خلیجی ممالک سے ہندوستان کے تعلقات کافی اچھے
یواین آئی
نئی دہلی؍؍ حکومت نے جمعرات کو واضح کیا کہ خلیجی ممالک سے ہندوستان کے تعلقات کافی اچھے ہیں۔ ہندوستان سے انہیں کووڈ -19 عالمی وبا سے لڑنے میں بھرپور مدد مل رہی ہے اور وہ اس وبا کے ختم ہونے کے بعد اقتصادی سرگرمیوں کے سلسلے میں ہندوستان کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں۔وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شریواستو نے یہاں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقد پریس کانفرنس میں یہ وضاحت کی۔ ان خلیجی ممالک خاص طور پر کویت اور عمان کے کچھ حلقوں سے ، سوشل میڈیا پر ہندوستان میں مبینہ مسلم مخالف ماحول کے بارے میں تلخ تبصرے پر رائے پوچھی گئی تھی۔مسٹر شریواستو نے کہا ‘‘چند ٹویٹ کی بنیاد پر دو ممالک کے تعلقات کو سمجھا نہیں جا سکتا ہے ۔ جو کچھ بھی دکھائی دے رہا ہے ، وہ ایک پروپیگنڈہ ہے اور اصل تصویر سے کافی مختلف ہے ’’۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر خلیجی ممالک میں اپنے ہم منصبوں سے مسلسل بات چیت کر رہے ہیں۔ ان ممالک کو دوائیں اور میڈیکل سپلائی کے ساتھ ہی ڈاکٹروں اور طبی اہلکار بھیجے گئے ہیں۔ کویت میں دو ہفتے تک ہندوستان کی ریپڈ رسپانس ٹیم رہ کر آئی ہے جس نے ٹیسٹنگ، علاج وغیرہ میں مدد کرنے کے ساتھ ساتھ وہاں کے لوگوں کو تربیت بھی دی ہے ۔ترجمان نے بتایا کہ ہم نے رمضان کے مقدس مہینے میں خلیجی ممالک میں کھانے وغیرہ ضروری سپلائی برقرار رکھنے میں بھی مدد دی ہے ۔ خلیج کے ممالک نے ہندوستان کی اس کوشش کی کافی تعریف کی ہے ۔ خلیج کے کئی ممالک نے ہندوستان کے ساتھ کووڈ -19 بعد اقتصادی ترقی کی سرگرمیوں کے بارے میں بات کرنے کی بھی خواہش کا اظہار کیا ہے اور کسی بھی ملک نے ہندوستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کی کوئی حمایت نہیں کی۔انہوں نے امید ظاہر کہ ہندوستان کے خلیجی ممالک کے تعلقات کو صحیح طور پر سمجھایا جائے گا اور سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو اہمیت نہیں دی جائے گی۔عمان میں کام کرنے والے تارکین وطن کو نوکری سے نکالے جانے کی اطلاعات کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر شریواستو نے کہا کہ عمان ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو کافی اہمیت دیتا ہے ۔ وہاں کی حکومت تارکن وطن ہندوستانی کارکنان کے عمان کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کی تعریف کرتی ہے ۔ اس عالمی وبا کے دور میں عمان حکومت نے ہندوستانی کارکنوں کی خصوصی دیکھ بھال کی ہے اور انہیں مفت علاج ، جانچ اور کھانا وغیرہ دستیاب کرایا ہے ۔ ان کے ویزا کی مدت میں بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔ جہاں تک مقامی لوگوں کو روزگار دینے اور تارک وطن کارکنان کو ملازمت نہ دینے کی بات ہے تو وہ عمان کی پرانی پالیسی ہے کہ اس کے شہریوں کا روزگار محفوظ رہے ۔ اس کی یہ پالیسی ہندوستان کے خلاف نہیں بنی ہے ۔