’خرمنِ امن میں آگ لگانے کے ناپاک عزائم‘

0
0

بھدرواہ میں مبینہ گﺅ رکشکوں کے ہاتھوں شہری کا قتل ،علاقے میںکشیدگی،کرفیو نافذ، فوج تعینات

یواین آئی

جموں جموں وکشمیر کے ضلع ڈوڈہ میں فرقہ وارانہ فسادات کے لئے حساس بھدرواہ قصبہ میں مبینہ گﺅ رکشکوں نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو ہلاک جبکہ دوسرے ایک کو زخمی کردیا ہے۔ قصبہ میں شدید کشیدگی کا سبب بننے والا یہ واقعہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کو پیش آیا ہے۔ فائرنگ کے لئے دیسی ساختہ رائفل کا استعمال کیا گیا ہے۔انتظامیہ نے پیدا شدہ کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے قصبہ میں کرفیو نافذ کرکے ریاستی پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات کرادی ہے۔ اس کے علاوہ ضلع بھر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئی ہیں۔موصولہ اطلاعات کے مطابق مبینہ گﺅ رکشکوں کے ہاتھوں 50 سالہ نعیم احمد شاہ کی ہلاکت کے خلاف قصبہ بھدرواہ میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے جمعرات کی صبح شدید احتجاجی مظاہرے کئے۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس تھانہ بھدرواہ پر پتھراﺅ کیا جبکہ پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔ مشتعل مظاہرین نے دو سہ پہیہ اور ایک دو پہیہ گاڑی کو آگ لگادی۔ اس کے علاوہ متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے انتظامیہ کو قصبے میں کرفیو کے نفاذ کے علاوہ فوج تعینات کرنا پڑی۔ انہوں نے بتایا کہ ضلع ڈوڈہ کے بیشتر سینئر افسران بشمول ضلع مجسٹریٹ، ایس ایس پی اور فوجی افسر بھدرواہ پہنچے جہاں وہ صورتحال کو خود مانیٹر کررہے ہیں۔ایس ایس پی ڈوڈہ شبیر ملک نے یو این آئی کو بتایا کہ قانونی اور طبی لوازمات کی ادائیگی کے بعد مہلوک شہری کی لاش لواحقین کے حوالے کی گئی۔ انہوں نے بتایا ‘ہم نے واقعہ کی تحقیقات شروع کردی ہیں’۔اے ڈی سی بھدرواہ روی کمار بھارتی نے یو این آئی کو بتایا کہ شہری کی ہلاکت کے سلسلے میں چار افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔انہوں نے بتایا ‘ہلاکت کے سلسلے میں چار افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔ قصبہ میں صورتحال پوری طرح سے قابو میں ہے اور کرفیو بھی جاری ہے’۔اطلاعات کے مطابق تین افراد کا ایک گروپ اپنے مویشی سمیت اپنے آبائی گا¶ں محلہ قلعہ بھدرواہ کی طرف جا رہے تھے کہ رات کے قریب دو بجے نالتھی گا¶ں کے نزدیک گﺅ رکشکوں نے ان پر گولیاں برسائیں جس کے نتیجے میں 50 سالہ نعیم شاہ موقع پر ہی از جان ہوا جبکہ اس کے دو دیگر ساتھی جزوی طور زخمی ہوئے اور جائے موقع سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔واقعہ کے بعد علاقے میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے اور احتجاجی قصوراروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں۔دریں اثنا پولیس نے کاٹھی نالتھی گا¶ں سے سات مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم بتایا جاتا ہے کہ اصلی ملزم ابھی مفرر ہی ہے۔ادھر احتجاجیوں نے پولیس اسٹیشن بھدرواہ پر پتھرا¶ کیا احتجاجیوں کا مطالبہ ہے کہ گرفتار شدہ افراد کو ان کے حوالے کیا جائے۔ پولیس نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے اشک آور گیس کے گولے داغے جس سے احتجاجی زیادہ ہی مشتعل ہوئے اور انہوں نے وہاں کھڑی گاڑیوں کے شیشے چکناچور کئے۔ احتجاجیوں نے تکیہ چوک، سیری بازار اور پسری بس اسٹینڈ میں دو آٹو رکشا ور ایک موٹر سائیکل کو بھی نذر آتش کیا۔انتظامیہ نے علاقے میں کرفیو نافذ کیا ہے اور صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لئے آرمی کو بھی بلایا گیا ہے۔ انجمن اسلامیہ بھدرواہ کے صدر پرویز احمد شیخ نے واقعہ کے خلاف ہڑتال کال دیتے ہوئے کہا ‘یہ واقعہ بی جے پی، آر ایس ایس اور شیو سینا کے غنڈوں کے اشاروں پر انجام دیا گیا ہے جو یہاں کے ماحول کو خراب کرنے پر بضد ہیں اگر ملوثین کے خلاف فوری کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی تو اس کے انتہائی خطرناک نتائج بر آمد ہوسکتے ہیں جن کی ذمہ دار مودی کے ایجنڈے والی انتظامیہ پر ہوگی’۔صورتحال کی نزاکت کے پیش نظر ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ داکٹر ساگر ڈائیفوڈ، ایس ایس پی شبیر احمد ملک، آر آر سیکٹر 4 کے کمانڈر بریگیڈیئر این جے سنگھ بھدوارہ میں خیمہ زن ہیں۔ ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ ڈاکٹر ساگر ڈائیفوڈ نے عوام سے صبر وتحمل سے کام لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ میں تمام ملوثین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔اس دوران وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے واقعہ کو بدقسمتی سے تعبیر کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ‘بھدرواہ میں بدقسمت واقعہ پیش آنے کے بعد کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ اشتعال دلانے کے بجائے صبر و تحمل کی ضرورت ہے۔ ہم ضلع و ریاستی انتظامیہ بشمول اعلیٰ پولیس افسروں کے مسلسل رابطے میں ہیں۔ گورنر ستیہ پال ملک سے بھی فون پر بات کی’۔راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور سینئر کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد نے واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ‘میں نے ضلع مجسٹریٹ سے کہا ہے کہ واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کی جائے’۔آزاد نے اس لرزہ خیز قتل میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق فوری اور قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے امن وامان اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے قتل میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں کسی کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے اور قتل کرنے کی قطعی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس واقعہ میں ملوث شرپسندوں کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا