چلے آئیں کہ اُمت پریشان ہے !!!

0
0
احساس نایاب ( شیموگہ, کرناٹک )
ایڈیٹر گوشہ خواتین بصیرت آن لائن
حقیقی جنگ ہو یا شطرنج کی بازی دونوں میں جب تک بادشاہ اپنی فوج کے درمیان مضبوطی سے کھڑا رہتا ہے ہاری جانے والی بازی بھی آن کی آن میں پلٹ سکتی ہے اور فتح مقدر بن سکتی ہے؛ لیکن جہاں بادشاہ جنگ سے پہلے ہی ہار تسلیم کرلے یا دشمن سے ڈر کر, حالت سے گھبرا کر لڑنے سے پہلے ہی میدان چھوڑ کر بھاگ جائے اُس جنگ کو ہارنے اور سپاہیوں کو رسوا ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا …….
شاید اسی لئے اکثر جنگی میدان میں بادشاہ کو حفاظتی دستے کے ساتھ آخری مرحلے تک محفوظ رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے؛ تاکہ اپنے بیچ اپنے امیر بادشاہ کو صحیح سلامت, مضبوطی سے کھڑا دیکھ کر فوج کے حوصلے پست نہ ہوں,ایک پل کے لئے بھی وہ خود کو لاوارث, بےسہارا ,کمزور نہ محسوس کریں؛ کیونکہ بادشاہ کی محض موجودگی ہی بہت بڑی ہمت و حوصلہ بخشتی ہے
بھلے ساری جنگی تدابیر سپاہ سالار کے ذمہ کیوں نہ ہوں باوجود ایک بادشاہ کا وجود ,اُس کی گرجدار للکار پوری فوج کے برابر ہے جو فتح و شکست کا فیصلہ کرتی ہے ……….
ان دنوں ملک میں جس طرح کا ماحول بنایا جارہا ہے یہ بھی کسی جنگ سے کم نہیں
اور اس جنگ میں مسلمان چاروں طرفہ دشمنوں سے گھرا ہوا ہے اُس پہ مرکز کا معاملہ دن بہ دن اس قدر طول پکڑتا جارہا ہے کہ میڈیا کی جانب سے عام انسان کے دل ودماغ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا زہر ٹھونس ٹھونس کر بھرنے کی جی توڑ کوشش جارہی ہے ,اُس پہ نکمی سرکار کے لئے مرکز کا مدعی بہت بڑا وردان ثابت ہوا ہے جس کی آڑ میں ایک بار پھر سے وہ اپنی ناکامیوں و جہالت کو چھپانے میں کامیاب ہوگئی ……. دوسری جانب کورونا کو مسلمانوں سے جوڑ کر مسلمانوں کو ویلن , یمراج بناکر پیش کیا جارہا ہے اور آج فرقہ پرستوں کی یہ چال اس قدر کامیاب ہوئی ہے کہ غیرمسلم بھائی آج مسلمان کے سائے سے بھی گھبرا رہے ہیں اور ہم سے نفرت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ………
ایسے میں تبلیغی جماعت کے امیر مولانا سعد صاحب کا اُس وقت کی حقیقی صورتحال کا خلاصہ کئے بغیر روپوش ہوجانا معاملے میں مزید بگاڑ پیدا کررہا ہے جس کی وجہ سے بیچارے عام تبلیغی سنگھی شرپسندوں کے نشانہ پر ہیں جس کے چلتے کئیوں پہ ذہنی تشدد کیا جارہا ہے دہشتگرد, جہادی کہہ کر کئیوں کو راہ چلتے پیٹا گیا ہے اور ان حالات کے چلتے ملک بھر میں تبلیغی جماعت سے وابستہ  مسلمان خوف و دہشت کے سائے میں ہیں ……..
ایسے وقت میں مولانا آپ کیسے اپنے معصوم جانشینوں کو تنہا چھوڑ کے جاسکتے ہیں ؟؟؟؟
جبکہ بیرونی ممالک سے آئے عقیدت مندوں کو بلیک لیسٹ کردیا گیا جو آپ کی ذمہ داری میں ہیں.
ہاسپٹل میں بھرتی حضرات پہ جھوٹے و بیحد گھناؤنے تہمتیں لگائی جارہی ہیں بہتان تراشی کی جارہی ہے جس کو بیاں کرپانا بھی ناممکن ہے,
راج ٹھاکرے جیسے شدت پسند کھلے عام میڈیا کے آگے متنازعہ بیان دیتے ہوئے مرکز سے لوٹے تبلیغیوں کو گولی مارنے کی بات تک کرتے پکڑے گئے ہیں …….
اتنا ہی نہیں حال ہی میں ایک مقامی اخبار کو کئی غیر مسلم عورتوں نے خریدنے سے منع کردیا اس کی وجہ بس اتنی سی تھی کہ اخبار ڈالنے والے 50 سالہ بزرگ مسلمان تھے اور ان عورتوں کی جاہلانہ شکایت تھی کہ کورونا پھیلانے والے مسلمان سے ہم اخبار نہیں لینگے , اسی طرح کئی غیرمسلم دکانداروں کا رویہ بھی تعصبانہ ہے, یہاں تک کہ ایک مسلم حاملہ خاتون کو ڈاکٹر نے ہاسپٹل مین داخلہ دینے سے منع کردیا اس کی وجہ بس اتنی سی تھی کہ وہ مسلمان تھی اور ایسے ایک دو نہیں بلکہ درجنوں واقعات ہیں جو مرکز کے نام پہ زہر اُگل رہے ہیں ……….
ایسے میں آپ کا چھپے رہنا معملہ کو اور سنگین بناسکتا ہے, بےقصور ہونے کے باوجود آپ کو اور پوری تبلیغی جماعت کو مجرم قصوروار ٹہرا سکتے ہیں اس لئے خود کے لئے نہ سہی اپنے اُن جانشینوں کے لئے لوٹ آئیں جو آپ کی ایک آواز پہ لبیک کہتے ہیں آپ کے ایک اشارے پہ اپنی جان تک دینے کو تیار رہتے ہیں ……..
آپ انہیں اس طرح سے بےسہارا نہیں چھوڑ سکتے, آپ اُن کے امیر ہیں سردار ہیں آپ اپنی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتے آپ کو جلد آنا ہوگا ورنہ مسلمانوں کا آپ پر سے یقین اُٹھ جائے گا, تاعمر آپ موقعہ پرست کہلائینگے …….
ویسے بھی آج بلاتفریق ہر مسلمان آپ کے ساتھ کھڑا ہے قوم کو اس الزام سے نکالنے کے خاطر ہر قسم کی مدد کرنے کے لئے بھی تیار ہے لیکن آپ کی غیرموجودگی انہیں مایوس, بےبس کئے جارہی ہے
اور گذرتے وقت کے ساتھ آپ کا چھپے رہنا دشمنان اسلام کے آگے قوم کو ذلیل و خوار کر رہا ہے………. مستقل حالات اس سے بدتر نہ ہو اس کے لئے آپ کا آگے آکر حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے نفرت کے سوداگروں کو قانونی زبان میں منہ توڑ جواب دینا ضروری ہے اس لئے چلے آئیں کہ اُمت پریشان ہے اس سے پہلے کہ وقت مٹھی میں بند ریت کی مانند گذر جائے خدارا چلیں آئیں ………….
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا