’نظربندی ساڑھے سات ماہ بعد ختم‘

0
0

باقی لیڈروں کی رہائی تک میری آزادی نا مکمل: فاروق عبداللہ
یواین آئی

سرینگر؍؍جموں کشمیر حکومت نے نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت نظر بندی ختم کردی ہے۔ حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر موصوف لیڈر کی نظر بندی کے خاتمے کے متعلق جاری کردہ حکمنامے کی کاپی کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ‘حکومت نے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی نظر بندی کے خاتمے کے لئے احکامات جاری کئے ہیں’۔فاروق عبداللہ نے زائد از سات ماہ کی نظربندی کے بعد اپنی رہائش گا ہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ میری رہائی تب تک کوئی معنی نہیں رکھتی ہے جب تک دیگر سیاسی لیڈران، جو سب جیلوں، ایم ایل اے ہوسٹل، گھروں اور بیرون جموں وکشمیر نظربند ہیں، کی رہائی عمل میں نہیں جاتی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی اور دیگر نظربندوں کی رہائی کے بعد ہی ہم سیاسی امور پر بات کریں گے۔ حکومت ہند اگر چاہتی ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام آزاد ماحول میں جی سکیں تو انہیں تمام سیاسی لیڈر شپ کی رہائی عمل میں لانی چاہئے۔ واضح رہے کہ 83 سالہ فاروق عبداللہ پر 16 ستمبر 2019 کو پی ایس اے کا اطلاق کیا گیا تھا۔ انہیں 5 اگست 2019، جس دن مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے منسوخ کی تھیں اور جموں وکشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا، کو گپکار میں واقع اپنی رہائش گاہ جس کو سب جیل قرار دیا گیا تھا، میں نظربند کیا گیا تھا۔محکمہ داخلہ حکومت جموں کشمیر کی طرف سے جمعہ کے روز جاری ایک حکمنامے میں کہا گیا ہے: ‘حکومت ڈاکٹر فاروق عبداللہ ولد مرحوم شیخ محمد عبداللہ ساکن گپکار سری نگر کے خلاف ضلع مجسٹریٹ سری نگر کی طرف سے پی ایس اے کے تحت 15 ستمبر 2019 کے نظر بندی کے حکمنامے جس میں بعد ازاں توسیع کی گئی، کو منسوخ قرار دیتی ہے’۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو تین بار سابق ریاست جموں و کشمیر کا وزیر اعلیٰ رہنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔ فاروق عبداللہ کی صاحبزادی صفیہ عبداللہ خان نے اپنے والد پر عائد پی ایس اے کی منسوخی کی خبر ملتے ہی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ‘میرے والد ایک بار پھر ایک آزادی آدمی ہے’۔ محبوس سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی صاحبزاری نے اپنی والدہ کے ٹویٹر ہینڈل پر ٹویٹ کرتے ہوئے دیگر تمام قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے لکھا: ‘وقت آگیا ہے کہ سبھی قیدیوں بشمول جموں وکشمیر سے باہر کی جیلوں میں بند ہزاروں نوجوانوں کو رہا کیا جائے’۔ نیشنل کانفرنس نے پی ایس اے کے تحت نظربند پارٹی صدر فاروق عبداللہ کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ فاروق عبداللہ کی رہائی جموں وکشمیر میں حقیقی سیاسی عمل شروع کرنے کی جانب ایک صحیح قدم ہے۔ اس عمل کو اُس وقت مزید تقویت ملے گی جب پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ اور دیگر سیاسی نظربندوں کی رہائی عمل میں لائی جائے گی۔ حکومت ہند کو چاہئے کہ کشمیر میں سیاسی نظربندوں کی فوری رہائی عمل میں لائی جائے۔پارٹی کے ایک بیان میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر کی کلیدی عوامی نمائندہ جماعت ہونے کے ناطے نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ جمہوریت کے ذریعے لوگوں کی آواز کو مضبوط کیا ہے اور انشاء اللہ پارٹی آگے بھی ایسا ہی کرے گی۔فاروق عبداللہ پر پی ایس اے کا اطلاق اس وقت کیا گیا تھا جب ایم ڈی ایم کے لیڈر وائیکو نے سپریم کورٹ میں ہیبیس کارپس کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔ (عدالتی نظام میں حبس بے جا یا ہیبیس کارپس کی درخواست کے تحت لاپتہ شخص کو عدالت میں پیش کرنا لازمی ہوتا ہے۔ اگر عدالت میں پیش کرنا ممکن نہ ہو تو یہ بتانا لازمی ہوتا ہے کہ وہ شخص کہاں ہے)’۔ قابل ذکر ہے کہ سال گزشتہ کے پانچ اگست کے بعد سے سابق ریاست جموں و کشمیر کے دو وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ، جو ڈاکٹر فاروق کے فرزند بھی ہیں، اور محبوبہ مفتی جو مرحوم مفتی سعید کی صاحبزادی ہیں، ہنوز پی ایس اے کے تحت نظر بند ہیں۔ ان کے علاوہ مختلف پارٹیوں کے لیڈران جن میں سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل بھی شامل ہیں، بھی مسلسل نظری بندی کے ایام کاٹ رہے ہیں۔بتادیں کہ پی ایس اے کو انسانی حقوق کے عالمی نگراں ادارے ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل’ نے ایک ‘غیرقانونی قانون’ قرار دیا ہے۔ اس کے تحت عدالت میں پیش کئے بغیر کسی بھی شخص کو کم از کم تین ماہ تک قید کیا جاسکتا ہے۔ جموں وکشمیر میں اس قانون کا اطلاق حریت پسندوں اور آزادی حامی احتجاجی مظاہرین پر کیا جاتا ہے۔ جن پر اس ایکٹ کا اطلاق کیا جاتا ہے اْن میں سے اکثر کو کشمیر سے باہر جیلوں میں بند کیا جاتا ہے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گزشتہ برس ماہ اپریل میں جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ اگر نیشنل کانفرنس کوحکومت ملی تو پبلک سیفٹی ایکٹ کو ہٹایا جائے گا۔انہوں نے کہا تھا: ‘اگر ہمیں حکومت ملی تو ہم پبلک سیفٹی ایکٹ کو ہٹائیں گے اور پھر کسی بھی ماں کو اپنے بچوں کی تلاش کے لئے جیل خانوں میں نہیں جانا پڑے گا’۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی آزادی تب تک نامکمل ہے جب تک نہ باقی محبوس سیاسی لیڈروں کو رہا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ تب تک کسی سیاسی معاملے پر بات بھی نہیں کریں گے۔انہوں نے ان باتوں کا اظہار یہاں قریب ساڑھے سات ماہ کی نظر بندی ختم ہونے کے بعد اپنی گپکار رہائش گاہ پر میڈیا کے سامنے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ ان کی اہلیہ مولی عبداللہ، بیٹی صفیہ عبداللہ خان اور ایک نواسہ بھی تھا۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے کہا: ‘میری آزادی تب تک مکمل نہیں ہے جب تک نہ باقی لیڈروں بشمول عمر عبداللہ، محبوبہ جی کو رہا کیا جائے گا جو مختلف جیلوں اور جگہوں پر بند ہیں’۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ حکومت ہند باقی محبوس لیڈروں کی رہائی کے لئے فوری اقدام کرے گی۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ میں کسی بھی سیاسی معاملے پر تب تک بات نہیں کروں گا جب تک نہ تمام محبوس لیڈران رہا ہوں گے۔ انہوں نے ملک کے تمام لیڈروں اور عوام سے جموں کشمیر کے عوام کے لئے آواز بلند کرنے کی اپیل کی۔فاروق عبداللہ نے ملک کی اپوزیشن جماعتوں، لیڈران اور اُن افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے جموں وکشمیر کے عوام کی آواز بلند کی اور ہماری رہائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے نامہ نگاروں کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے بقول ان کے جموں وکشمیر کے لوگوں کے حقوق اور مشکلات بات کی۔ اُن کا فرداً فرداً شکر گزار ہوں جو میری اور دیگر محبوسین کی رہائی کے لئے دعا کرتے رہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا