’کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے بازی‘

0
0

تین سال پرانے مقدمے میں کشمیر یونیورسٹی کا طالب علم گرفتار
یواین آئی

سرینگر؍؍جموں و کشمیر پولیس نے کشمیر یونیورسٹی کے ایک طالب علم کو تین سال پرانے ایک مقدمے میں گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار شدہ طالب علم کی شناخت جنوبی ضلع شوپیاں کے پنجورہ سے تعلق رکھنے والے عاقب مشتاق ملک ولد مشتاق احمد ملک کے طور پر ہوئی ہے جو کشمیر یونیورسٹی کے شعبہ بائیو کیمسٹری کے پوسٹ گریجویٹ کورس میں زیر تعلیم ہیں۔ پولیس ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ 2018 میں کشمیر یونیورسٹی کے احاطے میں ملک مخالف اور کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے بازی ہوئی تھی جس کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پولیس تھانہ نگین میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون کی دفعہ 13 کے تحت ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں عاقب مشتاق ملک ولد مشتاق احمد ملک ساکنہ پنجورہ شوپیاں کو نامزد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا: ‘معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں ہم نے عاقب کو جمعے کے روز پولیس تھانے پر بلایا جہاں انہیں باضابطہ طور پر گرفتار کیا گیا ہے’۔ ایک پولیس افسر نے بتایا: ‘کشمیر یونیورسٹی میں 2018 میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جن میں بھارت مخالف اور آزادی حامی نعرے بازی ہوئی تھی۔ اس سلسلے میں جو مقدمہ درج ہوا تھا اس میں عاقب نامی اس طالب علم کو نامزد کیا گیا تھا’۔ گرفتار شدہ طالب علم کی رہائی کے متعلق پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا: ‘ضمانت پر رہائی ہر ایک کو ہو سکتی ہے۔ ہم ضمانت پر رہائی کو روک بھی نہیں سکتے ہیں۔ جج صاحب مناسب سمجھیں گے تو ہم انہیں چھوڑ دیں گے’۔ یو این آئی اردو نے جب کشمیر یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر نثار احمد میر سے رابطہ قائم کیا تو ان کا کہنا تھا: ‘مجھے معاملے کی علمیت نہیں ہے۔ یونیورسٹی بھی تقریباً بند ہے۔ میں دیکھوں گا کہ معاملہ کیا ہے’

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا