یو جی سی امتحانات: سپریم کورٹ میں سماعت 10 اگست تک ملتوی

0
0

نئی دہلی ، 31 جولائی ( یو این آئی ) سپریم کورٹ نے ملک بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں انڈرگریجویٹ کورسز کے آخری سال کے امتحانات 30 ستمبر تک منعقد کرنے کی یونیورسٹی گرانٹ کمیشن ( یو جی سی ) کی گزشتہ چھ جولائی کی نوٹیفکیشن کو چیلنج کرنے والی عرضی کی سماعت 10 اگست تک ملتوی کردی گئی ہے ۔جسٹس اشوک بھوشن ، جسٹس آر کے سبھاش ریڈی اور جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے جمعہ کے روز سالسٹر جنرل تشار مہتا اور عرضی گزاروں کے وکلا کی دلائل سننے کے بعد معاملے کی سماعت 10 اگست تک ملتوی کردی۔ دریں اثنا مسٹر مہتا نے کہا کہ فی الحال کسی طالب علم کو یہ تاثر پیدا نہیں کرنا چاہئے کہ عدالت عظمیٰ میں معاملہ زیر التواء ہونے کی وجہ سے امتحان کا انعقاد نہیں کیا جائے گا اور طلباء کو اپنی تعلیم کی تیاری جاری رکھنی چاہئے ۔سماعت کے دوران عرضی گزاریش دوبے کی جانب سے پیش سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی دلیل دی کہ کئی ایسی یونیورسٹیوں میں آن لائن امتحان کے لئے ضروری سہولت موجود نہیں ہے ، جس پر عدالت عظمی نے کہا کہ آف لائن کا آپشن بھی ہے ۔ اس پر مسٹر سنگھوی نے کہا ‘‘ لیکن بہت سے لوگ مقامی حالات یا بیماری کی وجہ سے آف لائن امتحان نہیں دے پائیں گے ۔ انہیں بعد میں امتحان دینے کا متبادل فراہم کرنا مزید جھوٹ پیھلائے گا ’’۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ طلباء کے مفاد میں ہے ۔دریں اثنا عدالت نے مہاراشٹر میں ریاستی ڈیزاسٹر منیجمنٹ کمیٹی کی جانب سے کئے فیصلے کی کاپی ریکارڈ میں رکھنے کو کہا ہے اور سماعت 10 اگست تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ یو جی سی نے جمعرات کو عدالت عظمی میں ایک حلف نامہ دائر کر کے کہا تھا کہ 30 ستمبر تک آخری سال کے امتحانات منعقد کروانے کی نوٹیفکیشن کا مقصد طلباء کو اگلے سال کی تعلیم میں تاخیر سے روکنا ہے ۔کمیشن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن ایکٹ کے تحت انہیں بچوں کے اعلی تعلیم کے تعلق سے پالیسی ساز فیصلے لینے کا اختیار ہے ۔ اسی اختیار کے تحت انہوں نے بچوں کے مستقبل کی بہتری کے پیش نظر 30 ستمبر تک آخری سال کے امتحانات کی ہدایت دی ہے ۔کمیشن کا کہنا ہے کہ آخری سال اہم ہے ، جس کے امتحان کے نتائج پر طلباء کے آئندہ مستقبل کا انحصار ہوتا ہے ۔ لہذا اس کے بغیر امتحانات کے نتائج کا اعلان نہیں کیا جاسکتا۔ادھر عرضی گزاروں نے کمیشن کے حلف نامے کے بعد شام کو جوابی حلف نامہ داخل کیا ، جس میں ان کا کہنا ہے کہ کمیشن ان کی شکایات کا صحیح جواب دینے میں ناکام رہا ہے ۔یواین آئی
راہل سے یونس نے کہا، کو رونا نے سوچنے کا نیا موقع فراہم کیا
نئی دہلی، 31جولائی (یو این آئی) کورونا وبا نے دنیا کوجتنا بڑا بحران دیا ہے اس کے سنگین نتائج تو آنے والے دنوں میں دیکھنے کو ملیں گے لیکن سب سے بڑی بات یہ کہ اس کورونا دور نے ہمیں سوچنے کا نیا موقع بھی فراہم کیا ہے ۔دیہی بینک کے بانی اور نوبل امن انعام یافتہ پروفیسر محمد یونس نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کے ساتھ بات چیت کے دودران ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس بات چیت کا ویڈیو مسٹر گاندھی نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا ہے جس میں پروفیسر یونس نے کہاکہ کورونا نے ہمیں سوچنے کا موقع فراہم کیا ہے کہ یا تو ہم اس خطرناک دنیا میں جائیں جو خود کو تباہ کررہی ہے یا ہم ایک نئی دنیا کی تعمیر کی طرف جائیں جہاں پر گلوبل وارمنگ، صرف سرمایہ پر مبنی سماج، بے روزگاری نہیں ہوگی۔انہوں نے کہاکہ اگر آپ لوگوں کے مفاد میں کچھ کررہے ہیں تو کوئی بھی اسے تباہ نہیں کرسکتا۔ اچھے کام میں رکاوٹیں آتی ہیں اور یہ رکاوٹیں عارضی نظام کا حصہ ہوتی ہیں۔ آپ کے کئے اچھے کام واپس آجائیں گے کیونکہ یہ کام لوگوں کے لئے ہوا ہے اور اچھے خیالات اٹوٹ ہوتے ہیں۔پروفیسر یونس نے کہاکہ گلوبل وارمنگ کے ساتھ اس دنیا میں کیوں واپس جانا ہے جہاں مصنوعی ذہنیت ہر کسی کا روزگار چھین رہی ہے ۔آئندہ کچھ دہائیوں میں وسیع پیمانہ پربے روزگاری پیدا ہونے والی ہے ۔ کورونا نے ہمیں سوچنے کا موقع فراہم کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں مہاجرمزدوروں کی پہچان کرنی ہوگی۔ معیشت ان لوگوں کو نہیں پہچانتی ہے ۔ وہ اسے غیررسمی شعبہ کہتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ہمارا ان سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ، وہ معیشت کا حصہ ہیں۔ہم رسمی شعبے کے ساتھ مصروف ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اس کے بجائے ایک متوازی معیشت، خود مختار معیشت کی حیثیت سے دیہی شعبہ کی معیشت کی کیوں نہیں تعمیر کرسکتے ۔ تکنالوجی نے ہمیں ایسی سہولت فراہم کی ہے جو پہلے کبھی نہیں تھی

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا