از قلم :محمد شبیر کھٹانہ
پرنسپل ھائر اسیکنڈری اسکول بدھل
رابطہ نمبر : 9906241250
پنچایت راج ایکٹ 1989 اور اس میں کی گئی مختلف ترامیموں کے تحت سرپنچ اور پنچوں کو پنچایت کی ترقی کے لئے بے شمار اختیا رات دئے گے ہیں یہ ایکٹ انگریزی اور اردو زبانوں میں کتابچہ حاصل کر کے پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت رکھنے والا کوئی بھی شخص پڑھ سکتا ھے اسی ایکٹ کے تحت پنچایت کا الیکشن بھی کروایا جاتا ھے جس کے مطابق ایک سرپنچ اور اور پنچوں کا انتخاب کیا جاتا ھے جس کا مقصد یہ ھے کہ قابل ایماندار اورمحنتی اشخاص سرپنچ اور پنچ بنیں جو خدمت کرنے کا جذبہ رکھتے ہوں اور پھر عوام کی خدمت کر سکیں اس ایکٹ میں سرپنچ اور پھر پنچوں کی ذمہ وار یا اور اختیارات کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ھے چونکہ یہ ایک بہترین قانون بنایا گیا ھے جس سے ثابت ھوتا ھے کہ سرکار پنچایت کی ترقی کے لئے کافی سنجیدہ ھے
اگر پنچایت کے اختیارات کا جائزہ لگایا جائے تو اس میں دیگر اختیارات کے علاوہ ترقی کے کاموں کا پلان بنانا اس پر پوری بحث کر کے اس کو پاس کرنا اہم ھے
مزید رول نمبر13(2) کے تحت سرپنچ اور سب پنچ مل کر ایک پنچایت کے اندر موجود تمام جائداد کی حفاظت اور ضرورت کےوقت تقسیم اور نیلامی کرنے کے پوری مجاز ہیں لیکن وہ جائداد جس پر کسی سرکاری محکمہ کی ملکیت نہ ھو اسی رول کے تحت تمام سرپنچوں اور پنچوں کا یہ بنیادی فرض بنتا ھے کہ وہ پنچایت کے تمام افراد کو اس بات سے آگاہ کریں کے ایک پنچایت کے اندر تمام سرکاری عمارات سڑکیں پانی سپلائی کی پائپیں بجلی کے کمبھے یا گورنمنٹ کی طرف سے تعمیر کی گئی کوئی بھی چیز اس پنچایت کی پوری عوام کی مشترکہ جائداد ھے نہ کہ کوئی ایک فرد اس کا مالک ھے جب یہ جانکاری پوری عوام کو ھو گی تو ہڑتال یا احتجاج کے وقت کوئی بھی فرد یا افراد اس تمام جائداد کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کریں گے بلکہ اس کے بجائے سب مل کر اس کی حفاظت کریں گے
جب پنچایت کے اندر سرپنچ اور پنچ نہایت ہی سنجیدہ، ایماندار اور قابل افراد الیکشن کے ذریعہ تعینات ھو گے تو پھر وہ سب مل کر تمام افرد کی ترقی کے لئے مشترکہ کوشش کریں گئے تمام وارڈ کی ترقی کے لئےایک قاعدہ مقررہ کیا جا سکتا ھے جس کے استعمال سے پوری پنچایت کے سب افرد کے ساتھ پورا انصاف ھو گا
اگرچہ گورنمنٹ نے الیکشن کروانے کے لئے یہ ایکٹ مرتب کیا ھے جس کے تحت جمہوری طرز پر الیکشن کروایا جاتا ھے لیکن جہاں تعلیم یافتہ افراد موجود نہیں اور کچھ ایسے افرد جو اب کی بار کسی وجہ سے الیکشن میں حصہ لینے کےلئے ایکٹ کے تحت نااہل تھے یا پھر جو الیکشن ھار گئے انھوں نے برادریوں اور رشتہ داروں کی تقسیم شروع کی ہوئی ھے جو جمہوری قوانین کے سرا سر خلاف ھے اور جہاں پر ایس ٹی اور ایس سی کی آبادی ایک پنچایت کے اندر ساٹھ فی صد سے زیادہ ھے وہاں تو ایس ٹی ایس سی آٹروسٹی ایکٹ لاگو ھوتا ھے اس ایکٹ کے دفعہ 3(vii) کے تحت اگر کوئی بھی شخص ایس ٹی اور ایس سی کے افراد کو جھگڑانے کا مرتکب پایا گیا یا ان افرد کے خلاف کسی بھی قسم کا کیس درج کیا جو ذاتی اعناد کی وجہ سے تھا یا پھر اس وجہ سے کہ ایس ٹی اورایس سی کے افراد سرپنچ اور پنچ کیوں منتخب ھوئے تو ایسے فرد اور افرد کے خلاف تحت ظابط کاروائی عمل میں لائی جا سکتی ھے اور متعلقہ ایکٹ کے تحت بڑی سے بڑی سزا مقررہ ھے
اب جہاں یہ افراد برادریوں اور رشتہ داروں کو تقسیم کر کے ان کے درمیان دوریاں پیدا کر رھے یا پھر ایک تعلیم یافتہ شخص کے مقابلے میں ایک ان پڑھ کو مقابلے کے لئے کھڑا کیا گیا تو وہ بھی اس بات کا ثبوت ھے کے ایس ٹی اور ایس سی کے لئے مقررہ کئےگے آٹروسٹی قانون کی خلاف ورزی کی گئی جہاں ایک پنچایت کے اندر تعلیم یافتہ فرد موجود ھے اگرچہ وہ سرکاری ملازم ھے مگر اپنے اعلی آفیسروں کی اجازت کے تحت وہ ایسے پسماندہ طبقوں یا ذاتوں کے حفاظت کے لئے قانون کا تحفظ کرنے والے آفیسروں کے دفتر میں عرضی دائر کر کے انصاف دلا سکتا ھے میرا یہاں پر یہ تمام تحریر کرنے کا مقصد اس قسم۔کے قانون سے اگاہ کرنا ھے تا کہ ایسے افراد اس قسم کی بے انصافی کرنا بند کریں اور پھر منتخب شدہ سرپنچ ور پنچوں کو ترقی کے کام کاج میں کسی بھی قسم کی روکاوٹ نہ ڈالیں بلکہ اگر وہ عوام کے سامنے اپنی پوزیشن بحال کرنا چاہتے ہیں تو وہ بھی ڈیولپمنٹ کے کام کروائیں
اب جہاں پر برادری اور رشتہ داروں کے درمیان دوریاں پیدا کی گئی وھاں میں یہ تحریر کرنا ضروری سمجھتا ھوں کے یہ سرپنچ یا پھر پنچ کا عہدہ صرف پانچ سال کے لئے ھے جب کے برادری اور رشتہ داروں کا مقام مذہبی قوانین اور اصولوں کے مطابق ان تمام عہدوں کے مقابلے میں بہت اونچا اور کافی دیر تک رہنے والا ھے لہذا برادری اور رشتوں کی قدر کریں ورنہ مذہب اسلام کے اصولوں کے تحت مذہب کی خلاف ورزی ھے
اب جہاں تک کام کی تقسیم کا تعلق ھے اس کے لئے ایک قاعدہ استعمال کیا جائے مثال کے طور پر تین پل تعمیر کرنے ہیں یا تین کلورٹ کی تعمیر کرنی ھے لیکن پلان میں صرف دو کی گنجائش ھے تو سرپنچ اور پانچوں کی مشترکہ میٹینگ میں یہ دیکھا جائے کے جن دو جگہوں پر پل یا کلورٹ کا استعمال زیادہ افراد کریں گے ان ہی جگہوں پر تعمیر کروائی جائے اس تمام کاروائی کا تحریری ریکارڈ رکھا جائے اور گرام صباح میں اس پر بحث کر کے پاس کیا جائے اور اس تمام بحث کا ریکارڈ مرتب کیا جائے پھر کوئی بھی شخص اس تمام کام کاج کے خلاف قانونی مداخلت نہیں کر سکے گا اس طرح اگر پی ایم وائی کے تحت مکانوں کی تعمیر کے لئے امداد دینا مطلوب ھو تو ماھانہ آمدنی کو قاعدہ بنا کر فائدہ دیا جا سکتا ھے پوری پنچایت کے تمام افرد کی ماھانہ آمدنی تحریری طور پر متعلقہ پٹوری حلقہ سے حاصل کی جائے کم آمدنی سے شروع کر کے فائدہ دیا جائے اور تمام کا تحریری ریکارڈ رکھا جائے اسی طرح سے دیگر مختلف کام کاج کے لئے بھی ایک لائے عمل مرتب کر کے کام کیا جا سکتا ھے جہاں پر پنچایت کے کام کاج میں الیکشن میں ھارنے والے افراد کی مداخلت کا خدشہ ھو عھاں گرام صباح کو زیادہ سے زیادہ استعمال کیاجائے
اب تعلیم عام ھو چکی ھے ہر پنچایت کے اندر تعلیم یافتہ افراد کی تعداد اچھی خاصی ھے اس قسم۔کے افرد کو اگر پنچ اور سرپنچ بننے کا موقعہ میسر ھوتا ھے تو پھر وہ ڈیولپمنٹ کا جدید طریقہ استعمال کریں گے اگر ایک شخص جیت کر پنچ یا سرپنچ بن گیا ھے وہ تو کام کرے گا ہی لیکن اس کے مقابلے میں ایک شخص ھار جاتا ھے تو وہ دوسرے کے کام کاج میں روکاوٹ پیدا نہیں کرے گا بلکہ جیتے ھوئے شخص کے مقابلے میں اچھا کام۔کرنے کی کوشش کرے گا تو اس طرح ایک پنچایت کے اندر ڈیولپمنٹ کے کام زیادہ ھو ں گے آج کے تعلیم یافتہ افراد میں اتنے باشعور افراد بھی موجود ہیں جو عوام کا مستقبل مد نظر رکھ کر کام کر رھے ہیں نہ کے اپنا آنے والا پنچایت کا الیکشن تا کہ وہ الیکشن جیت جائیں
قانونی طور پر ایک بات تحریر کرنا ضروری ھے پنچایت کا ڈیولپمنٹ پلان اسمبلی کی طرز پر جیتے ھوئے پنچ اور سرپنچ ہی حصہ لے کر پلان مرتب کر سکتے ہیں اس کا مطلب وہ افرد جنہوں نے الیکشن میں حصہ لیا اور ھار گئے ان کا پلان بنانے میں اب ایکٹ کی رو سے کوئی بھی رول نہیں بنتا ھے لہذا ایسے افرد کو قانون کو مد نظر رکھتے ھوئے مداخلت نہیں کرنی چائیے کیونکہ یہ قانونی جرم۔بھی ھے البتہ اگر کسی بھی کام کاج پر کسی بھی شخص کو اعتراض ھو تو وہ گرام صباح میں بحث کے وقت اپنا معاملہ زیر بحث لا سکتا ھے ایکٹ میں یہ سب درج ھے
پنچایت کی ڈیولپمنٹ کرنے کے لئے تمام پنچ اور سرپنچ کو ایک پنچایت کے اندر جتنے بھی محکمے کام۔کرتے ہیں ان کی طرف سے مختلف اسکیموں کی پوری جانکاری ھونا ضروری ھے اور ساتھ ہی ان تمام اسکیموں سے فائدہ حاصل کرنے کے لئے جو بھی قانونی لوازمات پورے کرنے ھوں ان کی بھی جانکاری ضروری ھے اس کے متعلق متعلقہ محکمہ سے جانکاری حاصل کی جا سکتی ھے جب تمام پنچ اور سرپنچ کو ان قانونی لوازمات کی جانکاری ھو گی تو پھر عوام کی مدد کرنا ان کے لئے آسان بھی ھو گا
پنچایت مختلف افراد کے درمیان زندگی بسر کرنے کا اچھا طریقہ پیدا کر سکتی ھے اس کے لئے صبر برداشت وغیرہ جیسی خوبیاں امن کمیٹی تشکیل دے کر پیدا کی جا سکتی ہیں پنچایت کے اندر امن سے زندگی بسر کرنے کے لئے امن کمیٹی اپنا بہت بڑا رول ادا کر سکتی ھے یا پھر تمام پنچ اور سرپنچ مل کر یہ رول ادا کر سکتے ہیں لوگوں کے درمیان اگر جھگڑے ہو بھی جائیں تو پنچایت عدالت کی مدد سے پنچایت مل کر صلاع کروائی جا سکتی ھے
اس بات سے کوئی بھی شخص انکار نہیں کر سکتا ھے ترقی تعلیم کی بدولت ممکن ھے اس لئے پنچایت کے تمام پنچ اور سرپنچ مل کر تعلیم کے حصول کے لئے اپنا بہترین رول ادا کریں اسی سے زیادہ سے زیادہ ترقی کی راہ ہموار ھو گی بچوں کی قابلیت کی خاطر تعلیم یافتہ بے روزگار افراد کی مدد حاصل کی جاسکتی ھے اس کے لئے وہ بچے جو تعلیم میں بنیادی کمزوری کا شکار ہیں ان تعلیم یافتہ یا پھر متعلقہ پنچایت کے مستقل باشندہ اساتذہ اکرام کی مدد لی جائے ایک اور اہم کام ہر سال کے دس اچھے بچوں کا انتخاب کیا جائے ان کے والدین کو بچوں کی تعلیم کی طرف دھیان دینے کے لئے سپیشل ٹرینگ دی جائے ہر ماہ میں ایک بار ان والدین کی میٹینگ منعقد کر کے بچوں کے معیار کا جائزہ لگایا جائے اگر ہر سال دس بچوں کا انتخاب کیا جائے تو پانچ سال کے بعد یہ تعداد پچاس ھو جائے گی اسطرح آنے والے پانچ سال بھی اس بہترین خدمت کو جاری رکھ کر سماج اور قوم کر زیادہ سے زیادہ فائدہ دیا جا سکتا ھے اس طرح پنچایت کے اندر لائق اور قابل بچے پیدا ھو گے اور تعلیم مکمل کر کے ایسے بچے بڑے بڑے عہدے حاصل کر کے اپنے والدین سماج اور قوم کی زیادہ سے زیادہ خدمت کر سکتے ہیں اور پھر پنچایت کی زیادہ سے زیادہ ترقی بھی ھو گی
ایک اہم خوبی جو ایک پنچایت کے تمام افراد کو سیکھآنے کی ضرورت ھے وہ یہ ھے کہ اللہ تبارک تعالی کا خزآنہ لا محدود ھے اور ہر ایک اس خزآنے میں سے حاصل کر سکتا ھے ہوتا کیا ھے کہ اگر کسی بھی شخص کو اللہ نے کسی اچھی چیز سے نواز دیا تو دیگر تمام اس کے ساتھ حسد کرنا شروع کر دیتے ہیں اس طرح وہ اپنا قیمتی وقت برباد کرتے ہیں اگرچہ جس کو اللہ نے دیا ھے اس کو تو کوئی فرق نہیں پڑتا مگر حسد کرنے والوں کا قیمتی وقت بلاوجہ برباد ہوتا ھے ان کو حسد کی بیماری سے بچانا ثواب بھی ھے اور پھر وہ خود بھی اللہ سے حاصل کرنے کی کوشش بھی کریں گے اور پھر اللہ سے اں کو ملے گا بھی
جب مختلف کمیٹیاں تشکیل دے کر ایک پنچایت کے اندر سرپنچ اور پنچ ترقی کا کام کرنے کی کوشش کریں گے ایک تو جب باقی لوگوں کو بھی کام کا موقع ملے گا تو اس سے پنچ اور پنچوں کی مخالفت کم ھو گی دوسرا جب زیادہ افرد مل کر کام کریں گے تو ترقی بھی ھو گی اس کے علاوہ مذہب کی تعلیم عام۔کرنے کی بھی ضرورت ھے جب تمام افراد کو مذہبی تعلیم اور ساتھ مذہبی اصولوں کی جانکاری ھو گی پھر وہ کبھی بھی دوسرے کی ناجائز مخالفت نہیں کریں گے جب مخالفت کم ھو گی تو ترقی کا کام کاج زیادہ ھو گا اس سے پنچایت میں ترقی ھو گی
میرا یہ آرٹیکل لکھنے کا مقصد یہ ھے کہ وہ بچے جن کی تعلیم مکمل نہیں ھوئی ان کو ایسے کام کاج میں نہ لگایا جائے جس سے بچوں کی تعلیم پر غلط اثر نہ پڑے تمام پنچ اور سرپنچ کو ڈیولپمنٹ کی مختلف اسکیموں کی جانکاری ھو تا کے وہ ہر اسکیم سے فائدہ حاصل کر سکیں پنچایت میں تمام افراد کے درمیان اتفاق اور بھائی چارہ زیادہ ھو پھر سب امن سے زندگی بسر کریں گے تمام افراد گرام صباح کا فائدہ اٹھائیں تا کہ ناجائز مخالفت کی ضرورت نہیں پڑے گی اور قانونی جرم سے بھی بچ جائیں گے آخر میں تمام سرپنچ اور پنچ حضرات سے یہ کہنا مناسب سمجھتا ھوں کہ اگر اللہ نے آپ کو عزت دی ھے اور پھر خدمت کا موقعہ بخشا ھے یہ آپ سب کا فرض ھے کہ آپ ڈیولپمنٹ کے زیادہ سے زیادہ کام۔کریں تا کہ آپ کا فرض ادا ھو جائے اور ساتھ ہی پنچایت کی ترقی بھی ھو۔