جموں میں لاک ڈائون کی وجہ سے شراب کے تاجر اور عادی افراد پریشان

0
0
 شراب کے کاروبار کو 120 کروڑ روپے ماہانہ نقصان پہنچنے کا اندیشہ
یواین آئی
جموں؍کورونا وائرس کے پیش نظر نافذ لاک ڈاؤن سے جہاں لوگ گھروں میں ہی بند ہوگئے ہیں وہیں جموں وکشمیر میں شراب سے وابستہ تاجروں کو 120 کروڑ روپے ماہانہ نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ادھر شراب کے عاشقوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ وہ لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کے پیش نظر شراب دکانوں کو بھی کچھ گھنٹے کھلے رہنے کی اجازت دیں۔ایک مقامی شرابی نے یو این آئی کو بتایا کہ حکومت نے جس طرح سماج کے تمام طبقوں کا خیال رکھا ہے اسی طرح شراب کے عاشقوں کا بھی خیال رکھا جانا چاہئے۔انہوں نے کہا: ‘حکومت نے تمام طبقوں کا خیال رکھا ہے اسی طرح حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شراب کے عاشقوں کا بھی خیال رکھیں، میں باقاعدگی سے شراب پیتا ہوں لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے اب مل نہیں رہا ہے، شراب کے عادیوں اور ذمہ دارانہ طور پر پینے والوں میں فرق ہے حکومت کو ان کا خیال رکھنا چاہئے’۔راج کمار نامی ایک مقامی شہری نے کہا کہ شراب کی دکانوں کو دن میں کم سے کم دو گھنٹے کھلے رہنے کی اجازت ہونی چاہئے اور شراب کو بھی دوسری ضروریات زندگی کی طرح پابندیوں سے مستثنیٰ ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا: ‘شراب دکانوں کو بھی دوسری اشیائے ضروریہ کی طرح دن میں ایک دو گھنٹے کھلے رہنے دیا جانا چاہئے، میں شراب پینے کا عادی نہیں ہوں لیکن کبھی کبھار پیتا ہوں’۔راج کمار نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے شراب کی قیمتیں آسمان چھونے لگی ہے۔ ان کا کہنا تھا: ‘شراب کی دکانیں بند ہیں جس کی وجہ سے اب شراب ملتا نہیں ہے اگر کسی طرح ملتا بھی ہے تو وہ کافی مہنگا ہوتا ہے میں نے گذشتہ ہفتے شراب کی ایک بوتل 23 سو روپے میں خریدی’۔اتوار کی صبح ایک شراب دکان میں ہوئی چوری کے متعلق انہوں نے کہا کہ اگر شراب دکان کھلی ہوتی تو اس کو لوٹا نہیں گیا ہوتا۔جموں شراب ٹریڈرس ایسوسی ایشن کے صدر چرن جیت سنگھ نے یو این آئی کو بتایا کہ ہمارا یہ چھوٹا موٹا تجارت حکومت کی نگرانی میں چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شراب کا ہر تاجر باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتا ہے جس سے حکومت کی آمدنی میں اضافہ ہو جاتا ہے۔چرن جیت سنگھ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کل 2 سو 24 شراب دکانیں ہیں جن میں سے جموں میں 2 سو 20 جبکہ کشمیر میں صرف 4 دکانیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر شراب دکان سے حکومت کو چودہ سے پندرہ لاکھ روپے کی آمدنی ہوتی ہے۔موصوف صدر نے کہا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر شراب تاجروں نے جموں و کشمیر ریلیف فنڈ کو 2 کروڑ روپے بطور امداد ادا کئے۔ انہوں نے کہا ہر شراب تاجر اپنے منافع میں سے 25 سو روپے امداد کے طور ادا کرتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر میں نوے کی دہائی میں ملی ٹنسی شروع ہونے سے سینما گھر اور شراب کی دکانیں بند ہوئیں۔ وادی میں اس وقت جو چار شراب دکان ہیں وہ سب سیکورٹی زون میں ہیں۔ دریں اثنا جموں کے امپھالہ میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات کے دوران چوروں نے ایک شراب کی دکان کی دیوار میں سراخ کرکے دکان سے نقدی اور شراب کی بوتلیں چرا لیں۔ اس دکان کی خاتون مالکہ نے نامہ نگاروں کو بتایا: ‘اتوار کی صبح محلے کے لڑکوں نے مجھے فون کیا کہ میڈم آپ کی دکان میں چوری ہوئی ہے۔ میں نے اپنے سیلزمینز کو دکان پر آنے کے لئے کہا۔ چوروں نے پیچھے سے دیوار توڑ کر دکان سے نقدی اور شراب کی بوتلیں چرا لی ہیں۔ جہاں پر دیوار توڑی گئی ہے وہاں مجھے سگریٹ کا پیکٹ اور لائٹر ملا’۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا