’اقتصادی توازن برقرار رکھناہوگا‘

0
0

کورونا سے جنگ لڑتے ہوئے غریبوں کو کھانا اور پیسہ دینا ضروری: راجن
یواین آئی

نئی دہلی؍؍ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ پیدا شدہ اقتصادی حالات سے نمٹنے کے چیلنج کے درمیان کورونا کی لڑائی میں اقتصادی توازن برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی غریبوں کو ترقیاتی کاموں سے جوڑ کر انہیں پیسہ اور کھانا فراہم کرانا ضروری ہے۔مسٹر راجن نے جمعرات کو کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہونے والی بات چیت میں تبادلہ خیال کرتے  ہوئے کہا کہ کورونا وائرس بڑا چیلنج ہے لیکن لاک ڈاؤن کو طویل عرصے تک جاری نہیں رکھا جا سکتا۔ کورونا کو روکنے کے لئے ٹیسٹنگ ضروری ہے اور ہمارے پاس یہ سہولت نا کے برابر ہے۔ ہم 20 لاکھ افراد کی ٹیسٹنگ کی بات کر رہے ہیں جبکہ ہم ہر روز 25 سے 30 ہزار افراد کی ہی ٹیسٹنگ کر پا رہے ہیں جو بہت کم ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر لاک ڈاؤن کو بڑھایا جاتا ہے تو ملک کی معیشت پر اس کے مہلک اثر ات ہوں گے اور بے روزگاری میں مبتلا غریب کے لئے زندگی کا بحران بڑھ جائے گا۔  اس وجہ سے لاک ڈاؤن کے اگلے مرحلے میں جائے بغیر وبا کو کنٹرول اور غریبوں کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے۔لاک ڈاؤن کے درمیان لوگوں کو زندہ رکھنے کو ضروری بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غریب کو کام کی تلاش میں لاک ڈاؤن کے درمیان ہی باہر نکلنے کے لئے مجبور نہ کرنا ہی سب سے فائدہ مند ہو گا۔ اس کے لئے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو پیسہ اور کھانا ایک ساتھ دینے کی ضرورت ہے اور یہ کام عوامی تقسیم کے نظام پی ڈی ایس کے ذریعے کرایا جا سکتا ہے۔مسٹر راجن نے کہا کہ اگلے مرحلے میں لاک ڈاؤن کو بڑھانے کے بجائے، منظم وسائل سے اس کو کھولنے کی ضرورت ہے تاکہ محدود وسائل کے درمیان کورونا کو  پھیلنے سے روکا جاسکے اور ملکی معیشت کو پٹری پر لایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ بحران کے دور میں غریبوں کو اس بحران میں براہ راست اور فوری طور فائدہ پہنچانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ براہ راست فائدہ منتقلی ڈی بی ٹی پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے تاکہ روزگار کے فقدان سے برسرپیکار غریب کارکنوں کے اقتصادی بحران کو دور کیا جا سکے اور کھانا دیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے چند ماہ تک کورونا کی وجہ سے پیدا بحران سے ان کے سامنے روزگار کے بارے میں بے یقینی کی صورت حال ہے اس لیے اعتماد برقرار رکھنے کے لئے انہیں پیسہ اور کھانے دینا ضروری ہے۔مسٹر گاندھی کے یہ پوچھنے پر کہ غریبوں کو حکومت براہ راست اقتصادی فوائد کہاں سے دے گی مسٹر راجن نے کہا کہ اگرچہ ہماری اقتصادی وسائل محدود ہیں لیکن اس بے مثال وبا سے لوگوں کی زندگی محفوظ بھی رکھنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو پنشن اور منریگا جیسی اسکیموں سے فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اقتصادی حالات خراب نہیں ہیں اور ہم اپنے خزانے سے غریب کو 65 ہزار کروڑ روپے کا تعاون دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری معیشت تقریبا 200 لاکھ کروڑ روپے کا ہے اور اتنی اچھی پوزیشن میں جی ڈی پی ہونے کی وجہ سے ہم ملک کے غریبوں کی مدد کر سکتے ہیں۔مسٹر راجن نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں اقتصادی ترقی گر رہی ہے جس کی وجہ نوجوانوں کی فوج کھڑی ہو رہی ہے۔ اس کے برعکس صورت حال ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے امکانات پر جانے کی بجائے موقع  پیدا کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میری نظر میں بڑا چیلنج نچلے درمیانے طبقے سے لے کر متوسط طبقے تک ہیں۔ ان کی ضروریات ہیں، روزگار، بہترین روزگار تاکہ لوگ سرکاری نوکری پر منحصر نہ رہیں‘‘۔سابق گورنر نے سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار کو فکر مندی میں مبتلا کرنے والا بتایا اور کہا کہ اس ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا  بحران کی وجہ قریب 10 کروڑ اور لوگ بے روزگار ہو جائیں گے۔ پانچ کروڑ کی تو نوکری جائے گی اور کروڑوں لوگ لیبر مارکیٹ سے باہر ہو جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی سروے پر سوال اٹھائے جا سکتے ہیں لیکن حکومت نے جو اعداد و شمار دیئے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔موقع پیدا کرنے کے لئے سب سے پہلے صلاحیتوں تیار کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے لئے بہتر تعلیم، بہتر صحت کی خدمات، بہتر تخلیقی صلاحیت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یاد رکھئے، جب ہم ان کی صلاحیتوں کی بات کریں تو ان پر عمل بھی ہونا چاہئے۔ ہماری صلاحیتوں اور وسائل محدود ہیں۔ سب سے پہلے، لوگوں کو اچھی طرح سے زندہ رکھیں۔ کھانا بے حد ضروری ہے۔ ہر جگہ تک پہنچ یقینی بنائیں۔‘‘

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا