غزل

0
0

ڈاکٹر نصیر احمد عادل ؔ ، کمھرولی، دربھنگہ
ظالم سے اپناہاتھ ملایا نہ جائے گا
ہم سے تو بار ظلم اٹھایا نہ جائے گا۔
میدان کارزار میں آنا ہے اب تمھیں
بس آرزو سے انقلاب لایا نہ جائے گا۔
بیٹھیںگے نہ سکون سے آئو کریں یہ عہد
جب تک وجود ظلم مٹایا نہ جائے گا۔
جس روشنی کا خود ہی وہ رب حفیظ ہے
طوفاں سے وہ چراغ بجھایا نہ جائے گا۔
باطل کی کش مکش میں جو کٹتا ہے سر کٹے
ظالم کے در پہ سر تو جھکایا نہ جائے گا۔
ممکن نہیں ندیم کہ منزل بھی مل سکے
سنگ گراں جو رہ سے ہٹایا نہ جائے گا۔
ممکن نہیں کہ دور ہو تیرہ شبی کبھی
جب تک چراغ حق جلایا نہ جائے گا۔
انصاف کا زمین پر ہوتا رہے گا قتل
جب تک نظام عدل کا لایا نہ جائے گا۔
عادلؔ رہوگے جب تلک تم حق کی راہ پر
رحمت کا تیرے سر سے بھی سایہ نہ جائے گا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا