوری وادی میں سنا ٹا چھا یا ہوا ہے ۔ انتظامیہ کی جانب سے 8اگست تک سبھی اضلاع میں مکمل پابندیاں نافذ کرنے کیلئے متعلقہ ضلع ترقیاتی کمشنروں کی جانب سے تمام تحصیلداروں، سب ضلع مجسٹریٹوں، ایس ایچ اووز کو ہدایات دی گئیں ہیں کہ وہ اپنے اپنے علاقے میں مکمل طور پر بندشیں عاید کریں تاہم لازمی سروسز سے منسلک ملازمین اور ضروری پاس رکھنے والے افراد کو ہی چلنے پھرنے کی اجازت دی جائے۔