غفلت کیلئے ذمہ دار عوام کہ حُکام؟کشتواڑ عوام و تاجر طبقہ کا ضلع انتظامیہ سے سوال؟
بابرفاروق
کشتواڑ ؍؍ ضلع کشتواڑ جو کہ روزِ اول سے ہی کویڈ-19کے چلتے آج تک گیرن زون میں اپنا مقام بنانے میں کامیاب رہا تھا،جس کے لیے یہاں کی مقامی ضلع انتظامیہ کے ساتھ ساتھ عوام نے بھی اپنے اہم فرایض انجام دیے اور حکومت کی جانب سے دیے گیے تمام تر (ایس-او-پی) کو اپنایا اور ہر طرح سے یہاں کی ضلع انتظامیہ کو اپنا تعاون دیا، جس میں ضلع انتظامیہ بھی اپنے فرائض انجام دینے میں کامیاب رہی تھی اور ابھی تک کشتواڑ گرین زون قرار دیا گیا تھا۔ مگر وہیں دوسری جانب آج چند ایک روز سے کشتواڑ کی عوام میں خوف و ہراس کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے جس کے لیے یہاں کی عوام کہیں نہ کہیں یہ سوچنے پہ مجبور ہو رہی ہے کہ ہمارے کشتواڑ میں ایسا کیا ہوا جس کی وجہ سے کشتواڑ کے کچھ علاقے ایک ہفتے کے اندر اندر ہی ریڈ زون میں تبدیل ہو گئے۔ کچھ مقامی سیاسی و سماجی کارکنان کا کہناکہ یہاں جو کچھ بھی ہو رہا ہے اسکے لیے حکومت کہیں نہ کہیں ذمہ دار ہے،اور جس کے چلتے یہاں کی مقامی انتظامیہ خود سوشل ڈسٹینس رکھنے میں ناکام ہوئی جس کی جیتی جاگتی مثال عوام کے ساتھ ہر پنچایت، ہر تحصیل سطح پہ مقامی انتظامیہ عوامی دربار لگا رہی ہے جو کہ سیدھے طور سے ایس۔او۔پی۔ کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔وہی دوسری جانب حکومت نے درجہ چہارم کی جو اسامیاں نکالی ہیں اور جن کے لیے بھی ڈومیسایل سرٹیفیکیٹ لازمی قرار دی گئی ہے جس کے چلتے اس عالمی وبا کے دوران بھی لوگوں کو دفاتر میں پہنچانا ضروری ہے جہاں پر زیادہ بھیڑ کی وجہ سے سوشل ڈسٹینس رکھنا ناممکن بن گیا ہے۔جب کہ حکومت نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا کہ تمام خدمت سینٹر بھی اس سرٹیفیکیٹ بنانے میں آن لائن درخواستیں عوام سے حاصل کر سکتے ہیں،مگر مقامی انتظامیہ آن لائن درخوست دہنگان کو پندرہ دن سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی کوئی سرٹیفیکیٹ اجراہ نہیں کر پائی ہے جس کی وجہ سے بھی تحصیل دفتر کا رخ کرنے کے لیے عوام مجبور ہو رہی ہے،ان سب باتوں کے چلتے اب عوام یہ سوچنے پہ مجبور ہے کہ کہیں نہ کہیں یہاں کی ضلع انتظامیہ اس کویڈ-19 کے چلتے غیر سنجیدہ نظر آرہی ہے۔دوسرا سوال مقامی سیاسی و سماجی کارکنان نے اٹھایا کہ جب سے انتظامیہ نے ایس آر ٹی سی بس سروس شروع کی ہے ان میں آنے والے کسی بھی شخص کو نہ ہی قرنطینہ رکھا گیا اور نہ ہی کسی کا ٹیسٹ کیا جاتا ہے جس میں باہر سے مزدور طبقے کی بھی بڑی تعداد آئی ہے،اور مقامی لوگ بھی،یہاں صرف اور صرف پرائیوٹ گاڑیوں میں اگر کوئی آتا ہے تو انکو ہی قرنطینہ کیاجاتا رہا وہ بھی اگر کوئی سیاسی اثر رثوق رکھنے والا ہوا تو اسے ہوم قرنطینہ رکھا جاتا ہے جس کے چلتے صاف طور سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ آجکل مقامی ضلع انتظامیہ کس قدر سیاسی دباو میں آئی ہے جس کے چلتے آج مجبوراً یہاں کی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ حکومتِ وقت کے لیڈران کو بھی آخر کار دہلی کے سی ایم کیجریوال کے لایے گیے طریقے کے ساتھ سمجھوتا کرنا پڑا ،اگر دیکھا جایے تو دہلی کے بعد پورے ملک میں اگر یہ (اجفت -طاق)کا طریقہ کہیں اپنایا گیا تو واحد ضلع کشتواڑ ہے جہاں کی ضلع انتظامیہ نے یہ حکم جاری کیا ہے۔ لہٰذا کشتواڑ کی عوام گورنر انتظامیہ سے اپیل کرتی ہے کہ کویڈ 19- کے چلتے بیداری کیمپ لگانے پہ روک لگائی جایے تاکہ سوشل ڈسٹینس کو برقرار رکھا جائے۔ مقامی تاجر طبقہ نے بتایا کہ ضروری اشیاء کی دُکانیں چلانے والوں کی فہرست ضلع انتظامیہ کے پاس موجود ہے وہ اس فہرست کے مطابق انکو انکی گاڑیوں کے پاس مہیا کریں تاکہ دوردراز سے آنے والے تاجروں کو اس آڈ ایون نمبر کے چکر سے پریشانی نہ اٹھانی پڑے اور وہ آسانی سے لوگوں کی فون کال پے ان کے گھروں تک سامان پہنچا سکتے ہیں۔کشتواڑ کے ایک معروف سیاسی و سماجی کارکن کا کہنا کہ ضلع انتظامیہ کشتواڑ کرونا وائرس کو جس سنجیدگی سے پہلے لے رہے تھی آپس میں اور عوام میں جس تال میل کے ساتھ کام کر رہی تھی وہ طریقہ قابل تعریف تھا اور کافی حد تک اس طریقہ کار سے ضلع کشتواڑ کو محفوظ رکھا گیا تھا۔ اب اس وقت کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ند بدن بڑھتی جا رہی ہے لہذا ہم انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کو غیر سنجیدگی سے نہ لیا جائے اور اسی تال میل سے کام کر کے کشتواڑ کو اس عالمی وبا سے محفوظ رکھا جائے۔ انہوں نے ساتھ ساتھ عوام کشتواڑ سے بھی حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے جاری کی گئی احتیاطی تدابیر پہ عمل پیرا ہونے کی تلقین کی ہے کیونکہ کہ اس وبا سے بچنے کا واحد طریقہ صرف اور صرف احتیاطی تدابیر پے عمل کرنا ہی ہے۔