صفائی !آدھاایمان ہی نہیں آدھی جان بھی!

0
0

کوروناکے قہرنے ایک پیغام توعالمِ اقوام میں عام کردیاہے کہ صفائی نہ صرف آدھاایمان ہے،بلکہ اِس میں توجان ہے،انسانیت کانپ رہی ہے،جینے کاسلیقہ سیکھ رہی ہے، جوبُری عادتیں انسان کامعمولِ زندگی تھااُن سے توبہ ہورہی ہے،زندگی سے ہاتھ نہ دھوبیٹھیں ، اسلئے با ربارہاتھ دھوئے جارہے ہیں،کہیں بھی کبھی بھی کھڑے کھڑے سڑک کے کنارے کھانے اور گندگی پھیلانے والوں کی روح کانپ اُٹھی ہے، فی الحال توانتظامیہ نے قابل ستائش قدم اُٹھاتے ہوئے تمام محفلوں کے درودیواربند کررکھے ہیں، لیکن انسان اِتناغافل اورضمیرفروش ہے کہ پھر بھی احتیاطی تدابیروں کی خلاف ورزیاں کرنے میں بڑی بہادر سمجھتے ہیں ،دوسری جانب سواچھ بھارت ابھیان کی اہمیت آج ایک مرتبہ پھر اُجاگرہورہی ہے، وزیراعظم ہندنے جب سواچھ بھارت ابھیان کاآغازکیاتواپوزیشن جماعتوں کیساتھ ساتھ عام لوگوں نے بھی مزاحیہ اندازمیںلیا،یہاں افسوس کامقام یہ ہے کہ انتظامی سطح پرسواچھ بھارت کوکورپٹ عناصرنے اپنی تجوریاں بھرنے کاذریعہ بنایا،سواچھ بھارت مشن کے تحت دیہات میں جب ٹوئلٹ بنانے کیلئے سرکارنے مالی معاونت کی،لیکن اکثرمعاملوں میں محکمہ دیہی ترقی کے راشی عناصرنے یہ پیسہ ہڑپ لیا،فرضی ناموں پرپیسے نکلوانے کی شکایات بھی تھم نہ پائیں،ٹوائلٹ کیلئے پیسے منظورکروانے کیلئے محکمہ کے متعلقہ فیلڈملازمین نے مستحقین سے پیشگی رشوت وصولی،اس طرح کی بے شرم انتظامیہ میں بھلاسواچھ بھارت مِشن رسوانہ ہوتا،توکیاہوتا،ایسے معاشرے میں بیماریاں نہ آئیں توکیاآئیگا؟شہروں کی بات ک جائے توجموں میونسپل کارپوریشن ایک بڑامالداراِدارہ ہے،دارالخلافائی شہرکانظام اس کے ہاتھ میں ہے،لیکن صفائی ستھرائی کے معاملے میں وزیراعظم مودی کی جماعت بھاجپاکی اقتداروالی اس میونسپل کارپوریشن کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے،جموں شہرمیں آج کوروناکے قہرکے بیچ بھی گندگی کے ڈھیرہیں، گلیاں ٹوٹی پھوٹی ہیں، پائپیں سڑی گلی ہیں،شہرمیں ایسے گھروں کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے جن کے ہاں سیپٹیک ٹینک نہیں ہیں، کیونکہ یہ لوگ غریب ہیں،ایک یادوکمروں کے گھرہیں،انہیں اِتنی ہمت نہیں کہ وہ سیپٹک ٹینک کھدوائیں،بنوائیں ، یہاں پائخانوں کے پائپیں سیدھے نالیوں میں چھوڑدی جاتی ہیں جس سے ایسی گلیوں سے گزرنابھی کسی عذاب سے کم نہیں!جب تک انتظامی سطح پرکورپشن کی غلاظت کاصفایانہیں ہوتا،انسان کاضمیرجاگ نہیں اُٹھتا، گندگی برقرار رہے گی اور نئی نئی وبائیں دُنیاکوجھنجوڑتی رہیں گی،صفائی کوآدھاایمان کہاجاتاہے لیکن انسان نے اس حقیقت کوسمجھنے میں دیرکردی ،اب کوونایہ سمجھارہاہے کہ صفائی نہ صرف آدھاایمان ہے بلکہ اس میں توانسان کی آدھی جان ہے، اس سے جو باہرنکلاصفائی کواپنی زندگی کااصول نہ بنایاتواُس کی خیریت خطرے میں ہے،لہٰذایہ ہرکسی کی مجموعی ذمہ داری ہے کہ اپنے جسم،گھر،آنگن،محلے،شہر،ملک کو صاف ستھرارکھیں،آج جوبا ربار ہاتھ دھونے کی عادت پڑرہی ہے، کھانسنے ،تھوکنے ،اُٹھنے ،بیٹھنے کی جوعادت مجبوراًڈالی جارہی ہے،اِسے تاحیات اپنی زندگی کاحصہ بنائیں اوردسلامت رہیں،اہلیانِ جموں انتظامیہ کے احکامات واحتیاطی اقدامات کااحترام کریں ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا