کشمیر کے ایک اردو اخبار کی انوکھی پہل، صفحہ اول پر فیس ماسک چسپاں

0
0

یواین آئی

سرینگر؍؍ وادی کشمیر کے ایک 78 سالہ اردو روزنامے ‘روشنی’ نے منگل کے شمارے کے صفحہ اول کے بالائی حصے پر فیس ماسک کو چسپاں کر کے اور نچلے حصے پر اس کے استعمال کی اہمیت و ضرورت پر ادرایہ رقم کر کے ایک انوکھی اور مثالی مہم کا آغاز کردیا ہے۔صفحہ اول کے بالائی حصے پر ایک ڈبے پر فیس ماسک چسپاں ہے، جو قارئین اخبار کو مفت فراہم کی گئیں، اور دائیں طرف لکھا ہے: ‘ماسک کا استعمال ضروری ہے۔ اس سے نہ صرف آپ بلکہ آپ کے آس پاس رہنے والے لوگ بھی کورونا وائرس سے بچ سکتے ہیں’۔روزنامہ ‘روشنی’ جس کی فی اخبار کی قیمت آج بھی صرف دو روپے ہے، کا منگل کے شمارے کا آخری صفحہ بھی کورونا وبا کے بارے میں جانکاری کے نام ہی وقف ہے۔ اس صفحہ کے بالائی حصے پر لکھا ہے: ‘کورونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کی چند تصاویر ہیں اور نچلے حصے پر محکمہ اطلاعات و تعلقات کا عامہ کا کورونا کے بارے میں اشتہار ہے’۔آخری صفحے پر انتظامیہ کے ارباب اقتدار کے فیس ماسک پہننے کے بارے میں وہ بیانات بھی درج ہیں جن میں لوگوں کو فیس ماسک لگانے کی تاکید کی گئی ہے۔صفحہ اول پر لکھے اداریے میں کہا گیا ہے: ‘کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہزاروں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ بیٹھے ہیں، اتنا ہی نہیں، اس وبا نے ہمارے اقتصادی حالات کو بھی متاثر کر دیا ہے۔ کشمیر، جو گذشتہ سال سے زیادہ مشکلات اور لاک ڈاؤن سے دوچار ہے، مزید مشکلات میں مبتلا ہے۔ یہ وقت نون میں نکتہ نکالنے کا نہیں رہا بلکہ جو مسائل در پیش ہیں، ان کا مل جل کر ازالہ کرنے کی ضرورت ہے’۔اداریہ میں ڈاکٹروں کے رول کے حوالے سے کہا گیا ہے: ‘ڈاکٹر حضرات ہمارا ایک سرمایہ ہیں، ان کی انتھک محنت سے ہی بیماروں کی جانیں بچائی جاسکتی ہیں۔ نہ صرف انتظامیہ کی طرف سے بلکہ عام لوگوں کی طرف سے ڈاکٹروں کی حوصلہ افزائی وقت کا تقاضا ہے، ساتھ ہی ڈاکٹروں کو بھی چاہئے کہ وہ بھی خوف ودہشت کو ایک طرف چھوڑ کر مریضوں کی بھر پور معاونت کریں’۔انتظامیہ کی ذمہ داریوں سے اداریہ کہتا ہے: ‘مقامی انتظامیہ کو لوگوں کی مشکلات کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ ان کا ازالہ کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہئے، ہمارے ہیلتھ سیکٹر کو بلا شرط ہمارے تعاون کی ضرورت ہے، صورتحال یہاں تک آ پہنچی ہے کہ ہمیں ذاتی تضاد کو درکنار کر کے ایک دوسرے کی زندگی کو آسان بنانے میں ہی وقت صرف کرنا چاہئے’۔اداریے کے آخری حصے میں عوام کو ایک پیغام دیتے ہوئے کہا گیا ہے: ‘عام لوگوں کو بھی سمجھنا ہے کہ اگر انہوں نے اس وائرس سے بچنے کی تدابیر نہ کیں، تو نتائج مزید بھیانک ہوسکتے ہیں۔ ہم نے پہلے ہی بہت سی جانیں گنوائی ہیں، کورونا وائرس کی وبا سے ہمیں نجات، ماسک کا استعمال کرنے، سماجی دوری بنائے رکھنے، ہاتھ صاف رکھنے اور ساتھ ہی ایک دوسرے کی کفالت کرنے سے ہی ممکن ہوسکتی ہے۔ آج سلامت رہے تو کل ملاقات ہوسکتی ہے۔ انشا اللہ’۔مذکورہ روزنامے کے مدیر اعلیٰ ظہور احمد شورا نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ ہم نے ہمیشہ لوگوں کو درپیش مشکلات و مسائل کو اجاگر کرنے میں پہل کی ہے اور یہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں لوگوں کو درپیش سب سے بڑی مشکل وبا ہے جس کی روک تھام کے لئے فیس ماسک کی اہمیت کے پیش نظر ہم نے یہ اقدام اٹھایا ہے۔روزنامے کے منیجنگ ایڈیٹر جہاد ظفر شورا نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ آج کورونا سے لوگ پریشان ہیں لہٰذا ہم نے فیس ماسکوں کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لئے اپنی نوعیت کی یہ انوکھی پہل کی ہے۔انہوں نے کہا: ‘لوگوں کو اپنا تحفظ خود کرنا چاہئے اور جب میں نے دیکھا کہ وبا سے بچنے کے لئے فیس ماسک موثر ثابت ہورہی ہیں تو مجھے یہ آئیڈیا آیا اور میں نے اس سلسلے میں دیگر ٹیم اراکین سے بات کی’۔موصوف جو دلی میں اپنی ‘کریٹیو ایجنسی’ چلا رہے ہیں، نے کہا کہ ہمیں اس آئیڈیا کو عملی شکل دینے کے لئے اضافی نفری کو لانا پڑا اور اخبار کو تین گھنٹے پہلے ہی پریس کو بھیجنا پڑا تاکہ کوئی دقت نہ آسکے۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ہمیں کافی خرچہ آیا جس کو ہم نے عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے بخوشی برادشت کیا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا