قانون کی حکمرانی میں امیرغریب سب برابر

0
0

سرکاری اراضی پہ قابض سیاستدانوں اوراثررسوخ والوں کیخلاف کارروائی نہیں ہوتی:ـادیتی شرما
کہااکثرناجائزتجاوزات مخالف مہم کاکارواںغریب بستیوں کوہی اُجاڑتاہے،منتخبہ کارروائیاں حیران کن
محمد جعفربٹ

جموں؍؍ناجائزتجاوزات کیخلاف انتظامیہ کی کارروائی کومنتخبہ قرار دیتے ہوئے سینئرخاتون بھاجپارہنمااورجموں کی اُبھرتی سیاسی آواز آدیتی شرمانے آج کہاکہ سرکاری اراضی سے تجاوزات ہٹانے کی انتظامیہ کی مہم صرف غریبوں کے آشیانوں تک ہی محدودکیوں ہے،ان کاکہناہے کہ یہاں کئی سابق وزرأ، سیاستدان ایسے ہیں جن کیخلاف زمین ہڑپنے کے معاملات چل رہے ہیں لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پران کے چالان پیش نہیں کئے جارہے ہیں،اُنہوں نے سابق نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ اور کانگریس کے سابق وزیر رمن بھلہ وتازہ معاملے میں چندرپرکاش گنگا کی مثالیں پیش کرتے ہوئے کہاکہ ایسے بے شمار معاملات ہیں ،انہوں نے کہاکہ بچوں کو دفنانے والی اراضی’شیشوشمشان‘جیسی زمینوں پرلوگوں نے گھرتعمیرکئے ہیں لیکن ایسے اثررسوخ والوں کو کوئی پوچھنے والانہیں،’لازوال‘کیساتھ ایک خصوصی بات چیت میں بھاجپاکی سینئررہنما ادیتی شرمانے بھاجپارہنمائوں کانام لئے بغیر کہاکہ عوام کی خدمت کرنے کیلئے اقتدار ہی ضروری نہیں بلکہ جذبہ چاہئے،اُنہوں نے کہا’’کام کرنے کے لئے اگر کرسی ہی لازمی ہوتی تو مہاتما گاندھی اور بھگت سنگھ ہمیں آزادی نہ دلا سکتے اور ہم آج بھی انگریزوں کے غلام ہوتے‘‘۔ادیتی شرما نے کہا کہ کام کرنے کے لئے کرسی کی ضرورت نہیں ہوتی جس شخص کو کام کرنے کی نیت ہو اور عوام کی فلاح و بہبودی کا خیال ہو تو وہ کرسی کے بغیر بھی کام کر سکتا ہے،لیکن جموںو کشمیر میں بھاجپا کے کچھ گنے چنے لیڈروں نے یہاں کی عوام کو صرف دھوکے دئے ہیں اور اب عوام بھی ان لوگوں کے جھوٹے دعووں کو آچھے سے سمجھ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرونا کی اس وبا کے چلتے جموں میں کتنے غریب لوگوں کو بے گھر کر دیا گیا لیکن کسی نے یہ نہیں سوچا کے یہ غریب لوگ کدھر جائیں گئے اور وہیں دوسری جانب کچھ ایسے لیڈران بھی ہیں جنھوں نے ہزاروں کنال کی اراضی پر قبضہ جما رکھا ہے اور ان کی کوئی بھی پوچھ تاچھ نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا کے لیڈر ڈاکٹر نرمل سنگھ نے نگروٹہ میں ایک مکان تعمیر کیا جو غیر قانونی ہے اور وہاں پر فوج نے ہائی کورٹ سے اس کا سٹے آرڈر لایا لیکن پھر بھی کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی،کیونکہ جموں و کشمیر میں جو بھی حکمنامہ جاری ہوتا ہے وہ صرف غریب عوام کے لئے ہوتا ہے لیڈر لوگوں کو کوئی نہیں پوچھتا۔انہوں نے کہا کہ آج تک سیاسی لیڈروں کی وجہ سے کتنے گھوٹالے ہوئے ہیں کیا کسی نے ان لوگوں سے پوچھ گچھ کی ،کیا ان لوگوں کے خلاف کورٹ میں چالان پیش ہوئے ،اگر نہیں ہوئے تو غریبوں پر ہی راج کیوں کیا جا رہا ہے،غریبوں کے آشیانے کیوں اجاڑے جا رہے ہیں ،یہ غریب لوگ کدھر جائیں گئے۔ان کہاکہناتھاکہ کیا جموں و کشمیر میں قانون صرف غریب لوگوں کے لئے ہے ،لیڈروں کے لئے کوئی قانون نہیں اگر ہے تو پھر سب کو ایک ہی نظر سے دیکھا جائے؟۔واضح رہے کہ جموں کی انتظامیہ نے نکی توی میں دفعہ144نافذکرتے ہوئے وہاں آباد غریب بستیوں کواُجاڑنے کااِرادہ بنایاہے جس کولیکر وہاں کے غریب لوگوں میں شدیدتشویش پائی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370کی منسوخی ایک ایجنڈا تھا اور اسے منسوخ کرنے کی خوشی میں بھاجپا کو مبارک باد پیش کرتی ہوں لیکن جس مقصد کے لئے دفعہ370کو منسوخ کیا تھا عوام کے ساتھ جو وعدے کئے تھے وہ پورے نہیں ہوئے اسی لئے اب عوام میں غم و غصے کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔ادیتی شرمانے ٹول پلازہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھاجپا کے کچھ لیڈروں کی جانب سے یہ بیانات دئے گئے تھے کہ سارے کے سارے ٹول پلازہ اکھاڑ کر پھینک دئے جائیں گئے بس سطح میں آنے
کے وقت کا انتظار ہے ،کیا سطح میں رہتے ہی عوام کے کام کئے جائیں گئے ،اگر یہ لیڈر کام نہیں کر سکتے تو عوام کی آنکھوں میں دھول کیوں جھونکی جا رہی ہے۔اور اس کرونا کی وبا کے چلتے لوگوں کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں ہوتی اور اوپر سے اتنی مہنگائی تو غریب عوام ٹول بھرے گی یا کھانے کے لئے کچھ خریدے گی۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی عوام کو بھکاری سمجھ رکھا ہے اس وقت یہاں کے پڑھے لکھے نوجوان سڑکوں پر سراپائے احتجاج ہیں اور کسی بھی شخص کی اس طرف توجہ نہیں،اور بھکاریوں کی طرح ہمیں اپنا حق مانگنا پڑ رہا ہے آخر ایسا کیوں؟۔انہوںنے کہا کے لیڈر بننا اتنا آسان نہیں اور جھوٹے دعوے کرنے سے کوئی لیڈر نہیں بنتا ،سب سے پہلے ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ یہاں کی عوام کے مسائیل کیا ہے اور کس طرح سے ان کے مسائیل حل کئے جائیں گئے اگر ہم لوگوں کے مسائیل حل نہیں کر سکتے تو ہم لیڈر بننے کا کئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک ایسی جگہ ہے جہاں ایک سال سے انٹرنیٹ خدمات معطل ہیںاور حالات جوں کے توں ہیں حالانکہ دفعہ370کی منسوخی کے بعد بھاجپا کے کچھ لیڈروں کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کے اب حالات میں سدھار آئے گااس وقت جہاںپورا ملک ترقی کر رہا ہے وہیں ہمیں پیچھے دھکیلا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 15اگست تک 4gانٹرنیٹ خدمات بحال کی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ آنے والے دو تہواروں میں لوگوں کو چاہیے کے وہ اپنے گھروں میں ہی رہیں اور سماجی دوری کا خاص خیال رکھیں کیونکہ جان ہے تو جہان ہے ،اگر جان بچ جائے گی تو آنے والے تہواروں میں اپنے رشتے داروں سے اور اپنے چاہنے والوں سے پھر ملیں گئے ۔اس وبا کے چلتے احتیاط برتنا لازمی ہے اور ہر شخص کو چاہیے کہ وہ خود کو بھی محفوظ رکھے اور دوسروں کو بھی محفوظ رکھنے کی کوشش کرے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا