80 فیصد کیسز غیر علامتی

0
0

کورونا کے خلاف جنگ ایک لمبی لڑائی: مرمو
یواین آئی

سرینگر؍؍لیفٹیننٹ گورنر گریش چندرا مرمو نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں اب تک سامنے آنے والے کورونا وائرس کے 80 فیصد کیسز غیر علامتی ہیں یعنی متاثرہ افراد میں اس وائرس کی کوئی علامتیں موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے خلاف جنگ ایک لمبی لڑائی ہے اور اس کے خلاف لڑنے کے لئے ضروری ہے کہ لوگ طبی و حکومتی ہدایات پر عمل کریں اور اپنا بھر پور تعاون فراہم کریں۔ مسٹر مرمو نے جموں میں ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا: ‘جموں وکشمیر میں سامنے آنے والے 80 فیصد کیسز میں کورونا وائرس کی علامتیں موجود نہیں ہیں۔ وائرس سے متاثرہ افراد گھومتے رہتے ہیں اور انہیں معلوم بھی نہیں ہوتا ہے کہ وہ وائرس کا شکار ہیں۔ اس کے پیش نظر ہمیں آگے بھی خیال رکھنا پڑے گا’۔ انہوں نے کہا کہ یونین ٹریٹری میں قائم قرنطینہ مراکز اور کووڈ ہسپتال تمام تر سہولیات و ضروری ساز وسامان سے لیس ہیں اور اب تک قریب 95 ہاٹ سپاٹس کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں کڑی نظر گذر رکھی جارہی ہے۔ موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ وادی کے جن علاقوں میں زیادہ کیسز درج ہورہے ہیں ان میں موذی امراض جیسے کینسر، ہائپر ٹینشن وغیرہ میں مبتلا مریضوں کے ترجیحی بنیادوں پر ٹیسٹ کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے جو چھوٹے تاجر، کارخانہ دار یا دستکار متاثر ہورہے ہیں ان کو حالت پہنچانے کے لئے حال ہی میں ایک پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے۔موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے کہا: ‘ہم نے یونین ٹریٹری میں زائد از 18 ہزار 5 سو ہسپتال بیڈس دستیاب رکھے ہیں جن میں 17 ہسپتالوں، کووڈ کیئر ہسپتالوں، آئی سی یو سینٹروں، آئیسولیشن سینٹروں وغیرہ میں بیڈس تیار رکھے ہوئے ہیں، ان میں تمام تر سہولیات دستیاب ہیں اور انہیں تمام ضروری ساز وسامان سے لیس بھی رکھا گیا ہے اور یہ سارے مرکزی وازارت صحت کی طرف سے جاری ہدایات کے مطابق ہیں’۔انہوں نے کہا کہ چالیس ہزار کورنٹائن مراکز ہیں جہاں ابتدائی طور جیسے باہر سے آنے والے مزدروں کو رکھا جاتا ہے بعد میں انہیں ہوم کورنٹائن یا جس کا ٹیسٹ مثبت آجائے اس کو ہسپتال بھیج دیا جاتا ہے۔مرمو نے کہا کہ ہم نے 95 ہاٹ سپاٹس کی نشاندہی کی ہے جہاں کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔انہوں نے کہا: ‘ہمارے کچھ اضلاع ہاٹ سپاٹ ہیں، ہم نے اب تک قریب 95 ہاٹ سپاٹس کی نشاندہی کی ہے اور ہم ان میں کڑی نظر رکھ رہے ہیں’۔موصوف نے کہا کہ وادی کے کچھ علاقوں میں زیادہ کیسز درج ہونے کے پیش نظر ہم وہاں مختلف موذی امراض میں مبتلا مریضوں کو ترجیحی بنیادوں پر ٹیسٹ کرانے کے ہدایات جاری کئے ہیں۔ان کا کہنا تھا: ‘وادی میں ہمارے کچھ اضلاع جیسے سری نگر، بانڈی پورہ وغیرہ میں زیادہ کیسز درج ہورہے ہیں ان میں ولنرایبل گروپس کی نشاندہی کرنے کا عمل شروع ہوا ہے جو لوگ کینسر، ہائپر ٹینشن وغیرہ جیسی بیماریوں میں مبتلا ہیں یا جو ڈائیلاسسز پر ہیں ان کو سب سے پہلے ٹیسٹ کرنے کی ہدایات دی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمارے یہاں شرح اموات کم ہے’۔کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے یہاں معیشت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں گریش چندرا مرمو نے کہا: ‘ہمارے یہاں 30 سے 40 فیصد جی ڈی پی زراعت کاری سے وابستہ سرگرمیوں سے آتا ہے ان کو حسب معمول چالو رکھا گیا ہے، چھوٹے کارخانوں جو اشیائے خوردنی وغیرہ کے ہیں، وہ بھی تقریباً چل رہے ہیں، کچھ چیزیں جیسے ٹور اینڈ ٹرول والے، شکارہ والے، پھول والے، دستکار، چھوٹے دکاندار متاثر ہورہے ہیں ان کے لئے ایک پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ ان کو تین ماہ تک ریلیف دیا جائے’۔انہوں نے کہا کہ مزدوروں، بی پی ایل اور اے پی ایل کے کارڈ ہولڈرس کے لئے بھی ریلیف دینے کا اعلان کیا گیا ہے اس کے علاوہ قریب آٹھ لاکھ بچوں کو مڈ ڈے میل گھر ہی پہنچایا جارہا ہے اور پری اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپوں کو بھی ریلیز کیا گیا ہے۔موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ باہر پھنسے لوگوں کو واپس لانے کے لئے بھی اسکیم بنائی گئی ہے کہ انہیں کس طرح اور کب گھر واپس لائے جائے گا۔انہوں نے کہا: ‘ہم پہلے ہی کم سے کم چھ سات ہزار لوگوں کو گھر لا چکے ہیں، ہم نے طلبا اور دوسرے لوگوں کو گھر لانے کے لئے الگ بس سروس اور ہیلپ لائن قائم کی ہے اور اس کے لئے بھی ایک اسکیم بنائی گئی ہے کہ کس طرح اور کب باہر پھنسے لوگوں کو واپس لایا جائے’۔مرمو نے کہا کہ میں کم سے کم ہندوستان کی سات زبانیں جانتا ہوں جس کی وجہ سے ایک زبان کے بعد دوسری زبان میں بات کرنے کے دوران مجھے کبھی کبھی سوچنا پڑتا ہے کہ میں کیا بول رہا ہوں اور یہی وجہ ہے کہ میں کبھی کبھی اٹک بھی جاتا ہوں۔انہوں نے کہا میں ہندی زبان بھی جانتا ہوں اور میں نارمل ہندی بھی اچھی طرح بول سکتا ہوں۔موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا کہ جب میں ایک زبان کے بعد دوسری زبان میں بات کرتا ہوں تو کچھ الفاظ پہلی بولی جانے والی زبان کے بھی آجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اڑیہ بولنے کے دوران گجراتی کے الفاظ آجاتے ہیں۔بتادیں کہ جب گریش چندرا مرمو جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر مقرر ہوئے تھے تو یہاں افواہیں گرم تھیں کہ انہیں ہندی زبان نہیں آتی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا