صفِ اول کے ڈاکٹر وصحت کارکنان ذاتی حفاظتی سامان سے محروم؟

0
0
مائکروبایولوجسٹ ،اوراہلِ خانہ کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد کووِڈاسپتال جموں شک کے گھیرے میں
ڈاکٹر کی اہلیہ کی ویڈیووائرل ،تمام متاثرین اسپتال منتقل،کنبہ کے افرادنے غفلت کاالزام عایدکیا،ایل جی سے مانگی مدد
کروناوائرس کیخلاف جنگ؟
لازوال ڈیسک
جموں؍؍حکومتی دعوئوں اوریقین دہانیوں کے بیچ جموں وکشمیرکے مختلف علاقوں سے صفِ اول صحت کارکنان وڈاکٹروں کو ذاتی حفاظتی سامان کی کمی کے سامنے کی خبریں موصول ہورہی ہیں تاہم ان شکایات کی تصدیق جموں صوبہ کے کووِڈاسپتال جی ایم سی جموں میں ایک مائیکوبائیولوجسٹ ڈاکٹر کے کروناوائرس میں مبتلاہونے کے بعد اس کے اہلِ خانہ کابھی اس وائر س کی لپیٹ میں آنے سے ہورہی ہے۔ جس کے بعد جی ایم سی کاشعبہ تنقید کاشکارہورہاہے،ڈاکٹرکے رشتہ داران نے ایل جی جی سی مرموکوفوری طورپرمعاملے میں مداخلت اور مبینہ غفلت کی تحقیقات کرنے وقصورواروں کو کیفرکردارتک پہنچانے کی مانگ کی ہے۔اس معاملے نے اُس وقت ہرکسی کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی جب مائکروبایولوجسٹ کی اہلیہ ڈاکٹر کی ایک ویڈیووائرل ہوئی جس میں روتے چیختے اُسے بے یارومددگاردیکھا جاسکتاہے۔جس کے بعد حکام نے ہوش کے ناخن لیتے ہوئے کنبے کے وائرس متاثرین کو اسپتال منتقل کردیاہے۔ تفصیلات کے مطابق کووِڈاسپتال جموں(گورنمنٹ میڈیکل اسپتال،بخشی نگرجموں)میں تعینات ایک ڈاکٹرگذشتہ دِنوں کروناوائرس کی زدمیں آگیاتھا جس کی حالت میں اب سدھار آرہاہے، اس کی ڈاکٹر اہلیہ، والد اور ایک گھریلوملازم کے بھی ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد انہیں اسپتال منتقل کیاگیاہے۔ذرائع کے مطابق کرونامیں مبتلاڈاکٹرکی اہلیہ کی ایک دِل دہلادینے والی ویڈیوسوشل میڈیاپروائرل ہوئی جس میں چیختے چلاتے ہوئے اس ڈاکٹرنے انتظامیہ کی بے رُخی پرسوال اُٹھایا،وائرل ویڈیومیں مائیکروبائیولوجسٹ کی اہلیہ جوخود ایک ڈاکٹرہیں‘روتے بلکتے انتظامیہ پرانہیں بے یارومددگارچھوڑنے کاالزام عائدکرتی دکھائی دے رہی ہیں ،ویڈیومیں ڈاکٹرنے بتایاکہ گھرکے باہرایک ایمبولینس کھڑی ہے  جس سے ہمیں لائوڈاسپیکرسے کہاجارہاہے کہ آکرگاڑی میں بیٹھیں ۔ویڈیووائرس ہونے کے بعد حکام نے اس کے کنبہ کے پانچ افراد کو قرنطین مرکز منتقل کردیا ہے۔ جیسا کہ پہلے ہی اطلاع دی گئی ہے کہ مائکرو بائیوولوجسٹ ، ڈاکٹر ، جو گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) جموں کے مائکرو بایولوجی سیکشن میں میں تعینات ہیں ، کا مثبت ٹیسٹ آیاتھا۔ تاہم ، کنبہ کے افراد نے فرنٹ لائن ورکرز کو دستیاب ناقص تحفظ پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مثبت معاملہ 13 مارچ سے 19 مارچ کے درمیانی عرصے میں نمونوں کی جمع کرنے والی ٹیم کا حصہ تھا۔ ڈاکٹر کے لواحقین نے بتایا کہ ان کے محبوب اور فرنٹ لائن ورکرز سمیت ڈاکٹروں جنہیں زیادہ خطرہ تھا‘کو ذاتی حفاظتی سامان (پی پی ای) کی کوئی کٹ دستیاب نہیں ہے۔خاندانی ذرائع نے الزام عائدکیاکہ ڈاکٹرکی رپورٹ مثبت آنے کے بعد اہلِ خانہ کے ٹیسٹ نمونے دیرسے حاصل کئے گئے، اور اسپتال انتظامیہ نے انتہائی بے رُخی اور غفلت والارویہ اپنایاہے۔دوسری جانب شعبہ کی سربراہ ڈاکٹرششی شرمانے اعتراف کیاکہ مثبت آیامائیکروبائیولوجسٹ13مارچ تا19مارچ تک سیمپل کولیکشن عملے کاحصہ تھے،اس سے قبل ڈاکٹرموصوفہ سے منسوب میڈیاکی ایک سیکشن میں ایک خبرکے مطابق اُنہوں نے مثبت آئے ڈاکٹر کاڈیوٹی روسٹرمیں شامل ہونے سے انکارکیاتھاتاہم بعد ازاں اُنہوں نے اپنے بیان سے پلٹتے ہوئے اس حقیقت کااعتراف کیاکہ ڈاکٹر13تا19مارچ تک ڈیوٹی کاحصہ تھے۔ڈاکٹرششی کے بقول متذکرہ بالاڈاکٹرکیساتھ کل38افراد کاعملہ ڈیوٹی پرتھاجن میں سب کے ٹیسٹ منفی آئے ہیں،اب یہ وثوق کیساتھ نہیں کہاجاسکتاکہ ڈاکٹر سیمپل کولیکشن سے کسی پازیٹیوکیس کے رابطے میں آیاہے انہیں کیسے اس وائرس نے متاثرکیا،اہلِ خانہ کے ٹیسٹ تاخیرسے کرنے پرپوچھے جانے پرڈاکٹرششی شرمانے کہاکہ علامات دِکھنے میں وقت لگتاہے اور جب ان میں ایسی علامتیں پائی گئیں تو تبھی ان کے ٹیسٹ لئے گئے، جس کے بعد یہ پازیٹیوآئے۔ذرائع کے مطابق مائیکروبائیولوجسٹ کی اہلیہ ڈاکٹر ضلع اودھمپورکے ایک پی ایچ سی میں تعینات ہیں،اور وہاں ایک آشا ورکر،ایک دُکاندارسمیت کل13افراد کوقرنطین مرکز میں رکھاگیاہے جو ڈاکٹر کے رابطے میں آئے تھے۔سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹرداراسنگھ کے مطابق ڈاکٹرکی صحت میں سدھارآرہاہے اور وہ یقیناجلد صحتیاب ہونگے۔اہل خانہ میں اہلیہ،والد ،ایک گھریلونوکرکے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں جنہیں اسپتال داخل کیاگیاہے۔ایک پی ایس او جو ڈاکٹر کے والد(ریٹائرڈ پولیس آفیسر)کیساتھ ہیں‘کوسانبہ میں الگ تھلگ رکھاگیاتھا۔ڈاکٹر کی والدہ کاٹیسٹ منفی آیاہے تاہم وہ اسپتال انتظامیہ کی مبینہ غفلت کے باعث پریشان حال ہیں کیونکہ وہ 67 برس کی ہیں اور ذیابیطس کیساتھ ساتھ دل کی تکلیف کاسامنابھی کررہی ہیں۔ڈاکٹرکے ایک قریبی نے کہا’’بدقسمتی سے ، ایک طرف مائکرو بایولوجسٹ کو پی پی ای کٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے وائرس ہوگیا ہے اور اب سرکاری سیٹ اپ کے کچھ حلقے یہ بیان دے رہے ہیں کہ وہ مذہبی اجتماعات میں شریک ہوئے اور وہاں انفیکشن ہو گیا جو سچ نہیں ہے‘‘انہوں نے مزید کہا ’’ ڈاکٹر یہاں تک کہ کسی ایک مذہبی تقریب میں بھی نہیں گئے تھے اور انتظامیہ میں موجود کچھ سینئر افراد محاذ کے کارکنوں کو دستیاب تحفظ کی ناقص سہولیات کو چھپانے کے لئے پوری صورتحال کو غلط بیانیہ دے رہے ہیں‘‘۔کنبہ کے افراد نے بتایاکہ ایک طرف جموں میں اس کے کنبہ کے افراد کے نمونے تاخیرسے لئے گئے دوسری جانب ان کے والد کے ساتھ تعینات پولیس اہلکاروں کے نمونے سانبہ میں لئے گئے ہیں ‘‘۔کنبہ کے افراد جنہوں نے لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ سے بھی اپیل کی کہ وہ معاملے کی اعلی سطح کی تحقیقات کریں اورقصورواروںکے خلاف کارروائی کریں۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا