ہندوستان اور چین ایل اے سی سے فوجی دستے پیچھے ہٹانے پر متفق
یواین آئی
نئی دہلی؍؍لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر ہندوستانی اور چینی افواج کے مابین گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصہ سے جاری تعطل اور محدود جھڑپوں کے بعد اتوار کے روز پہلی بار دونوں ممالک کے درمیان ٹیلیفون پر خصوصی نمائندوں کی سطح کی بات چیت ہوئی، جس میں چین نے بھارت کے سخت موقف کے سامنے اعتراف کیا کہ ایل اے سی پر آمنے سامنے کھڑے فوجی دستوں کو مکمل طور پر پیچھے ہٹانا اور سرحدی علاقوں میں امن کی بحالی کو یقینی بنانا ضروری ہے ۔سرحدی معاملے پر ہندوستان اور چین کے خصوصی نمائندوں؛ ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال اور چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اتوار کے روز ہند- چین سرحد کے مغربی سیکٹر میں حالیہ واقعات کے بارے میں کھلے طورپر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، جس میں مسٹر ڈوبھال نے سخت موقف اپناتے ہوئے کہا کہ چینی فوج کو ہر حال میں ایل اے سی کا احترام کرنا ہوگا۔ وزارت خارجہ کی طرف سے آج جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس ٹیلی فونک گفتگو کے دوران دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق ظاہر کیا کہ انہیں سرحد پر امن برقرار رکھنے کے لئے دونوں ممالک کے لیڈروں وزیر اعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جنپنگ کے درمیان قائم اتفاق رائے کے مطابق آگے بڑھنا ہوگا کیونکہ باہمی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے سرحد پر قیام امن ضروری ہے ۔ یہ بات بھی واضح کی گئی کہ انہیں اختلاف رائے کو تنازعہ نہیں بننے دینا ہے ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ "دونوں فریقوں کا خیال ہے کہ سرحد پر مکمل امن کے لیے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) سے متصل علاقوں سے فوج کو پیچھے ہٹانا اور سرحد پر کشیدگی کو کم کرنا ضروری ہے ۔ دونوں فریقوں کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ سرحد پر تناؤ کو کم کرنے کے لئے مرحلہ وار طریقے سے قدم اٹھائے جائیں”۔بیان کے مطابق انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں فریقین کو لائن آف ایکچول کنٹرول کا سختی سے احترام کرنا چاہئے اور جوں کی توں حالت کو تبدیل کرنے کے لئے یکطرفہ اقدامات نہیں کیے جانے چاہئیں۔ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ نہیں ہونا چاہئے جس سے سرحد پر بد امنی پیدا ہو۔دونوں خصوصی نمائندوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں طرف کے سفارتی اور فوجی حکام کو مقررہ چینلوں کے ذریعے بات چیت جاری رکھنی چاہئے ۔ انہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں خصوصی نمائندے دو طرفہ معاہدوں اور پروٹوکول کے مطابق سرحد پرمکمل امن بحالی کے لئے بات چیت جاری رکھیں گے ۔دریں اثنائ، ذرائع کے مطابق 29 جون کو دونوں افواج کے کورکمانڈروں کے درمیان ہونے والی بات چیت اور شرطوں کے مطابق دونوں ممالک کے فوجی دستوں نے آج وادی گلوان سے پیچھے ہٹنے کا عمل شروع کردیا ہے ۔