مریضوں میں ڈاکٹر کے فرائض بی ۔یو ۔ایم ۔ایس انجام دے رہا ہے؛لوگ محکمہ صحت عامہ کے ذمہ داراں سے سخت نالاں
پیر ہلال
بڈگام؍؍محکمہ صحت کے بلند بانگ دعوے دن بدن کھوکھلے ثابت ہورہے ہے ۔اس حقیقت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے ۔وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے دوردراز علاقہ پُہرو میں قائم پرائمری ہیلتھ سینٹر ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کا منتظر ہے۔جہاں ایک طرف سرکار لوگوں کو بنیادی طبی سہولیات فراہم کرنے کا بلند بانگ دعوے کررہا ہے ۔وہیں زمینی صورتحال اسکے برعکس ہے۔انتظامیہ کی طرف سے پُہرو میںقائم کیا گیا پرائمری ہیلتھ سینٹر یہاں کے لوگوںکیلئے اگرچہ بنیادی سہولیات کے حوالے سے ایک نئی اُمید جاگی تھی تاہم طبی ونیم طبی عملے کی عدم موجودگی کے باعث مذکورہ شفاخانہ لوگوں کو شفا فراہم کرنے سے قاصر ہے ۔نمائندے کو ملی تفصیلات کے مطابق ضلع بڈگام کے پُہرومیں قائم پرائمری ہیلتھ سینٹر میں تعینات 15افراد میں سے صرف 5ملازم موجود ہوتے ہے جبکہ باقی عملہ غیر حاضر ہی رہتے ہیں اور مریضوں کو علاج ومعالجہ کرنے کیلئے ڈاکٹر نہ ہونے کے سبب گذشتہ دو مہینوں سے ڈاکٹر کے فرائض ایک آیرویدک ڈاکٹر انجام دے رہا ہے جبکہ اکثر مریضوں کو خدا کے رحم و کرم پر ہی چھوڑ دئیے جاتے ہیں،جس کے برعکس یہاں کے لوگوں میں محکمہ صحت کیخلاف سخت غم و غصہ پایا جارہا ہے ۔مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر کی عدم موجود گی کی وجہ سے یہاں پر بعض اوقات کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پرائمری ہیلتھ سینٹر میں طبی ادویات بھی میسر نہیں ہوتا جس کے باعث اکثر مریضوں کو ضلع اسپتال بڈگام یا پانپور اسپتال کی طرف رخ کرنا پڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گر چہ ہم لوگوں نے کئی بار بی ۔ایم او ر چیف میڈیکل آفیسر بڈگام کے علاوہ محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدداروں کے ساتھ ساتھ ضلع ترقیاتی کمشنر بڈگام کی نوٹس میں بھی یہ لایا کہ پرائمری ہیلتھ سینٹر میں ڈاکٹر کے ساتھ ساتھ جدید آلات کی کوئی مشین دستیاب نہیں اور جزوی ادویات بھی میسر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اپنی صحت کے بارے میں عدم تحفظ کے شکار ہو گئے اور انہیں کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاہم دو ماہ گذر جانے کے بعد بھی طبی و سیول انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر چہ یہ ایک پرائمری ہیلتھ سینٹر ہے تاہم یہاں پر دو ماہ سے کوئی ڈاکٹر تعینات نہیں ہوا ۔لوگوں کا کہنا ہے یہاں پر ڈاکٹر کے فرائض بی یو ایم ایس ڈاکٹر انجام دے رہا ہے جو مریضوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے، ادھر چکپورہ ،راکہ شہلن اور گنگی پورہ سے آئے ہوئے مریضوں نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ لوگ کئی کلو میٹر پیدل چل کے اسپتال میں جب بھی ڈاکٹر کے پاس آتے ہیں تب یہی تین چار ملازم ہمیںنظر آتے ہے اور یہی اُن لوگوں کاعلاج کرتے ہیں جبکہ باقی دیگر عملہ موجود ہی نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ اسپتال میں نہ تو ایکسرے مشین اور ناہی لیبارٹری دستیاب ہیں، جس کے سبب اُن لوگوں کو ایکسرے ودیگر ٹیسٹ کروانے کیلئے ضلع اسپتال بڈگام یا پانپور اسپتال کی طرف رُخ کرنا پڑتا ہے ،اس حوالے سے جب نمائندے نے سی ایم او بڈگام ڈاکٹر نزیر احمد سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے لوگوں کے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ ہیلتھ سینٹر میں ا سٹاف کی کوئی کمی نہیں ہے اور جہاں تک ڈاکٹر کا سوال ہے جو ڈاکٹر اسپتال میں تعینات ہے وہ ایک مہینے کیلئے چھٹی پہ گیا ہوا تھا اور آنے والے ایک دو دن کے اندر اندر وہ واپس آئے گا ، انہوں نے کہا کہ مذکورہ سینٹر میں نائٹ ڈاکٹر کا کوئی پوسٹ ہی نہیں ہے جبکہ اس بارے میں بقول اُنکے کہ انہوں نے از خود کئی بار ڈائریکٹر ہیلتھ و دیگرآفیسران سے یہ بات دہرائی کہ پرائمری ہیلتھ سینٹر میں کم از کم دو ڈاکٹر تعینات ہونا چاہے ۔ساتھ ہی انہوں نے یہ کہا کہ جو بھی اسٹاف غیر حاضر رہا ۔ان کے خلاف کاروائی عمل میں جائے گی ، پرائمری ہیلتھ سینٹر میںایکسرے و دیگر مشین دستیاب نہ ہونے کے علاوہ مذکورہ ہیلتھ سینٹر میں ادویات بھی میسر نہ ہونے کی وجہ سے سی ایم اونے کہا کہ آجکل عالمی وباء کورنا وائرس کے پھیلاء کے خدشات کو روکنے کیلئے محکمہ صحت دن رات اسی میں لگی ہے جب تک نا اس بیماری پر قابو پایا جاسکے تب تک ہیلتھ سینٹر کیلئے کچھ کرنہیں سکتے اور جونہی اس وباء پر قابو پایا جائے گا تب ہی ممکن ہے کہ اسپتال کیلئے ایکسرے مشین و دیگرجدید آلات مشین فراہم کیا جائے گا اور میں یقین دلاتا ہوں کہ لوگوں کو کسی بھی قسم کے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔