جموں وکشمیر اپنی پارٹی کا اعلیٰ سطحی وفد لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقی

0
0

سیاسی، سماجی واقتصادی مسائل پر مبنی 19نکاتی یادداشت پیش کی
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍جموں وکشمیر اپنی پارٹی کا ایک اعلیٰ سطحی وفد صدر الطاف بخاری کی سربراہی میں لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو سے راج بھون سرینگر میں ملاقات کی۔ وفد میں الطاف بخاری کے علاوہ غلام حسن میر،رفیع احمد میر،ظفر اقبال منہاس،حاجی محمد اشرف میر،جاوید حسن بیگ،عثمان مجید گنائی،عبدالمجید پڈر،عبدالرحیم راتھر،نور محمد شیخ،راجہ منظور،غلام محمد بھوان،شعیب لون،جاوید احمد مرچال،منتظرمحی الدین،عرفان نقیب،ڈاکٹر میر سمیع اللہ،سعید فاروق اندرابی اورجگموہن سنگھ رینہ شامل تھے۔ میٹنگ انتہائی خوشگوار رہی جس میں مرکز ی زیر انتظام جموں وکشمیر کے سیاسی، اقتصادی اور سماجی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ پارٹی نے ایل جی موصوف کو بتایاکہ جموں وکشمیر تنظیم نوفیصلے کو ایک برس پورا ہونے میں پندرہ دن ہی بچے ہیں، 5اگست کو حکومت ِ ہند نے جوفیصلہ لیاتھا اُس سے مجموعی طورلوگ ناخوش ہیںجن کی ناراضگی کو دور کرنے کے لئے اُن کی خواہشات وتوقعات پر کھرا اُترنا ہوگا۔ اس سلسلہ میں جموں وکشمیر کی فوری اسٹیٹ ہڈ کی بحالی اہم ہے ۔ وفد نے کہاکہ جموں وکشمیر کی عوام کے اعتماد کو جیتنے کے لئے مرکز کو اپنی دہائیوں پرانی پالیسیوں کا سرنو جائزہ لینا ہوگا اور عوام سے نپٹنے کے لئے حفاظتی اقدامات پر مکمل انحصار اور سیاسی خواہشات کو امن وقانون کے آئینہ سے دیکھنے کے رویہ کو ترک کرنا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیاکہ جموں وکشمیر کی معاشی ترقی صرف اُسی صورت میں ممکن ہے جب عوام کی سیاسی خواہشات کا انسانی طریقہ سے حل نکالاائے۔ اس سمت میں جموں وکشمیر تنظیم نو کے ایک سال مکمل ہونے پر اسٹیٹ ہڈ کی بحالی بڑاقدم ثابت ہوسکتا ہے۔ اپنی پارٹی کے اعلیٰ سطحی وفد نے سماجی، سیاسی واقتصادی مسائل پر مبنی 19نکاتی مطالبات پر یادداشت بھی لیفٹیننٹ گورنر کو پیش کی جس میں ریاستی درجہ کی بحالی،زمین اور نوکریوں پر اقامتی حقوق، قیدیوں کی رہائی، کشمیر میں نوجوانوں کیخلاف دائر کیسوں کی واپسی،جموں وکشمیر بینک کی خود مختیار فعالیت کو یقینی بنانے،زرعی اور باغبانی شعبوں کی احیائے نو، صنعت وحرفت شعبوں کومالی امدادومراعات دینے، اہم معاشی شعبہ جات پر پڑے لا ک ڈاؤن اثر کا ازالہ، سیاحت اور ملحق سیکٹر کا احیائے نو،انٹرنیٹ کی بحالی، قومی شاہراہ اور اندروانی روابط کی بحالی، مغل روڈ کو متبادل شاہراہ کے طور ترقی دینے،جیالوجی اور کان کن سرگرمیوں پر مقامی افراد کے حقوق کا تحفظ ،تعمیری سرگرمیوں کی بحالی، سرحدی علاقہ جات میں بینکروں کی تعمیر، پہاڑی قبیلہ کی ریزرویشن میں آمدنی شق کو ہٹانے،کشمیر میں سیاسی کارکنان کو مناسب سیکورٹی فراہم کرنے ،ڈیلی ویجرز ور دیگر کم تنخواہ دار ملازمین کی ریگولر آئزیشن ،ایس آر او202کو مکمل طور ختم کرنے اور سرینگر میں اعلیحدہ کیٹ بنچ قائم کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔الطاف بخاری نے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیاکہ ڈومیسائل قواعد سے متعلق تضادات کو دور کرنے کے لئے مناسب وقت پر سبھی اسٹیک ہولڈرز سے بات کی جائے اور جن کے پاس اسٹیٹ سبجیکٹ ہے ، اُن سے غیر منقولہ جائیداد کی خریداری اور نوکریوں کی حصولی کے لئے دوبارہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ طلب نہ کی جائے، پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیلوں میں جو سینکڑوں نوجوان قید ہیں، اُن کی رہائی کی جائے اور وہ نوجوان جومین اسٹریم میں واپس آنا چاہتے ہیں، اُن پر درج مقدمات واپس لئے جائیں۔ انہوں نے جے کے بینک میں بے جا بیرونی مداخلت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اِس اہم ترین مالی ادارے کی ساکھ کو بنائے رکھنے کے لئے اِس کی خود مختار فعالیت یقنی بنائی جائے۔ وفد نے مختلف محکمہ جات میں کام کر رہے مختلف زمروں کے عارضی ملازمین کا بھی مدعا زور وشور سے اُٹھایا اور مانگ کی کہ اِن کی مستقلی کے حوالے سے سابقہ حکومتوں نے عمل شروع کیاتھا لیکن موجودہ حکومت کی طرف سے کوئی ٹھوس پیش رفت نہ ہوئی ہے، لہٰذا انتظامیہ اِس پر اپنا موقف واضح کرے۔ ایس آر او202کو مکمل طور کالعدم قرار دینے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے وفد نے کہاکہ سال 2015کے بعد اِس کے تحت جو ملازمین تعینات ہوئے ہیں، اُن کو ہوئے نقصان کا ازالہ کیاجائے۔پارٹی نے اوڑی ، کرناہ اور پونچھ سمیت کنٹرول لائن کے قریب موجود دیہات میں پختہ بینکروں کی تعمیر پربھی زور دیا تاکہ سرحد پار فائرنگ سے قیمتی جانیں تلف نہ ہوں۔ وفد نے پہاڑی زبان بولنے والے قبیلہ کو دی گئی چار فیصد ریزرویشن کی حصولی کے لئے انکم سلیب سے متعلق نوٹیفکیشن کو سراسر زیادتی قرار دیتے ہوئے فوری نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ کیااور پرزور مانگ کی کہ سرینگر میں علیحدہ سے سینٹرل ایڈمنسٹریٹیو ٹریبونل کا بنچ قائم کیاجائے تاکہ لاکھوں ملازمین جوملازمتوں اور بھرتی سے متعلق معاملات کا انصاف چاہتے ہیں، انہیں جموں کیٹ بنچ نہ آنا پڑے جوکہ کئی وجوہات کی بنا پر ممکن بھی نہیں۔میٹنگ انتہائی خوشگوار رہی جس میں سبھی معاملات پر کھل کر بات ہوئی اور وفد میں شامل ممبران سے لیفٹیننٹ گورنر نے اُن کے متعلقہ علاقہ جات کے مسائل بارے بھی پوچھا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے وفد کو یقین دلایاکہ یادداشت میں شامل جومطالبات اُن کے حدِ اختیار میں ہیں، وہ ترجیحی بنیادوں پر انہیں حل کریں گے اور جومرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں وہ زور وشور کے ساتھ مرکز کے ساتھ  اُٹھائے جائیں گے۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا