دودھ کی کھپت میں زبردست کمی،لاکھوں کاروزانہ نقصان:سیدعلی چوہدری
محمدجعفربٹ
جموں دودھی گجروں کو دودھ نہروں میں کیوں بہانا پڑ رہا ہے؟اس طبقے کو کتنی پریشانیوں کا سامناکرنا پڑ رہا ہے اس طرح کے کئی سوالات ابھرتے ہیں،کیوں نہ کہ پچھلے کئی دنوں سے یہ لوگ دودھ نہروں میں بہا رہے ہیں۔سید علی چوہدری نے نمائیندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دودھ اور پنیر کی قیمتیں کم کر دی گئی ہیں جس کی بنا پر دودھی گجروں کو دودھ نہروں میں بہانا پڑ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے افواہوں کی بنا پر اس طبقے کو بدنام کیا ،لیکن ان لوگوں کو یہ بھی پتہ نہیں کہ دودھ کو نور مانا جاتا ہے اور ہندووں سماج بھی اسے پویتر مانتا اور اور پوجا کے کے وقت اس کا استعمال کیا جاتا ہے،انہوں نے کہا کہ اس طبقے کا استحصال پچھلے کئی سالوں سے کیا جا رہا ہے لیکن کبھی بھی کسی نے اس طبقے کے لئے اپنی آواز بلند نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ دودھی گجروں کو اس وقت بھوک و استحصال کرنا پڑ رہا ہے،اور انہیں اپنے مویشیوں کے لئے خوراک نہیں مل رہی ہے،انہیں در در کی ٹھوکریں کھانی پڑ رہی ہیںلیکن انتظامیہ بھی ہاتھ پہ ہاتھ دھرے خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔انہوں نے کہا کہ قرنطینہ سینتڑز میں مفت دودھ دینے کی بات کی جا رہی ہے لیکن کسی نے یہ نہیں کہا کہ مویشیوں کے لئے خوراک ہے بھی یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ در در کی ٹھوکریں کھانے کے باوجود بھی ان کی ساری محنت بیکار جاتی ہے کیونکہ ان کے دودھ کی قیمت 15روپئے فی کلو فروخت ہو رہا ہے،آخر یہ طبقہ جائے تو جائے کہاں؟انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مویشی ہیں لیکن کبھی انتظامیہ کی طرف سے کوئی امداد نہیں کی گئی ،انہوں نے کہا کہ دودھ ایک ایسی چیز ہے جو جلد ہی خراب ہو جاتی ہے ،اور آج بھی لوگوں کو اپنا دودھ فروخت کرنے کے لئےمار کھانی پڑ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ جگہیں ایسی ہیں جنھیں انتظامیہ اور موجودہ سرکار کی جانب سے نظر انداز کیا جا رہا ہے،ایسا نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے لیفٹینینٹ گورنر،چیف سیکرٹری،صوبائی کمشنر جموں سے یہ اپیل کی کے اس وقت گجر بکروال طبقہ ہجرت کر رہا ہے،انہیں آسانی سے سفر کرنے مدد کریں اور دودھ کی کچھ کمپنیاں جو اس طبقے کا استحصال کر رہی ہیں،انہیں ہدایات دی جائیں کہ اس طرح سے لوگوں کا استحصال نہ کریں تاکہ یہ طبقہ آسانی سے آچھے داموں میں دودھ فروخت کر سکے