لاک ڈائون کے سِتم:مزدوروں پہ قیامت ٹوٹنے لگی

0
0

کٹھوعہ میں مشتعل مزدوروں نے فیکٹری پر دھاوا بول دیا، پولیس کا لاٹھی چارج ،متعددزخمی
حفیظ قریشی

کٹھوعہ؍؍ضلع کٹھوعہ کا سی ٹی ایم علاقہ اس وقت میدان جنگ میں تبدیل ہوا جب ہزاروں کی تعداد میں چناب ٹیکسٹائل مل کے ہزاروں مزدوروں نے جموں پٹھانکوٹ شاہراہ پر دھرنا دیا۔ اور جم کر سرکاری گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی اس دوران مظاہرین نے چناب ٹیکسٹائل مل کا مالی نقصان بھی کیا ،پرتشددجھڑپوںمیں متعددمزدور وپولیس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق جموں وکشمیر کی سب سے بڑی فیکٹری ’چناب ٹیکسٹائل مل‘میں کام کرنے والے غیر مقامی مزدوروں نے جمعے کو تنخواہوں کی غیر تسلی بخش ادائیگی کو لیکر مذکورہ فیکٹری پر دھاوا بول کر شدید توڑ پھوڑ کردی۔ فیکٹری کی املاک کو شدید نقصان پہنچانے کے بعد ان مزدوروں نے جموں – پٹھانکوٹ قومی شاہراہ کو بلاک کردیا جس کے بعد جموں وکشمیر پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا جس میں کچھ مزدور زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی کٹھوعہ ڈاکٹر شیلندر کمار مشرا بھی موقع پر پہنچے اور پبلک ایڈرس سسٹم کے ذریعے مزدوروں سے بات کی اور ان کے غصے کو ٹھنڈا کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے مزدوروں سے بات چیت کے دوران انتہائی ہمدردانہ اپروچ اپنایا اور انہیں یقین دلایا کہ وہ ان کے مطالبات فیکٹری کی انتظامیہ کے ساتھ اٹھائیں گے۔ مزدوروں سے بات چیت کے دوران جب ایک مزدور نے فیکٹری پر پتھر مارا تو ایس ایس پی نے ان سے مخاطب ہوکر کہا:’’جو لوگ اپنی ماں کو پیٹتے ہیں نا وہی والا کام آپ کررہے ہو، جو مل تمہیں کھانا کھلا رہی ہے آپ اس کو ہی توڑ رہے ہو، یہ بہت ہی گندا کام ہے‘‘۔ایس ایس پی کٹھوعہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاملے کو حل کیا گیا ہے اور احتجاج کرنے والے مزدور بھی بعد ازاں مطمئن ہو کر وہاں سے چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاجی مزدور پوری تنخواہ اور اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کے لئے اجازت مانگ رہے تھے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق جموں – پٹھانکوٹ روڑ پر واقع ’چناب ٹیکسٹائل مل‘، جو کہ جموں وکشمیر کی سب سے بڑی فیکٹری ہے، میں کام کرنے والے سینکڑوں غیر مقامی مزدور جمعہ کی صبح فیکٹری کے احاطے میں جمع ہوئے اور پوری تنخواہ کی واگزاری کے حق میں نعرے بازی کرنے لگے۔ ان کا الزام تھا کہ لاک ڈائون کے باوجود فیکٹری کی انتظامیہ سے جڑے افراد کو پوری تنخواہ ملتی ہے جبکہ کاریگروں اور مزدوروں کے بینک کھاتوں میں پچاس فیصد تنخواہ ہی جمع کی گئی ہے۔ احتجاجی مزدوروں نے فیکٹری کے اندر توڑ پھوڑ شروع کردی۔ در دروازے تھوڑے، شیشوں کو چکنا چور کرنے کے علاوہ فیکٹری کے دفتری ریکارڈ، کرسیوں اور کمپیوٹروں کو جموں ۔ پٹھانکوٹ قومی شاہراہ پر پھینک دیا اور شاہراہ کو گاڑیوں کی آمدورفت کے لئے بند کیا۔ اس بیچ جب پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر لاٹھی چارج شروع کیا تو مشتعل مزدوروں نے ان پر پتھرائو کیا اور پولیس کی ایک گاڑی کی بھی شدید توڑ پھوڑ کردی۔ایک احتجاجی نے نامہ نگاروں کو بتایا: ’’عملے کے افراد کو برابر تنخواہ دی جارہی ہے جبکہ ہمیں تنخواہ کے بجائے ماہانہ دو ہزار روپے دے رہے ہیں، دو ہزار روپے سے ہم اپنا گھر کیسے چلا پائیں گے،ہم کام کررہے ہیں تو تنخواہ کیوں نہیں دیں گے؟‘‘۔اس امزیدکہناتھا’’پولیس نے آکر ہم پر لاٹھی چارج کیا ہم اپنی ماہانہ تنخواہ مانگ رہے تھے ہم ملک کی مختلف ریاستوں سے تعلق رکھتے ہیں‘‘۔اترپردیش سے تعلق رکھنے والی ایک احتجاجی خاتون کا کہنا تھا ’’میں بارہ سال سے یہاں کام کررہی ہوں ہم سے بارہ گھنٹوں تک کام کرا رہے ہیں لیکن تنخواہ نہیں دیتے ہیں‘‘۔ مزدوروں کے ایک گروپ نے کہا کہ جب پولیس نے ہم سب پر لاٹھی چارج کیا تو ہمیں مجبوراً پتھرائو کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہم فیکٹری انتظامیہ سے ہماری واجب الادا تنخواہ مانگتے ہیں تاکہ ہم اپنے گھروں کو جاسکے۔ایس ایس پی کٹھوعہ ڈاکٹر شیلندر کمار مشرا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ چناب ٹیکسٹائل مل ایک بہت بڑی مل ہے۔ جہاں قریب چھ سات ہزار مزدور کام کرتے ہیں۔انہوں نے کہا’’ملک بھر میں مزدوروں کے اپنے کارخانوں کی انتظامیہ کے ساتھ مسائل چل رہے ہیں۔ یہاں بھی مزدور مزدوری کو لیکر انتظامیہ سے ناخوش ہیں۔ انہیں جو پیسے دیے گئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ ناکافی ہیں۔ یہ بھی غلط فہمی ہے کہ عملے کے افراد کو پوری تنخواہ دی گئی ہے جبکہ مزدوروں کو صرف آدھی تنخواہ ہی دی جارہی ہے‘‘۔ ایس ایس پی نے کہا کہ مزدوروں کا یہ بھی مسئلہ ہے کہ وہ یہاں نہیں رہنا چاہتے ہیں اور اپنے اپنے علاقوں کو جانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا’’جموں وکشمیر مہمان نوازی کے لئے مشہور ہے ہم چاہتے ہیں کہ مزدور بھائی یہاں سے نہ چلے جائیں اور جیسے ہی حالات پٹری پر آئے تو یہاں ان مزدوروں کو دوبارہ کام مل جائے گا‘‘۔ ڈاکٹر مشرا نے کہا کہ مزدوروں کے تمام مسائل سی ٹی ایم کی انتظامیہ کے ساتھ اٹھائے جائیں گے۔ ہم قانون کے مطابق یا اس بھی آگے ان کے لئے کچھ کرنا پڑے گا تو ہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لاء اینڈ آڈر کی صورتحال سے نمٹنے کے دوران چوٹیں آجاتی ہیں۔ پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ کچھ مزدوروں کو بھی چوٹیں آئی ہیں۔ یہاں ایک بدقسمت واقعہ پیش آیا ہے۔ یہ سارا کچھ اچانک ہوا۔ان کا مزید کہنا تھا’’اس وبا ء کے دوران لوگوں کے پاس کام نہیں ہے وہ گھروں تک ہی محدود ہیں، ذہنی طور پر بھی لوگ سخت پریشان ہیں، پہلے زخمیوں کا علاج ہوگا اور تشدد کا یہ واقعہ پیش کیوں آیا اس کی بھی تحقیقات ہوگی‘‘۔ایس ایس پی نے بعد ازاں فیکٹری کی انتظامیہ کے کچھ عہدیداروں کو بتایا’’میں آپ کو ایک بہتر حل کی تجویز دیتا ہوں، آپ اپنے سٹاف کی بھی تنخواہ کاٹئے، جتنی تنخواہ مزدوروں کو دیں گے اتنی ہی انتظامیہ سے جڑے افراد کو بھی دی جائے‘‘۔ پولیس نے اس معاملے میں ایف آئی آر نمبر121/2020تحت سیکشن307/336/427/332/353/188//269/270/147آئی پی سی درج کرکے تحقیقات کاآغا زکیاہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا