فرضی باباؤں کے آشرموں کو بند کیاجائے

0
0

مفاد عامہ کی عرضی سماعت کیلئے منظور،سپریم کورٹ نے مرکز سے رائے طلب کی
یواین آئی

نئی دہلی؍؍ سپریم کورٹ نے فرضی باباؤں اور روحانی گرو کی جانب سے چلائے جانے والے آشرموں کو بند کیے جانے سے متعلق عرضی پر بدھ کے روز مرکزی حکومت سے رائے طلب کی ہے ۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے ، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس اے ایس بوپنا کی بینچ نے تلنگانہ کے باشندے ڈُمپالا رما ریڈی کی اس مفاد عامہ کی عرضی کو شنوائی کے لیے منظور کر لیا جس میں انہوں نے ملک کے 17 آشرم اور اکھاڑوں میں خواتین سے متعلق مجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات اور ان آشرموں میں رہنے والی خواتین کے درمیان کورونا کی وبا پھیلنے کے خطرے کے پیش نظر سپریم کورٹ سے دخل دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ عدالت نے عرضی گذار کو اپنی عرضی کی ایک کاپی مرکزی حکومت کو سونپنے کی ہدایت دی اور سالسٹر جنرل تشار مہتا سے پوچھا کہ حکومت اس معاملے میں کیا کر سکتی ہے ؟عرضی گذار نے کہا ہے کہ جولائی 2015 میں ان کی بیٹی بیرون ملک سے میڈیکل کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے آئی تھی جو دہلی میں ایک فرضی بابا ویریندر دیکشت کے جال میں پھنس گئی اور گذشتہ پانچ سالوں سے اس بابا کے دہلی کے روہنی علاقے میں بنے روحانی اسکول میں رہ رہی ہے ۔ یہ بابا جنسی زیادتی کے الزام میں تین سال سے فرار ہے ۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ‘اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد’ نے پورے ملک میں 17 آشرم اور اکھاڑوں کو فرضی قرار دیا ہے جن میں زیادہ تر غیر قانونی طور پر تعمیر عمارتوں میں چل رہے ہیں’ جہاں رہنے لائق بنیادی سہولتیں بھی مہیا نہیں ہیں۔ ان میں لڑکیاں اور خواتین رہ رہی ہیں جن کی حالت جیل کی قیدیوں سے بد تر ہے ۔ عرضی گذار نے دہلی کے روہنی علاقے میں بنے آشرم روحانی اسکول کو خالی کروائے جانے اور عدالت سے اس آشرم میں رہ رہیں کم از کم 170 خواتین کو آشرم سے آزاد کروانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ جسٹس بوبڈے نے مسٹر مہتا سے کہا کہ وہ عرضی پڑھ لیں اور یہ بتائیں کہ آخر اس میں مرکزی حکومت کیا کر سکتی ہے ؟ معاملے کی شنوائی دو ہفتے کے بعد ہوگی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا