کووِڈ19: دنیا،قَرَنْطِیْنہ میں

0
0
   م، شعیب غازیؔ،بلند شہر
     یہ دل دہلا دینے والا سانحہ دسمبر 2019ء کا ہے . 34/سالہ چینی ڈاکٹر لی وین لیانگ چینی ٹوئٹر ‘وائی ہو’ کے ڈاکٹر گروپ کا رکن تھا ، جو امراضِ چشم کے ماہر تھا ، اس نے ہی چین کے صوبہ ہوبے کے دارالحکومت ، صنعتی شہر ووہان میں پر اسرار ، ہلاکت خیز وائرس کے پھیلنے کا انکشاف کیا تھا اور اپنے محکمہ کے سربراہ کو مطلع کردیا تھا . افواہیں پھیلانے کے جرم میں چینی پولیس نے اس کو گرفتار کرلیا تھا . رہائی کے بعد وائرس سے متاثرین کے معالجے میں مصروف رہا . لیکن ، فروری کے اوائل میں وہ خود ہی کورونا وائرس کا شکار ہوا اور دارِ فانی سے کوچ کر گیا ! اور کئی راز اس کے سینے میں دفن ہوگیے !
     ماہرین نے طبی ، سائنسی نقطۂ نگاہ سے کورونا وائرس کی مختلف تشریح کی ہیں ، کورونا وائس ایک معمولی سا جرثومہ ہے ، انسانی آنکھیں اس کا ادراک نہیں کر سکتیں ، لیکن لیب میں اگر متاثرہ شخص کے لعابِ دہن کی جانچ کی جائے تو اس کے نتیجہ میں جرثومہ آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے.سب سے پہلے اس کا حملہ انسانی نظامِ تنفس پر ہوتاہے ، بنیادی طور پر اس سے پھیپڑے بہت متاثر ہو جاتے ہیں ، تیز بخار ، سوکھی کھانسی اور نزلہ کورونا کی ظاہری علامت بتلائی گئی ہے . ابتدائی جانچ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ وائرس چمگاڈر یا سانپ کے ذریعہ انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے.اطلاعات کے مطابق حشرات الارض ، غلیظ غذائیں روزِ اول ہی سے چینی قوم کے لیے نعمتِ غیر مترقبہ رہی ہیں.
    سماجی رابطہ کے برقی ذرائع ابلاغ پر ‘ الومیناٹی ایجنڈا اور بے بس انسانیت ‘  کے عنوان سے ایک غیر معتبر تحریر گردش کر رہی ہے ، مختصراً اس میں اس خیال کو تقویت عطا کی گئی ہے کہ عالمی خفیہ تنظیم الومیناٹی(1776) کی طرف سے منصوبہ بندی کے تحت کورونا وائرس دنیا بھر میں پھیلایا گیا ہے،بڑھتی ہوئی آبادی کو گھٹانا اور دجال کی مطلق العنان حکم رانی کی راہ ہموار کرنا اس کا اہم مقصد ہے . ایک رائے یہ بھی آئی ہےکہ کورونا معمولی نزلہ زکام کا وائرس ہے . چین اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کے درمیان لفظی جنگ اور الزام تراشیوں کا سلسلہ جاری ہے .امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا دعویٰ  ہے کہ یہ چینی وائرس ہے . چینی سفارت کاروں اور محکمۂ سراغ رساں کے افسران کا الزام ہے کہ یہ وائرس اولاً برطانیہ کی لیبارٹری (تجربہ گاہ) میں تیار کیا گیا ، امریکہ میں رجسٹرڈ ہوا ، کینیڈا کی تجربہ گاہ سے اسی کی پرواز کے ذریعہ ہی چینی شہر ووہان کی لیبارٹری میں منتقل کیا گیا ہے . دوسری طرف سازش کی قیاس آرائی بھی کی جا رہی ہے کہ کورونا وائرس در اصل ایک حیاتیاتی اسلحہ ہے جو غلطی سے چینی لیبارٹری سے باہر نکل آیا اور اس نے کرۂ ارض پر ادھم مچا دیا ، خوف زدگی کا ماحول پیدا کر دیا . فی الوقت اس کی کوئی مؤثر دوائی موجود ہے اور نہ ہی اس کا کوئی شافی علاج دریافت ہو سکا ہے . کورونا اپنی موجودہ شکل میں فی نفسہ مہلک نہیں ہے،مگر جو لوگ پہلے ہی سے ذیابیطس (شوگر) ، فشارِ خون (ہائی بلڈ پریشر) ، ضعفِ دل یا مدافعتی نظام کی کمزوری کا شکار ہیں ، ایسے افراد کو تیزی کے ساتھ اپنی لپیٹ میں لیتا ہے . فی الفور اس سے نمٹنے کے لیےسماجی فاصلہ کا طریقہ اختیار کیا گیا ہے ، گرم پانی بھی کورونا وائرس کی تخفیف میں اثر انداز ہے ، صفائی ، ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے ، ماسک کا استعمال کیا جائے ، بار بار صابن وغیرہ سے ہاتھ دھوئے جائیں ، کان ، ناک اور چہرے کے چھونے سے پرہیز کیا جائے . کچھ اطباء کی رائے ہے کہ متأثرہ شخص کچی پیاز چبا کر کھائے ،  یہ انتہائی مفید نسخہ ہے . لاک ڈاؤن اور قرنطینہ کے پیچھے دھکیلنے میں یہ منطق ہے کہ صحت مند افراد کو اس وبا سے متاثرہ شخص سے دور رکھا جائے . دیگر وائرس کے مقابلے میں کورونا خطرناک حد تک متعدی ہے . کچھ امراض متعدی ہوتے ہیں ، اسلامی شریعت میں اس کی نفی نہیں کی گئی ہے . تمام احتیاطی تدابیر عالمی صحت تنظیم کے ماہرین کی آرا پر مبنی ہیں .
       21/ جنوری 2020ء میں عالمی ادارہ صحت (World Health Organization) کی جانب سے کورونا وائرس کے عالمی وبا ہونے کا اعلان کر دیا گیا تھا اور ڈبلو ایچ او نے اس وائرس کا نام کووڈ_ 19 تجویز کیا ہے ؛ تاکہ ضابطہ اخلاق کی روشنی میں مرض کو کسی جانور یا کسی خطے سے منسوب نہ کیا جاسکے .
      کمیونزم (Communism: معاشرتی نظریہ ، دولت آفرینی کے تمام ذرائع ، زمین ، بنک ، فیکٹری عوام کی مشترکہ ملکیت ہو ، ہر شخص بقدرِ ضرورت اجرت پائے) کا آخری ناقابلِ تسخیر قلعہ ہونے کا شرف چین کو حاصل ہے ، عہدِ حاضر کی معیشت میں اس کا نمایاں مقام ہے ، خصوصی تکنیک سے آراستہ اپنی مصنوعات سستی قیمت میں فراہم کرا رہا ہے . لیکن ، آج کورونا وائرس کا سدِ باب اس کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے . اس ناگہانی مصیبت سے چھٹکارا پانے کے لیے مسلسل دو ماہ چین کے متأثرہ علاقوں میں لاک ڈاؤن رہا اور اس منظم طریقے سے کورونا کے خطرات کم سے کم تر کر لیے گیے ہیں . ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی خبر ہے کہ ووہان کے ہبی علاقہ میں رہائش پذیر پہلا شہری ہے جو کورونا وائرس کا شکار ہوا ، 17/ نومبر 2019ء میں اس کا معاملہ سرخیوں میں آیا . حیرانی کی بات یہ ہے کہ بیجنگ شہر اس وبائی مرض سے پاک رہا ! اٹلی مسیحیت کا کعبہ ہے ، قدیم ترین تہذیب کا گہوارہ ہے اور طبی خدمات کے معاملے میں اس کا شمار صفِ اول کے ممالک میں ہوتا ہے.ریاستہائے متحدہ امریکہ عسکری طاقت کا قبلہ ہے اور برطانیہ قدیم شہنشاہیت کا تاج بردار ہے ، ایسے خوش حال ممالک بھی اس کی زد میں ہیں . آن لائن جاری کی گئی رپورٹ میں عالمی سطح پر ہوئی ہلاکتوں کا جائزہ لیا گیا ہے ، رپورٹ سے ظاہر ہے کہ چین کے بعد امریکہ ، اٹلی ، اسپین اور ایران میں مہلوکین و متأثرین کی تعداد زیادہ پائی گئی ہے ، جو مجرمانہ غفلت اور بد احتیاطی کا نتیجہ ہے.
     حکومتِ ہند نے مارچ کے دوسرے عشرے میں کورونا کو قومی آفت قرار دے د یا تھا ، مودی حکومت کی جانب سے 25/ مارچ 2020ء ، 29/رجب المرجب 1441ھ میں لاک ڈاؤن یعنی شہری سرگرمیوں کے تعطل کا اعلان کیا گیا ہے جو 21/ دن یعنی آئندہ 14/ اپریل تک رہے گا . ریاستی حکومت لاک ڈاؤن پر سختی سے عملی جامہ پہنانے کی پابند ہے . اس سے قبل 22/ مارچ میں جنتا کرفیو کا انعقاد کیا گیا تھا . عوامی نقل و حمل کی خدمات موقوف ہیں ، بین الاقوامی پروازوں کا سلسلہ تھم گیا ہے . دینی مدارس ، اسکول ، کالج اور یونی ورسٹی میں امتحانات مؤخر ہوگیے ہیں . کسبِ معاش کے ذرائع مفلوج ہوکر رہ گیے ہیں . ہندوستان میں اکثر عوام غربت کی زندگی گزار رہی ہے ، اندیشہ ہے کہ لاک ڈاؤن سے یہی لوگ زیادہ متاثر ہوں گے.اسی کے پیشِ نظر سرکاری سطح پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان ایام میں ضلع انتظامیہ اشیائے خوردنی اور طبی سہولیات دستیاب کرائے گی . انتظامیہ کی جانب سے سبھی مذہبی عبادت گاہوں کے دروازوں پر نوٹس چسپاں کیے گئے ہیں ، جن میں مذہبی اجتماع کا حکمِ امتناعی درج ہے اور مساجد میں نمازِ جمعہ اور دیگر نمازیں 3_4/افراد ادا کریں گے . خلاف ورزی کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی . لوگ باگ اپنے گھروں میں نماز کی ادائیگی پر مجبور ہیں . پولیس اہلکار مسلسل گشت کر رہے ہیں،سڑکوں پر نظر آ رہے لوگوں کو تنبیہ کی جارہی ہے ، باز نہ آنے پر گرفتار کیا جارہاہے . جنوبی ریاست کرناٹک میں پولیس نے نماز باجماعت ادا کرنے کی وجہ سے مصلیوں پر لاٹھی چارج کی ، دراصل ان لوگوں نے وبائی بیماری ضابطہ 2020ء کی خلاف ورزی کی ہے . عام شہریوں پر لاک ڈاؤن کا کوئی خاص اثر نہیں ہو رہاہے ، حکومت لوگوں کو گھروں میں محبوس رکھنے کے لیے سخت قدم اٹھاسکتی ہے ؛ کیونکہ ہندوستان میں کورونا وائرس کا ممکنہ علاج نا ہونے کے برابر ہے ، حسبِ ضرورت ماسک ، وینٹی لیٹر ، پی پی ای جیسی اہم اشیاء کا فقدان ہے  ، خصوصی نگہداشت کے کمروں کا انتظام نہیں ہے . ارضِ وطن میں شوگر ، ہارٹ اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض کورونا وائرس کے سبب موت کی آغوش میں چلے گیے ہیں . تا دمِ تحریر 918/ لوگوں میں کورونا کی تشخیص کی جاچکی ہے . لاپرواہی کی شکل میں بتدریج یہ اعدادوشمار بڑھ بھی سکتے ہیں .
    جب کبھی نسلِ انسانی غیر فطری امور کی انجام دہی میں جٹ جاتی ہے تو آفتِ سماوی کا نزول ہوتا ہے ، اس کا سلسلہ کافی قدیم ہے . آج ارضِ خدا ، الٰہی احکام کی نا فرمانی اور سماجی حقوق کی پامالی کا مسکن بنی ہوئی ہے ، طوائف خانہ کی شکل اختیار کر چکی ہے ، چین کے اویغور مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ کیا جارہا ہے ، ملکِ شام ، فلسطین ، عراق ، یمن ، افغانستان ، کشمیر اور برما کی گلیاں بے گناہوں کے خون سے رنگین ہیں. مسلمان دینی شعار کی توہین کا مرتکب ہے . غور کریں کہیں ایسا تو نہیں کہ کورونا وائرس ، خانہ کعبہ کی ویرانی اور عام مساجد میں قفل خدائی قہر ہو ! بنی آدم کو چاہیے کہ قرآنی تلاوت ، صوم و صلاۃ کی پابندی ، صدقہ ، خیرات کو لازم پکڑے ، سماجی ، معاشرتی حقوق کی ادائیگی کو یقینی بنائے…آخری بات…بین الاقوامی سطح کے سیاسی،سماجی اور مذہبی قائدین اپنا اندازِ فکر تبدیل کر کے عدل و انصاف کے قیام کی سنجیدہ کوشش کریں ، تاکہ ایک صالح معاشرہ تشکیل دیا جاسکے .
                        م ، ش ، غازیؔ
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا