ریل ، میٹرواور بین ریاستی بس ٹرانسپورٹ 31 مارچ تک بند،’جنتا کرفیو‘:جموں وکشمیر اور لداخ میں کہیں سول کرفیو تو کہیں سخت پابندیاں
لازوال ڈیسک
نئی دہلی/جموں/سری نگر/لیہہ؍؍ملک میں کورونا وائرس ‘کووڈ۔19’ کے بڑھتے معاملوں کے مدنظر سبھی مسافر ریل خدمات، میٹرو ریل خدمات اور بین ریاستی بس ٹرانسپورٹ خدمات 31 مارچ تک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جموں اورسرینگرسمیت جن 75 اضلاع میں کورونا وائرس کے معاملے پائے گئے ہیں، ان میں ضروری کو چھوڑکر سبھی خدمات بند رہیں گی۔کابینی سکریٹری اور وزیراعظم کے پرنسپل سکریٹری کی سبھی ریاستوں کے چیف سیکرٹریز کے ساتھ آج صبح ہوئی اعلی سطح میٹنگ میں یہ فیصلے لئے گئے ۔ اس دوران عالمی وبا کورونا وائرس کو ملک میں پھیلنے سے روکنے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے دی گئی ‘جنتا کرفیو’ کی اپیل کے پیش نظر انتظامیہ نے اتوار کو وادی کشمیر میں جمعرات سے عائد پابندیاں مزید سخت کردیں جس کے باعث وادی کی ہر ایک سڑک سنسان منظر پیش کررہی تھیں۔تفصیلات کے مطابق ملک میں کورونا وائرس ‘کووڈ۔19’ کے بڑھتے معاملوں کے مدنظر سبھی مسافر ریل خدمات، میٹرو ریل خدمات اور بین ریاستی بس ٹرانسپورٹ خدمات 31 مارچ تک بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جن 75 اضلاع میں کورونا وائرس کے معاملے پائے گئے ہیں، ان میں ضروری کو چھوڑکر سبھی خدمات بند رہیں گی۔کابینی سکریٹری اور وزیراعظم کے پرنسپل سکریٹری کی سبھی ریاستوں کے چیف سیکرٹریز کے ساتھ آج صبح ہوئی اعلی سطح میٹنگ میں یہ فیصلے لئے گئے ۔ میٹنگ میں اس بات پر اتفاق ظاہر کیا گیا کہ کورونا کے بڑھتے اثر کے پیش نظر پابندیوں میں اضافہ کرنا ضروری ہے ۔میٹنگ میں متعدد اہم فیصلے لئے گئے جو اس طرح یں۔ مضافاتی سمیت سبھی ریل خدمات 31 مارچ تک ملتوی رہیں گی۔ اگرچہ مال گاڑیوں کو اس سے الگ رکھا گیا ہے ۔ سبھی میٹرون ریل خدمات بھی 321 مارچ تک ملتوی رہیں گی۔ جن 75 اضلاع کے افراد کو میں کورونا وائرس کے انفیکشن کی تصدیق ہوئی ہے ان میں متعلقہ ریاستیں حکم جاری کر کے یقینی بنائیں گی کہ ان اضلاع میں ضروری خدمات کو چھوڑکر دیگر سبھی خدمات بند رہیں گی۔ اس کے ساتھ ہی بین ریاستی بس ٹرانسپورٹ خدمات بھی 31 مارچ تک ملتوی رہیں گی۔میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ بین ریاستی ٹرانسپورٹ بس سروس سمیت سبھی غیر ضروری مسافر گاڑیاں 31 مارچ تک بند رہیں گی۔تفصیل سے بحث کے بعد ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ حالات کا اندازہ لگانے کے بعد پابندی کے دایرے میں لائی جانے والی خدمات کی فہرست میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ میٹنگ میں بتایا گیا ہے کہ مختلف ریاستی سرکاروں نے اس بارے میں پہلے ہی احکام جاری کردیئے گئے ہیں۔سبھی چیف سکریٹریوں نے میٹنگ میں بتایا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے اتوار کو جنتا کرفیو نافذ کرنے کے بعد اپیل پر کافی حد تک عمل ہورہا ہے اور اسے سب جگہ سے حمایت مل رہی ہے ۔اس دوران وادی میں لوگوں کی اکثریت جمعرات سے جاری ‘لاک ڈائون’ پر راضی نظر آرہی ہے تاہم اتوار کو بعض لوگوں نے الزام لگایا کہ وادی میں وزیر اعظم مودی کی اپیل پر ‘مکمل لاک ڈائون’ کو یقینی بنانے کے لئے سیکورٹی فورسز نے لوگوں کی نقل وحرکت پر مکمل بریک لگادی۔یونین ٹریٹری کے صوبہ جموں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق جموں شہر اور دیگر اضلاع اتوار کو مسلسل دوسرے دن بھی لاک ڈائون میں رہے۔ تاہم ہفتہ کی نسبت اتوار کو لاک ڈائون کا زیادہ اثر دیکھا گیا۔ جموں شہر اور اضلاع کے قصبہ جات میں سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل دیکھی گئی اور دکانیں و تجارتی مراکز بند دیکھے گئے۔ لداخ یونین ٹریٹری سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وہاں وزیر اعظم مودی کی ‘جنتا کرفیو’ کی اپیل پر دونوں اضلاع لیہہ اور کرگل میں سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی اور دکانیں و تجارتی مراکز بند رہے۔ دونوں اضلاع میں لوگ اپنے گھروں تک ہی محدود رہے۔ جموں وکشمیر میں اب تک کورونا وائرس کے چار مثبت کیس سامنے آئے ہیں جبکہ لداخ یونین ٹریٹری زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں اب تک کورونا وائرس کے 13 مثبت کیس سامنے آئے ہیں۔ دونوں یونین ٹریٹریز میں انتظامیہ نے اس وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اب تک درجنوں احتیاطی اقدامات اٹھائے ہیں۔ وادی کشمیر میں صوبائی انتظامیہ نے 31 مارچ تک دفعہ 144 کے تحت بندشیں جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے یہ سمجھا جارہا ہے کہ وادی میں لاک ڈائون فی الحال جاری رہے گا۔ تاہم لوگوں کا الزام ہے کہ انہیں دفعہ 144 کے تحت پابندیوں کا نہیں بلکہ غیر اعلانیہ کرفیو کا سامنا ہے۔ اس دوران کشمیر زون پولیس نے اتوار کو اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ وادی میں کرفیو نافذ نہیں ہے بلکہ جو بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ لوگوں کی سیفٹی کے لئے ہیں۔ اس میں ہیش ٹیگ جنتا کرفیو لگاکر کہا گیا: ‘یہ کرفیو نہیں ہے۔ یہ اقدامات آپ اور آپ کی فیملی کے لئے اٹھائے گئے ہیں۔ لوگوں کا ردعمل مثبت ہے۔ اپنے گھروں تک ہی محدود رہیں۔ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے اپنا کردار نبھائیں۔ حکومت کی طرف سے جاری احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔ ایمرجنسی میں 100 یا 112 ڈائل کریں’۔دریں اثنا مرکزی حکومت کے ملک کے 75 اضلاع میں لاک ڈائون کے اعلان کے تحت جموں وکشمیر اور لداخ کے چار اضلاع سری نگر، جموں، لیہہ اور کرگل 31 مارچ تک لاک ڈائون رہیں گے کیونکہ ان اضلاع میں کورونا وائرس کے مثبت کیس سامنے آئے ہیں۔ تاہم ان اضلاع میں اس دوران لازمی خدمات دستیاب رہیں گی۔جموں وکشمیر حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر 24 مارچ کو تمام سرکاری دفاتر میں تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ حکومتی ترجمان روہت کنسل نے اتوار کو اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر 24 مارچ کو تمام سرکاری دفاتر میں تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ 23 اور 25 مارچ کو (شب معراج اور نوراتری) کی سرکاری تعطیل ہے۔ لازمی خدمات جاری رہیں گی’۔جموں وکشمیر اور لداخ یونین ٹریٹریز میں تقریباً تمام ضلع مجسٹریٹوں نے دفعہ 144 کے تحت لوگوں کی آزادانہ نقل وحرکت پر پابندیاں لگانے کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ کے چلنے پر روک اور بازاروں کو بند رکھنے کے حکم نامے جاری کئے ہیں۔ یہ حکم نامے اگلے احکامات تک نافذ العمل رہیں گے۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے اتوار کو شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا، نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ شہر میں لوگوں کی نقل وحرکت کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کی طرف سے درجنوں سڑکوں کو خاردار تار اور دیگر بیریکیٹس سے سیل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کو نجی گاڑیوں کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔ جموں وکشمیر پولیس اور سول انتظامیہ کے اہلکاروں کی طرف سے جگہ جگہ پر لائوڈ اسپیکروں کے ذریعے لوگوں سے اپیل کی جارہی تھی کہ وہ اپنے گھروں تک ہی محدود رہے۔ نامہ نگار کے مطابق اضلاع کو سری نگر سے جوڑنے والی سڑکوں کو بھی سیل کیا گیا ہے۔ بعض لوگوں نے الزام لگایا کہ انہیں ہسپتال جانے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں جہاں سول لائنز میں لگنے والا مشہور سنڈے مارکیٹ تیسرے ہفتے بھی بند رہا وہیں دیگر تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے۔ نیز تمام سبزی و پھل کی دکانیں بند رہیں۔ جنوبی کشمیر کے قصبہ اننت ناگ سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق وہاں بھی اتوار کو مکمل لاک ڈائون رہا۔ سڑکوں پر تعینات سیکورٹی فورسز اہلکار گاڑیوں کو واپس بھیج رہے تھے جبکہ تمام دکانیں اور کاروباری اداے بند رہے۔ ایسی ہی اطلاعات جنوبی کشمیر کے دوسرے قصبوں بشمول پلوامہ، پانپور، کولگام اور شوپیاں سے بھی موصول ہوئیں۔ شمالی کشمیر کے قصبہ سوپور سے موصولہ ایک رپورٹ کے مطابق وہاں اتوار کو ‘سول کرفیو’ کے دوران ہر ایک سڑک سنسان نظر آئی۔ گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہنے کے علاوہ کاروباری ادارے بھی بند رہے۔ شمالی کشمیر کے باقی قصبہ جات سے بھی مکمل لاک ڈائون کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ وسطی کشمیر کے بڈگام اور گاندربل اضلاع بھی اتوار کو مسلسل چوتھے دن بھی لاک ڈائون میں رہے۔ دونوں میں اضلاع میں گاڑیوں کی آمدورفت اور کاروباری سرگرمیاں معطل رہنے کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ صوبائی انتظامیہ نے سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے یا سری نگر جموں قومی شاہراہ پر کورونا وائرس کی سکریننگ کو ٹالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ کیا ہے۔ ملکی یا غیر ملکی سفر سے واپس لوٹنے والے سے رضاکارانہ طور پر طبی مراکز سے رجوع ہونے کی اپیل کی گئی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر انتظامیہ ایئر پورٹ اور دیگر مقامات بالخصوص سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر سکریننگ کا معقول بندوبست کرتی تو وادی کو لاک ڈاؤن کرنے کی ضرورت پیش نہیں ا?تی۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ وادی کے اندر پابندیاں عائد کرتی ہیں جبکہ وادی میں داخل ہونے کے زمینی راستوں پر سکریننگ کا معقول بندوبست کرنے میں ناکام ہوئی جس کے باعث ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے مزدور و دیگر لوگ بغیر کسی سکریننگ کے وارد وادی ہوئے ہیں۔دونوں صوبوں میں اب تک درجنوں عبادت گاہوں کو احتیاطی طور پر بند کیا گیا ہے۔ جہاں صوبہ جموں میں مندروں اور گردواروں کو بند رکھا گیا ہے وہیں وادی میں بھی بعض مذہبی تنظیموں نے مساجد میں نماز کے اجتماعات منعقد نہ کرنے یا مختصر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جموں وکشمیر مسلم وقف بورڈ نے کورونا وائرس کے پیش نظر اس سے منسلک مساجد اور زیارت گاہوں میں نماز کے اجتماعات اور دیگر عبادتوں کو تاحکم ثانی معطل رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے جاری حکم کے مطابق درگاہ حضرت بل میں معراج العالم (ص) کے موقع پر بھی اجتماع منعقد نہیں ہوگا۔وادی کے بیشتر سرکاری ہسپتالوں نے او پی ڈی خدمات بند کردی ہیں جس کی وجہ سے مختلف امراض میں مبتلا مریضوں کی مشکلیں بڑھ گئی ہے۔ تاہم ایمرجنسی خدمات کو چالو رکھا گیا ہے۔ لوگوں نے ہسپتالوں میں او پی ڈی خدمات بند کرنے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔بتادیں کہ جموں وکشمیر حکومت نے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر تمام تعلیمی اداروں، آنگن واڑی سینٹروں، سینما گھروں، پارکوں، باغوں، ریستورانوں، بازاروں، ہوٹلوں، شاپنگ مالوں کو بند کردیا ہے۔ سری نگر اور دیگر اضلاع میں پبلک ٹرانسپورٹ کے چلنے پر پابندی عائد کی گئی ہے اور بانہال – بارہمولہ ٹرین سروس کو 31 مارچ تک معطل رکھا گیا ہے۔