کرونا سے لڑو مسجد سے نہیں!:ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سانبہ خاموشی توڑیں!

0
0

تیلی بستی بڑی براہمناں میں جامع مسجد پہ ایک ماہ سے تالا ،انتظامیہ کی مجرمانہ خاموشی عوام کیلئے باعث تشویش
ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دائرہ اختیارکامعاملہ،انہیں دیکھناچاہئے،میں جواب طلب کرونگا:روہت کنسل
محمد جعفر بٹ؍؍ نریندر سنگھ

جموں؍؍ ایک طرف کرونا وائس سے پوری دنیا ،کے ساتھ ساتھ ہندوستان اور خاص کر جموں و کشمیر بھی جنگ لڑ رہا ہے تو وہیں دوسری جانب انتظامیہ کے کچھ کارنامے دیکھ کر کافی افسوس ہوتا ہے کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔ایک طرف پوری دنیا کرونا کے خوف میں مبتلا ہے تو وہیں دوسری جانب بڑی براہمنا ںکی تیلی بستی کی جامع مسجد شریف پچھلے ایک ماہ سے بند پڑی ہوئی ہے اور انتظامیہ نے اسے سیل کیا ہے۔جب نمائیندے نے اس بستی کے پنچ مشتاق احمد سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ کشمیر میں سب سے پہلے کرونا سے جس شخص کی موت ہوئی تھی وہ اس مسجد میں ایک دو بار آیا تھا جسکی وجہ سے انتظامیہ نے اس مسجد کو سیل کیا تھا اور ہمیں یہ کہا گیا تھا کہ 20اپریل تک اس مسجد شریف کو سینیٹائز کر کے کھول دیا جائے گا۔لیکن ابھی تک ماہ صیام کے 14روزے بھی گزر گئے لیکن انتظامیہ نے اس طرف کوئی بھی توجہ نہیں دی ۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں تحصیلدار کو بھی ایک میمورینڈم پیش گیا تھا جس میں ہم نے یہ لکھا تھا کہ ماہ صیام کے چلتے یہاں عوام کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے ہمیں مسجد شریف کو کھولنے کی اجازت دی جائے تاکہ لوگوں کو وقت سحر اور وقت افطار کا پتہ چل سکے ،اور انہوں نے یقین دہانی بھی کرائی تھی کہ اس مسئلے کو زیر غور لایا جائے گا اور مسجد شریف کو کھولنے کی اجازت دی جائے گی لیکن ابھی تک اس کو نہیں کھولا گیا۔انہوں نے انتظامیہ کو طنز کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب بھی ضلع انتظامیہ کے اعلیٰ حکام سے بات کی گئی تو انہپوں نے ٹال مٹول کر کہ وقت گزار دیا اور ہمیں یہ کہا گیا کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں اس مسجد کو کھول دیا جائے گا لیکن ابھی تک انتظامیہ خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔وہیں جب اس مسجد کے امام فاروقمحمدسے بات کی گئی تو  انہوں نے بھی انتظامیہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ یہ سرا سر نا انصافی ہے ،کیونکہ یہ دنیاں کی پہلی مسجد ہے جہاں پر انتظامیہ کی طرف سے تالا لگایا گیا ہو اور خود خاموش تماشائی بیٹھی ہو۔انہوں نے کہا کہ ہماری مسجد غیر آباد ہے ،اور یہاں کی عوام بھی کافی پریشان ہے کیونکہ وقت سحر اور وقت افطار کو لوگوں کو پتا نہیں چلتا ،انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ صرف20اپریل تک مسجد کو بند کرنے کا کہہ کر انتظامیہ ابھی تک ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔یہاں کی عوام نے ضلع انتظامیہ سے پر زور اپیل کی کہ اس مسجد شریف کو جلد از جلد کھولا جائے تاکہ یہاں کی عوام کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم لاک ڈاون کے چلتے حفاظتی تدابیر اور سماجی دوری کا بھی پھر پور خیال رکھیں گئے۔وہیں اس سلسلے میں جب نمائیندے نے فون کال پر ضلع ترقیاتی کمشنر سانبہ سے بات کی تو انہوں نے بغورمعاملہ سن لیاتاہم ان کامؤقف جاننا چاہاتو اُنہوں نے حیران کن طورپر رابطہ منقطع کردیااور اس کے بعد نمائیندے کی لاکھ کوششوں کے باوجود بھی ڈی ایم موصوف نے فون اُٹھانے کی زحمت گوارہ نہ کی،ڈی ایم کی اس ہٹ دھرمی سے ایک بات صاف ظاہرہوتی ہے کہ اُنہوں نے تمام تر قواعد وضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مسجد پہ تالاچڑھاتے ہوئے وہاں آذان کی اجازت نہ دینے کی خطاکی ہے جس کی ہرسومذمت ہورہی ہے اور ڈی ایم کے اس قدم پہ خوب تھوتھو ہورہی ہے، ڈی ایم کے پاس اپنے مؤقف میں کچھ کہنے کونہیں ہے، اس سلسلے میں جب صوبائی کمشنر جموں سنجیو ورماسے بات کی گئی تواُنہوں نے کہاکہ وہ اس معاملے پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سانبہ سے بات کریں گے تاہم کئی گھنٹے بعد جب ڈویژنل کمشنر سے دوبارہ رابطہ کیاگیاتواُنہوں نے کچھ کہنے سے انکار کرتے ہوئے گیند پھر سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سانبہ کے پالے میں پھنک دی اور ڈی ایم  موصوف نے اس گیند کو اپنی مُٹھی میں دبائے رکھاہے ، وہ کچھ کہنے کوراضی نہیں اور نہ ہی تالاکھولنے کیلئے رضامندہیں،انتظامیہ کایہ رویہ کہیں نہ کہیں ظاہرکرتاہے کہ کچھ توہے جس کی پردہ داری ہے۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے منفی رویئے اور صوبائی کمشنر کی ذاتی مداخلت میں عدم توجہی کے بعد جب ’لازوال‘نے معاملہ حکومت جموں وکشمیرکے ترجمان وپرنسپل سیکریٹری منصوبہ بندی اوراطلاعاتروہت کنسل سے رابطہ کیاتواُنہوں نے معاملے کوسننے سمجھنے کے بعد کہا’’یہ مسئلہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کامقامی مسئلہ ہے،انہیںدیکھناچاہئے،اب چونکہ کافی رات ہوچکی ہیں ،میں اُنہیں طلب کرتا،ابھی ایساممکن نہیں تاہم میں فون پران سے جواب طلب کرونگا‘‘۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا