ہر شخص کی جانچ کرنا ضروری نہیں

0
0

کسی دہشت گردانہ حملے سے بڑھ کر ہے کورونا وائرس :ڈبلیو ایچ او
یواین آئی

جنیوا / نئی دہلی؍؍ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے واضح کیا ہے کہ کورونا وائرس ‘کووڈ -19’ وبا کی روک تھام کے لئے ملک کے ہر شخص کی جانچ کرنا ضروری نہیں ہے جبکہ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کو کسی دہشت گردانہ حملے سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیتے کہا کہ یہ دنیا میں اتھل پتھل مچا سکتا ہے اور اس لئے تمام ممالک کو متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرنا چاہیے ۔عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کو کسی دہشت گردانہ حملے سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیتے کہا کہ یہ دنیا میں اتھل پتھل مچا سکتا ہے اور اس لئے تمام ممالک کو متحد ہوکر اس کا مقابلہ کرنا چاہیے ۔عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے واضح کیا ہے کہ کورونا وائرس ‘کووڈ -19’ وبا کی روک تھام کے لئے ملک کے ہر شخص کی جانچ کرنا ضروری نہیں ہے ۔کووڈ -19 پر با ضابطہ پریس کانفرنس کے دوران بدھ کے روز ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادنوم نے کہا ‘‘ اس وائرس کو شکست دینے کے لئے تاریخ کے کسی بھی وقت سے زیادہ اس وقت بنی نوع انسان کو ایک ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے ۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ یہ وائرس قہر برپا سکتا ہے ۔ یہ کسی دہشت گردانہ حملے سے بھی بڑھ کر ہے ’’ ۔ یہ سیاسی، اقتصادی اور سماجی ہلچل مچانے کے قابل ہے ۔ انتخاب کی طاقت ہمارے ہاتھ میں ہے اور ہمیں قومی سطح پر اتحاد اور بین الاقوامی سطح پر یکجہتی کا انتخاب کرنا چاہئے ۔ کووڈ -19 کے لئے ویکسین تیارکرنے کے تعلق سے میں پوچھے جانے پر مسٹر ٹیڈروس نے کہا کہ دو ماہ قبل بتایا گیا تھا کہ ایک ڈیڑھ سال میں ٹیکہ تیار کر لیا جائے گا ۔ متوقع وقت کے مطابق آنے والے 10 سے 16 ماہ میں ٹیکہ بن جانا چاہئے لیکن ہم نے اس کام میں اور تیزی لانے کے لئے گزشتہ ہفتے ایک پہل کا آغاز کیا تھا جس میں کئی ایجنسیاں اور کئی ملک مل کر کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ عالمی ادارۂ صحت نے اب تک 23 لاکھ طبی اہلکاروں کو تربیت دی ہے ، لیکن یہ کافی نہیں ہے ۔ ہندوستان میں ضرورت سے کم جانچ کے الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈبلیو ایچ او کی ٹیکنیکل لیڈ ڈاکٹر مریا وین نے کہا ‘‘ اسے تعلق سے شاید کچھ غلط فہمی ہے کہ جب ہم ‘‘ جانچ کریں، جانچ کریں، جانچ کریں ’’کہتے ہیں تو اس کا مطلب ہر شخص کی جانچ کرنے سے ہے ۔ ہمارا یہ مطلب قطعی نہیں ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ انفیکشن کا پتہ لگانے میں جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے ہر مشتبہ افراد کی جانچ کرنی چاہیے ۔ ساتھ ہی ان کے رابطے میں آنے والے ہر ایسے شخص کی بھی جانچ کی جا نی چاہیے جن میں اس بیماری کی علامات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جانچ کا مقصد وائرس کا پتہ لگانا ہے ، وائرس سے متاثرہ افراد کا پتہ لگانا ہے ۔ اگر کسی میں وائرس کی علامات پائی جاتی ہیں تو اسے جلد از جلد قرنطینہ مرکز میں بھیج کر علاج شروع کرنا اہم ہے ، تاکہ اس سے دوسرے لوگوں تک وبا نہ پھیل سکے ۔ جانچ سے متاثرہ مریضوں اور ان کے رابطے میں آئے افراد کی شناخت میں بھی مدد ملتی ہے ۔ ہم ان کے رابطے میں آئے افراد کو بھی الگ رکھ پاتے ہیں تاکہ وہ بھی دوسرے لوگوں تک وائرس نہ پہنچا سکیں ۔ یہ انفیکشن پھیلنے سے روکنے کا اہم طریقہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی ملک میں کتنی جانچ ہونی چاہئے ، یہ اس ملک کی صورتحال پر منحصر کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ ہمیں کتنی جانچ کرنی چاہیے ۔ یہ کہہ پانا مشکل ہے ۔یہ ملک کی آبادی، منتقلی کا رخ وغیرہ پر منحصر ہے ۔ ہم صرف ممالک کو اس کے لئے ہدایات دیتے ہیں کہ اگر کلسٹر سطح پر یا کمیونٹی سطح پر وبا پھیل رہی ہے تو انہیں کیا کرنا چاہئے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا